کراچی ، نقیب اللہ محسود کے اغواء اور قتل کا مقدمہ معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف درج

راؤ انوار کا نام پہلے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جاچکا ہے

منگل 23 جنوری 2018 23:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2018ء) کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹائون میںمبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے اغواء اور قتل کا مقدمہ معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے خلاف درج کرلیا گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر راؤ انوار کا نام پہلے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جاچکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مقدمہ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں سچل تھانہ ملیر میں درج کیا گیا، ایف آئی آر میں نقیب اللہ محسود کے اغواء کی تاریخ 3 جنوری تحریر کی گئی ہے۔نقیب اللہ کے قتل کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جس میں اغواء، قتل، سازش اور انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔مقدمے میں راؤ انوار اوران کی ٹیم کو نامزدکیا گیا ہے جب کہ نقیب کے والد کا بیان بھی درج کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نقیب اللہ کے والد نے بیان میں کہا کہ 8،9 سادہ لباس اہلکار بیٹے کو لے کر گئے، بہت تلاش کیا لیکن نقیب محسود نہیں ملا۔نقیب اللہ قتل کیس کے وکیل محمد حنیف نے میڈیاسے گفتگو میں بتایا کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی، قتل اوراغواء کی دفعات شامل کی گئی ہیں اور ان دفعات میں سپریم کورٹ سے بھی ضمانت مشکل ہے۔راؤ انوار کے خلاف نقیب قتل ہلاکت کیس کا مقدمہ ایف آئی آر نمبر 40/2018 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں 365، 302، 109، 344، 34 اور 7 اے ڈی اے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ہیڈ محرر، سب انسپکٹر اور ایس ایچ او سمیت 8 سے 9 اہلکاروں کے ملوث ہونے کا بتایا گیا ہے۔اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیس کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ثناء اللہ عباسی نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد نقول میڈیا کو بھیجی جائیں گی۔

کیس کے دونوں عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کرلیے۔سپریم کورٹ کے حکم پر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا گیا ہے ۔سپریم کورٹ نے معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دیا۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر راؤ انوار کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے جس کے بعد ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد ہوگی۔