اراکین قومی اسمبلی نے امریکا سمیت24ملکوں کے شہریوں کو ملکی ایئرپورٹس پر ویزا جاری کرنے کے اعلان کو امریکی دباﺅ کا نتیجہ قراردیتے ہوئے تحفظات کا اظہارکردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 24 جنوری 2018 14:50

اراکین قومی اسمبلی نے امریکا سمیت24ملکوں کے شہریوں کو ملکی ایئرپورٹس ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جنوری۔2018ء) اراکین قومی اسمبلی نے حکومت کی جانب سے امریکا سمیت24ملکوں کے شہریوں کو ملکی ایئرپورٹس پر ویزا جاری کرنے کے اعلان کو امریکی دباﺅ کا نتیجہ قراردیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کی راہنما شیریں مزاری نے ”ویزا آن ارائیول“ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکی دباﺅ پر ویزا آن ارائیول پھر شروع کر دیا گیا، اس اقدام سے قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، ماضی میں اسی سہولت کی وجہ سے بلیک واٹر کا ایشو بنا جبکہ این جی اوز اس آڑ میں اپنے مذموم مقاصد پورے کریں گی، جن ممالک کو یہ سہولت دی گئی وہ ہمیں ویزا بھی مشکل سے دیتے ہیں۔

شیریں مزاری کے خدشات پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے جواب دیا کہ پاکستان کے مفاد کے لیے اتنے ہی چوکنا ہیں جتنا کوئی اور، ویزا کی کوئی نئی پالیسی متعارف نہیں کرائی گئی جو پہلے سے موجود ہے اسی کے تحت اقدام کیا گیا یہ نہیں ہوگا کہ ٹام، ڈک ہیری جس کا دل چاہے آ جائے گائیڈ لائن موجود ہیں کس طرح کے لوگ آئیں گے جبکہ سیکورٹی چیکس موجود ہیں اور اس کا مقصد صرف سیاحوں کو سہولت دینا ہے۔

(جاری ہے)

میں اس خدشے کو مسترد کرتا ہوں کہ بلیک واٹر یا سیکورٹی کنٹریکٹرز آ جائیں گے، ہم بین الاقوامی این جی اوز کا خیر مقدم کریں گے اور این جی اوز کی آڑ میں بھی پاکستان مخالف عناصر نہیں آنے دیں گے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے 33 ارب ڈالر کی بات تو کی جاتی ہے لیکن ان سب کا بین الاقوامی آڈٹ بھی کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وزارت داخلہ کے آڈٹ کے حوالے سے امریکا کو کہا تھا کہ ہمیں اس امداد سے پہلے اس کا بین الاقوامی آڈٹ کرانا چاہیے، جس پر جان کیری نے کہاکہ ہم وزارت داخلہ کو کچھ ڈالر امداد دینا چاہتے ہیں لیکن وہ لینا نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ میں نے جواب میں ان سے کہا تھا کہ ہم اس امداد سے پہلے بین الاقوامی آڈٹ چاہتے ہیں تاکہ پتہ چل سکے کہ پاکستان میں کتنے ڈالر آئے، جس کے بعد امریکا کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کرلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں آمد کے وقت ویزا دینے کی پالیسی شفاف نہیں تھی، اس پالیسی کی آڑ میں پرویز مشرف کے دور میں بہت سے لوگ پاکستان آئے جبکہ ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وزرا اور فوجیوں کو سفارتخانوں سے ویزے ملتے ہیں، وزیر داخلہ آمد کے وقت ویزا کے استعمال کا ریکارڈ ایوان میں پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں این جی اوز کو ان کے دائرہ کار میں رکھنے کی ضرورت ہے، میں نے اس حوالے سے مطالبہ کیا تھا کہ این جی اوز کے ذریعے امداد کا آڈٹ بھی کیا جائے -چوہدری نثار نے کہا کہ ہمارے پاس آئی این جی اوز کی امداد کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں جبکہ این جی اوز کو اجازت اسلام آباد کی ہے مگر کام بلوچستان میں کرتی ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ”ویزا آن آرائیول“ پر پابندی میں نے لگائی میں نے واضح پالیسی بنائی کہ ویزا آن ارائیول دو طرفہ ہوکوئی ہمیں ویزا آن آرائیول دیتا ہے تو انہیں بھی دیں اگر ہمارے وزیر کو ویزا کے لیے سفارت خانے جانا پڑتا ہے تو ان کا وزیر بھی جائے۔

جتنے پیسوں میں ہم ویزا دیتے ہیں وہ ملک بھی اتنے میں دے، یہ بہت ساری چیزیں ہیں جو سیاست کی نذر نہ کریں۔۔دوسری جانب چوہدری نثار کے بیان پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ وزارت داخلہ نے پالیسی میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں کی جو کسی سیاہ یااین جی اوز کے حوالے سے ہمارے ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ویزا پالیسی وہی ہے جو ماضی میں تھی اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، سرمایہ کاروں کو پرکشش پیکجز دیے جارہے ہیں، جس کے باعث وہ پاکستان آرہے اور ملک کی معیشت ابھر رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ نے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے ”ویزا آن ارائیول“ اسکیم کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت دنیا کے مختلف ملکوں کے شہری گروپ کی شکل میں پاکستان کے کسی بھی ایئر پورٹ پر پہنچ کر مختصر مدت کا ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :