چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس، 43 مختلف مقدمات میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا

منگل 23 جنوری 2018 23:03

چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس، 43 مختلف ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2018ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی۔ جس میں 43 مختلف مقدمات میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ان میں 22 مقدمات کی جانچ پڑتال، 17 مقدمات میں انکوائری اور 4 مقدمات میں انویسٹی گیشن پر اب تک کی جانے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

چئیرمین نیب نے پیشرفت کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ نیب میں اب مقدمات سالہا سال تک نہیں چلیں گے بلکہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز قانون اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر پہلے سے طے شدہ مقررہ وقت پر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں کیونکہ ملک کا ہر شخص نیب کی طرف دیکھ رہا ہے۔ اب ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے میرٹ، شفافیت، ایمانداری، لگن اور قانون کے مطابق احتساب ہوتا ہوا نظر آنا چاہئے۔

(جاری ہے)

نیب نہ تو کسی سے انتقام پر یقین رکھتا ہے اور نہ ہی کسی سیاسی پارٹی اور فرد سے نیب کا تعلق ہے۔ نیب افسران بلا امتیاز اور کسی دبائو اور سفارش کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے فرائض صرف اور صرف ٹھوس شواہد، میرٹ، شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ جو افسر میرے کام کی رفتار کے ساتھ قدم ملا کر نہیں چل سکتے ان کو اپنی رفتار بڑھانا ہو گی وگرنہ نیب میں ایسے افسران کیلئے کوئی جگہ نہیں۔

اب صرف اور صرف کام، کام اور کام ہو گا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ پانامہ اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم کی گئی 435 پاکستانی افراد کی آف شور کمپنیاں جن میں ذوالفقار بخاری کی 15 کمپنیاں، سینیٹر عثمان سیف اللہ اور ان کی فیملی کی 34 آف شور کمپنیاں، علیم خان کی برطانیہ میں 4 آف شور کمپنیاں، مونس الٰہی کی آف شور کمپنی اور دیگر افراد کی آف شور کمپنیوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور ایف بی آر، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نادرا سے متعلقہ ریکارڈ کی فراہمی میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 435 آف شور کمپنیوں کا ریکارڈ جلد از جلد متعلقہ اداروں سے لینے کے ساتھ ساتھ تحقیقات وقت پر مکمل کی جائیں۔

چیئرمین نیب نے ملتان میٹرو بس پراجیکٹ اور پنجاب میں قائم 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کا مکمل ریکارڈ نہ ملنے اور 56 میں سے 52 کمپنیوں کا ریکارڈ ملنے اور نیب کی طرف سے 4 خط لکھنے کے باوجود مزید چار کمپنیوں کا ریکارڈ جن میں سے 2 کمپنیاں صاف پانی کی کمپنی اور پنجاب پاور کمپنی کا ریکارڈ جو کہ ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب کے پاس ہونے اور ان کے عدم تعاون کا سخت نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب سے متعلقہ 4 کمپنیوں کا ریکارڈ لینے کی ہدایت کی تاکہ 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کیخلاف تحقیقات قانون کے مطابق مکمل کی جائیں اور کسی بھی کمپنی کے کام میں نیب کی انکوائری کی وجہ سے رکاوٹ نہیں آنی چاہئے۔

چیئرمین نیب نے وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل، پرائم منسٹر یوتھ بزنس پروگرام سکیم میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور بے ضابطگیوں، سابق چیئرمین ریلوے عارف عظیم کیخلاف شکایت کی جانچ پڑتال، این ٹی ایس کیخلاف مبینہ بدعنوانی، پیراگون سٹی لاہور ، ایڈن ہائوسنگ اینڈ ڈویلپرز لاہور اور راولپنڈی ریلوے ایمپلائز ہائوسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کیخلاف انکوائری منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو تقریباً 80 سے 90 فیصد شکایات نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے بارے میں موصول ہوتی ہیں۔ چیئرمین نیب اس سلسلہ میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہونے اور غریبوں کی لوٹی گئی رقم کی واپسی یقینی نہ بنانے پر برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ ڈی جیز کو اپنا کام تیز کرنے کی ہدایت کی جس کا چیئرمین نیب ذاتی طورپر پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔ چیئرمین نیب نے شیخ زید ہسپتال لاہور کے ڈاکٹر اجمل حسن کی طرف سے ہسپتال کی دل کے امراض کے علاج کیلئے کروڑوں روپے سے خریدی گئی سرکاری مشینری کو اپنے کلینک پر لے جانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی لاہور کو ہدایت کی کہ شیخ زید ہسپتال لاہور کے ڈاکٹر اجمل حسن کیخلاف انکوائری کی جائے اور اس بات کا تعین کیا جائے کہ سرکاری مشینری ہسپتال سے ڈاکٹر اجمل حسن کے پرائیویٹ کلینک پر منتقل کرنے میں کون سے افسران/ڈاکٹر ملوث ہیں ان کیخلاف قانون کے مطابق انکوائری کی جائے اور سرکاری مشینری ہسپتال واپسی کیلئے بھی چیف سیکرٹری پنجاب کے نوٹس میں لائی جائے تاکہ ذمہ داران کیخلاف قانون کے مطابق عمل میں لائی جا سکے۔

چیئرمین نیب نے سابق وزیر ریلوے ظفر علی لغاری، ڈاکٹر فضل اللہ پیچو، سیکرٹری ہیلتھ سندھ، سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، آغا ظفر اللہ درانی، سابق ڈی جی واٹر مینجمنٹ، کیپٹن (ر) صفدر ایم این اے، بلوچستان کے وزیر محمد خان شہوانی، امداد میمن، ڈی مانیٹرنگ کراچی، سید ناصر علی شاہ سابق ایم این اے، جعفر خان مندوخیل، صوبائی وزیر بلوچستان، عبیداللہ جان بابت، صوبائی وزیر جنگلات بلوچستان، ڈاکٹر مجیب الرحمن، سابق آئی جی بلوچستان، فیلاج مل، سابق سپیشل اسسٹنٹ برائے وزیر اعلیٰ سندھ، احمد حسین ڈاہر، سابق ایم پی اے ، جواد کامران کھر، سابق ایم پی اے، سردار احمد علی دریشک ایم پی اے، مظفر گڑھ میں ڈسٹنس لرنگ پروگرام قومی وزارت ہیلتھ سروسز کے افسران/اہلکاروں کیخلاف شکایات کی جانچ پڑتال کا جائزہ لیا اور سست پیش رفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مقررہ وقت کے اندر تمام شکایات کی جانچ پڑتال مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

چیئرمین نیب نے پی آئی اے اور کے ڈی اے کے افسران کیخلاف انکوائری اور کے پی ٹی کی آفیسرز ہائوسنگ سوسائٹی کیخلاف انوسٹی گیشن اور یوسف عبداللہ کیخلاف انکوائری کی اب تک پیش رفت کا جائزہ لیا اور تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز قانون کے مطابق مقررہ وقت کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :