سندھ حکومت وقت ضائع کئے بغیر گھنٹوں میں کراچی میں احتجاج پر بیٹھے قبائلی عوام کے مطالبات کو پورا کرے،مولانا فضل الرحمن

راؤانوار کیاریاست سے طاقت ور ہیں جو کسی کے کنٹرول میں نہیں انہوں نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی ہے شہید نقیب للہ محسود اور دیگر بے گناہ افراد کے سفاکانہ قتل پر پورا پاکستان فکر مند اور دکھی ہے۔ایک ظالم اور اسکی ٹیم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے سے ہی عوام مطمئن ہوسکے گی اگر اسکی پشت پناہی کی گئی تو احتجاج پر بیٹھے قبائلی عوام صرف کراچی ہی میں نہیں پورے ملک میں احتجاج کو پھیلا نے پر مجبور ہوں گے،کو جمعیت علمائ اسلام صوبہ سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان سے کراچی کی صورتحال پر گفتگو

منگل 23 جنوری 2018 22:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2018ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ سندھ حکومت وقت ضائع کئے بغیر گھنٹوں میں کراچی میں احتجاج پر بیٹھے قبائلی عوام کے مطالبات کو پورا کرے۔راؤانوار کیاریاست سے طاقت ور ہیں جو کسی کے کنٹرول میں نہیں انہوں نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی ہے۔ شہید نقیب للہ محسود اور دیگر بے گناہ افراد کے سفاکانہ قتل پر پورا پاکستان فکر مند اور دکھی ہے۔

ایک ظالم اور اسکی ٹیم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے سے ہی عوام مطمئن ہوسکے گی۔ اگر اسکی پشت پناہی کی گئی تو احتجاج پر بیٹھے قبائلی عوام صرف کراچی ہی میں نہیں پورے ملک میں احتجاج کو پھیلا نے پر مجبور ہوں گے۔ وہ منگل کو جمعیت علمائ اسلام صوبہ سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان سے کراچی کی صورتحال پر گفتگو کررہے تھے۔

(جاری ہے)

قاری محمد عثمان نے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کو بتایا کہ راؤ انوار نے کراچی کے ایک ضلع ملیر میں اپنی ریاست قائم کررکھی تھی 14۔

نومبر کو2014 کراچی میں راؤ انوار نے جمعیت علمائ اسلام کے انتہائی مخلص اور اہم رہنمائ مفتی شاہ فیصل کو اسی طرح بے گناہ شہید کیا تھا۔ اس وقت کے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے ایڈشنل آئی جی کراچی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنائی تھی جس کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔اسی طرح کوئی 150 جعلی پولیس مقابلوں میں 370 سے زائد افراد کو سفاکانہ طور پر قتل کیا ہے جو 98فیصد سے زائد بے گناہ پختون ہیں جن میں علمائ ،طلبائ اور قرائ کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ راؤ انوار کی گرفتاری میں تاخیر سندھ حکومت کی اچھی شہرت نہیں بلکہ شکوک شبہات میں اضافہ ہورہا ہے۔پولیس مقابلوں سے دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی۔ قانوں کی گرفت اور حکمرانی سے دہشت گردی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جس ملک میں امن قائم ہے وہاں قانون کی گرفت مضبوط ہوتی ہے۔ روزانہ ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہنے ہوئے لوگوں کی لاشیں پاکستان کی خدمت نہیں بلکہ پاکستان کے ماتھے پر بد نما داغ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا پورے پاکستان کا ایک ضلع ملیر ہے جہاں کا ایس ایس پی ملک کا مسیحا ہی وہی ملک کو بچارہا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تمام جعلی پولیس مقابلوں کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے۔کراچی کے ایک طبقے کا قتل عام کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہوگا۔ جعلی پولیس مقابلوں کے گھناؤنے جرم میں شامل ہر ایک کو نشان عبرت بنانا ہوگا ورنہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔

آج ہزاروں خاندان ایک فرد کی وجہ سے اذیت کا شکار ہیں۔ اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج قبائلی مشران کراچی میں انصاف کے حصول کیلئے جمع ہیں اگر قبائل کو انکا حق صوبے کی صورت میں دیا گیا ہوتا تو آج ان مظالم کا شکار نہ ہو تے اور نہ ہی قبائلیوں پر دہشتگردی کا لیبل لگتا۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت آئے گا کہ آج کے مخالفین ہماری رائے پر عمل نہ کرنے کا افسوس کریں گے۔ہم نے ہمیشہ ملک اور قوم کے مفاد کو ہر چیز پر مقدم رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے موقف پر قائم رہتے ہیں۔