ملک کے بڑے شہروں میں شور سے شہریوں میں دماغی امراض بڑھ رہے ہیں-ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 24 جنوری 2018 10:49

ملک کے بڑے شہروں میں شور سے شہریوں میں دماغی امراض بڑھ رہے ہیں-ماہرین
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جنوری۔2018ء) کراچی‘لاہور ‘روالپنڈی ‘فیصل سمیت ملک کے بڑے شہروں میں شور سے شہریوں کے مزاج میں چڑاچڑا پن بڑھ رہا ہے اور وہ ڈیپریشن سمیت کئی نفسیاتی عارضوں میں مبتلا ہورہے ہیں-یہ انکشاف ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے شہروں میں سڑکوں پر24 گھنٹے ٹریفک کا شور، ہارن اور دھواں اگلتے سائلنسرز شہریوں کا سانس لینا دوبھر کررہی ہیں۔

ان کا بے ہنگم شور ان کے مزاج میں چڑچڑا پن پیدا کر رہا ہے۔ وہ ذہنی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں‘بڑے شہروں میں الیکٹرومیگنٹیک فیلڈ کی شرح بھی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ماہرطب اور ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر سلیم اللہ صدیقی کے مطابق بڑے شہروں میں سینکڑوں مقامات ایسے ہیں جہاں شور مقرر حد سے کہیں زیادہ ہے یہ شہریوں کے لئے انتہائی مضر صحت ہے۔

(جاری ہے)

اس سے نفسیاتی امراض بڑھ رہے ہیں طبیعت میں چڑچڑا پن عام مشاہدے کی بات ہے جبکہ بے شمار لوگ ایسے ہیں جن کی سماعت متاثر ہوئی ہے اور وہ عام لوگوں کے مقابلے میں تیز یا چیخ کر بولتے ہیں‘ یہ شور سے مثاثرہ ہونے کی نشانی ہے جو اکثر نوٹ بھی نہیں کی جاتی۔دنیا نے جدید نظام کے ذریعے شور پر قابو پا لیا ہے لیکن پاکستان میں یہ اس قدر نظر انداز کردیا گیا ہے کہ جیسے کوئی مسئلہ ہی نہ ہو جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ آنے والے دنوں کا بہت سنگین مسئلہ ہے۔

ماہرین ماحولیات کے مطابق ایک عام انسان کے لئے 80 ڈیسی بل سے زائد کی آواز نہایت نقصان دہ ہے جبکہ پاکستان کے بڑے شہروں خصوصا لاہور اور کراچی میں یہ شرح مقررحد سے کہیں زیادہ ریکارڈکی گئی ہے جس سے شہری قوت سماعت میں کمی، ہائپرٹینشن، بے خوابی، بے چینی، امراض قلب اور بلڈپریشر جیسی خطرناک بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر مبین اخترشور زدہ علاقوں کے رہنے والے بذات خود اونچی آواز سننے اور تیز بولنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر مبین اختر کے مطابق شور والے علاقوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کچھ سال پہلے کا جائزہ لیں تو ان کے مقابلے میں ٹریفک کئی گنا زیادہ ہے اور اس کے ساتھ ہی ان سے نکلنے والا شور بڑھ رہا ہے جس سے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ انسان کے دماغ پر ناپسندیدہ آوازوں کے اثرات دیرپا ہوتے ہیں۔