ڈاکٹر نفیسہ شاہ کانیشنل بنک کی امتیازی پروموشن پالیسی پر شدید تشویش کا اظہار

پالیسی سے بنک کے اندر تنظیمی انتشار پیدا ہوگیا ہے ، وزیرخزانہ پروموشن پالیسی کو فوری معطل اور اس سلسلے میں حقائق سے پردہ اٹھائیں،بیان

منگل 23 جنوری 2018 23:35

ڈاکٹر نفیسہ شاہ کانیشنل بنک  کی امتیازی پروموشن پالیسی پر شدید تشویش ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹرین کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نیشنل بنک آف پاکستان کی امتیازی پروموشن پالیسی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس پالیسی سے بنک کے اندر تنظیمی انتشار پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے وزیرخزانہ سے کہا ہے کہ اس پروموشن پالیسی کو فوری طور پر معطل کریں اور اس سلسلے میں حقائق سے پردہ اٹھائیں۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نیشنل بنک ملک کا اثاثہ ہے اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کا ہمیشہ سے یہ ایجنڈا رہا ہے کہ وہ ملک کے اثاثوں کو تباہ کرنے پر تلی رہتی ہے چاہے وہ ایئرلائن ہو، بنک ہو یا صنعتیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے مرکزی بنک کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیشنل بنک کے نئے صدر سعید احمد اسحاق ڈار کے ہم جماعت رہے ہیں اور اپنے اس عہدے پر تعیناتی سے قبل وہ لندن میں ضعیف افراد کے لئے ایک نرسنگ ہوم چلا رہے تھے اور ان کا بینکنگ کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ سعید احمد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے لئے منی لانڈرنگ کرنے کے الزام میں تحقیقات بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پروموشن کی نئی پالیسی کی تجویز اور اس کا مسودہ ایک ایچ آر مینجر نے بنایا ہے جس کی تعیناتی سیاسی بنیادوں پر ہو ئی ہے اور ان پر متنازعہ تعیناتی کے الزام میں عدالت میں ایک پٹیشن بھی دائر ہو چکی ہے۔

دوسری بات یہ کہ جس روز اس پالیسی کا اعلان ہوا اسی روز پروموشنز ہوئیں اور تیسری بات یہ کہ انٹرویو کے لئے 50فیصد مارکس رکھنے تھے اپنے منظور نظر لوگوں کو نوازا گیا اور بہت سارے سینئر لوگوں کو نظرانداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 50فیصد مارکس رکھنا کبھی بھی کسی پالیسی کا حصہ نہیں رہا اور نہ کبھی ایسا سنا گیا ہے کہ ترقی کے لئے 50فیصد مارکس رکھے گئے ہوں۔ زیادہ تر پالیسی میں سنیارٹی، کارکردگی اور قابلیت کو اہمیت دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی سینیٹ اور نیشنل اسمبلی کی کمیٹیوں کی جانب سے اس کا نوٹس لینے کا خیرمقدم کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ اس پالیسی کے تحت کی گئی حالیہ پروموشنز فوری طور پر معطل کی جائیں۔ن۔

متعلقہ عنوان :