Live Updates

زینب قتل کیس ،ْ ملزم عمران کی جیکٹ کے 2 بٹن گرفتاری میں معاون بنے

7سے 8 لاکھ آبادی میں سے خواتین اور بزرگ نکالنے کے بعد 60 سے 70 ہزار کے قریب افراد سے تفتیش کی گئی ملزم کی گرفتاری میں والدہ نے بھی مدد کی ،ْ ملزمان عمران خان نے فوراً اہی اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ،ْ رپورٹ

بدھ 24 جنوری 2018 14:50

زینب قتل کیس ،ْ ملزم عمران کی جیکٹ کے 2 بٹن گرفتاری میں معاون بنے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2018ء) قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد 7 سالہ زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی جیکٹ کے 2 بٹنوں کی مدد سے تحقیقاتی ادارے اس تک پہنچنے اور گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق زینب کے قتل کے بعد قصور شہر کی تقریباً 7سے 8 لاکھ آبادی میں سے خواتین اور بزرگ نکالنے کے بعد 60 سے 70 ہزار کے قریب افراد سے تفتیش کی گئی اور تقریباً 1100 افراد کے ڈی این اے لیے گئے۔

پولیس کیلئے قاتل کا پتہ لگانا مشکل ہوگیا تھا کیونکہ ملزم روپ بدل کر لوگوں کے درمیان ہی تھا اور کوئی اس پر شک نہیں کر پا رہا تھا۔رپورٹ کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے اس مرحلے پر پاکستان فورنزک سائنس ایجنسی کی جانب سے ایسے افراد کی فہرست سامنے آئی جن کے نتائج قاتل کے ڈی این اے کے قریب ترین تھے ،ْان افراد کی فہرست سامنے آنے کے بعد پولیس نے چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کیا۔

(جاری ہے)

آخرکار پولیس زینب سمیت قصور کی 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران کو 14 روزہ تحقیقات کے بعد گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی اور گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پریس کانفرنس کے دوران گرفتاری کی تصدیق کی۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی شواہد تھے جن میں ایک چہرہ تھا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے ملزم کی داڑھی تھی جبکہ اس نے ایک زِپ والی جیکٹ پہن رکھی تھی، جس کے دونوں کاندھوں پر دو بڑے بٹن لگے ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق مسئلہ یہ تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں جیکٹ کا رنگ سفید نظر آرہا تھا ،ْجو اس کا حقیقی رنگ نہیں تھا۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق چھاپے کے دوران تحقیقاتی اداروں کو عمران کے گھر سے ایسی ہی ایک جیکٹ ملی جس کے دونوں بٹنوں کی مدد سے پولیس ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔رپورٹ کے مطابق جب ملزم کا ڈی این اے مکمل طور پر میچ ہوگیا تو پھر صرف گرفتاری ہی آخری کام رہ گیا تھا جس میں اس کی والدہ سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے مدد کی۔

دوسری جانب یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ ملزم سے تفتیش کرنے والے پولیس افسران کے مطابق ملزم عمران نے بہت زیادہ پس و پیش نہیں کی اور فوراً ہی اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :