معروف صحافی مبشر لقمان لائیو شو میں وزیر اعلیٰ پنجاب اینڈ کمپنی پر پھٹ پڑے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 24 جنوری 2018 14:45

معروف صحافی مبشر لقمان لائیو شو میں وزیر اعلیٰ پنجاب اینڈ کمپنی پر ..
  لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2018ء) : نجی ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی مبشر لقمان وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف پر پھٹ پڑے۔ مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے والد کو زبردستی اپنے ساتھ بٹھا کر اپنے ارد گرد اپنے وزیر اور ترجمان کو بھی بٹھایا اور جس بے شرمی سے جیمز بانڈ بن کر پریس کانفرنس کی اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

جہاں ایک جانب مسلسل حکومت اور پولیس کی ناکامیاں ہیں اور ان کی وجہ سے لوگوں کے جان و مال کو تحفظ نہیں ہے وہیں دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف لوگوں کو فخر سے پریس کانفرنس کے دوران کھڑا کروا رہے تھے جیسے کلاس کا مانیٹر بچوں کو کھڑا کرواتا ہے۔

(جاری ہے)

مبشر لقمان نے کہاکہ پریس کانفرنس کے دوران تالیاں بجوائی گئیں۔ بے دردی سے زینب کے والد کو ساتھ بٹھا کر تالیاں تو بجوائی ہی گئیں لیکن بے حسی اور بے شرمی کا عالم کہ سب لوگ ہنس رہے تھے جیسے کوئی لُوٹ سیل لگی ہوئی ہے ، جیسے یہ لوگ نیلام گھر میں رہبر واٹر کولر جیت لیا ہو یا پھر نیڈو دودھ کے ڈبے مل گئے ہوں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے یہ نہیں بتایا کہ باقی بچیوں اور غیر اخلاقی ویڈیوز اسکینڈل سے متاثر ہونے والے 280 بچوں کو انصاف کب ملے گا؟ یہ نہیں بتایا کہ ولید اور عدیل کے شواہد کو انسداد دہشتگردی عدالت نے مشکوک قرار دیا تھا ان کو صحیح کون کروائے گا؟ اور ان پولیس والوں کو کون سزا دے گا؟ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ جب زینب کی لاش ریکور کرنے کے لیے ڈی پی او قصور نے دس ہزار روپے کا انعام مانگا تھا تو اس کے ساتھ کیا ہوگا؟ یہ بھی نہیں بتایا کہ ڈیڑھ کلو میٹر کے اندر گذشتہ ڈیڑھ سال سے ایک شخص نے سات سے آٹھ بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن پولیس اسے کیوں نہیں پکڑ سکی۔

اور سب سے بڑھ کر یہ انہوں نے ضرور کہلوادیا کہ اس آدمی کے اوپر جن آجاتا تھا، اس کا فلاں پیر ہے اور پیر نے اس کو یہ کہہ دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مبشر لقمان نے کہا کہ اگر یہ جنات کا واقعہ ہے تو عدلیہ کے لیے ایک مسئلہ بن جائے گا جہاں ججز بیٹھ کر فیصلہ کریں گے کہ اگر اس کے اوپر جن آتا تھا تو آیا یہ قاتل ہے یا نہیں ہے؟ یہ اپنے ہوش میں تھا یا نہیں تھا؟ یہ سب کچھ اس کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے، اس پر ایسے قتل کے الزامات ڈالے جا رہے جو میں ثابت کر سکتا ہوں کہ پنجاب پولیس نے اس سے متعلق جھوٹ بولا ہے اور اگر جھوٹ نہیں بولا تو شہباز شریف وزیر اعلیٰ نہیں قاتل اعلیٰ ہیں۔

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ شہباز شریف نے زینب کے والد کو اپنے ساتھ بٹھایا اور ان کے مائیکس بند کردئے، انہوں نے بات کرنے کی التجا کی تو رانا ثنا اللہ نے منع کرتے ہوئے مختصر بات کرنے کی ہدایت کی ، شہباز شریف کیا تم نے ایسے بات کی آہ لینی ہے جس کی بیٹی کو بے دردی سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا؟ زینب کو ہماری بیٹی ہماری بیٹی کہا جا رہا ہے ، میں دیکھتا کہ اگر مریم نواز یا اپنی کسی بچی کے ساتھ ایسے واقعات کے بعد تالیاں بجوائی جائیں گی ۔ مبشر لقمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مزید کیا کہا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

متعلقہ عنوان :