چیئر مین نیب نے 179میگا سکینڈل کی تحقیقات کا جائزہ لینے ڈائریکٹر جنرل کو 25جنوری کو اہم اجلاس کے لئے طلب کر لیا

9میگا سکینڈلز میں قوم کا960ارب روپے آپریشن کی نذر ہو چکا ، ان سکینڈلز کی تحقیقات گذشتہ دس سال سے نہیں ہوئی، ملک کے بڑے بڑے شرکاء کا نام کرپ لوگوں میں شامل

منگل 23 جنوری 2018 20:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2018ء) چیئر مین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے 179میگا پراجیکٹس میں مبینہ 960ارب روپے کی کرپشن سکینڈلز کی تحقیقات کا جائزہ لینے کے لئے ڈائریکٹر جنرل نیب کو طلب کر لیا ہے اور ان سے تحقیقات میں تاخیری حربے استعمال کرنے کی وضاحت بھی طلب کر لی ہے۔ سابق چیئر مین نیب چوہدری قمر الزمان نے ملک کے 179کرپشن سکینڈلز کو سرد خانے میں ڈال دیا تھا موجودہ چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ان سکینڈلز کی فوری تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کا نفرنس 25جنوری کو نیب ہیڈ کوارٹر میں ہو گی جس کی صدارت جسٹس(ر ) جاوید اقبال کریں گے۔ نیب کی طرف سے جاری ایک اعلامیہ کے مطابق تمام ڈائریکٹر جنرل نیب بشمول ڈی جی آپریشن ہیڈ کوارٹر کو حکم دیا گیا ہے کہ ملک کے 179میگا کرپشن سکینڈل کی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور اب تک ان سکینڈلز کی تحقیقات نہ ہونے کی وضاحت بھی دی جائے۔

(جاری ہے)

ملک کے 179میگا سکینڈل کے ملزمان میں نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری ، راجہ پرویز اشرف، یوسف گیلانی ، شاہد خاقان عباسی ، آصف زرداری ، سید خورشید شاہ، سہیل انور سیال کے علاوہ 25ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے مالکان کے سکینڈلز بھی شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سب سے زیادہ میگا سکینڈل ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی کے پاس ہیں اس کے بعد ڈائریکٹوریٹ جنرل نیب لاہور، ڈائریکٹر جنرل نیب سکھر، ڈائریکٹر جنرل نیب ملتان، ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی، ڈائریکٹر جنرل نیب پشاور اور ڈائریکٹر جنرل نیب کوئٹہ کے پاس ہیں۔

ان سکینڈل میں قوم کا 960ارب روپے لوٹا گیا ہے۔ نیب کے افسران گزشتہ دس سالوں سے ان سکینڈل کی تحقیقات کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ میگا سکینڈلز کے ملزمان نے نیب حکام کی ملی بھگت سے عدالتوں سے حکم امتناعی بھی حاصل کر رکھا ہے جس میں میاں منشاء گروپ بھی شامل ہے۔ سابق افسران میں اسماعیل قریشی، رفیع خان، شون گروپ کے مالک، حبیب بینک کے صدر، سابق صدر نیشنل بینک شوگر مافیا کے بھی سکینڈلز کی تحقیقات ہونا باقی ہے۔

چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ایک مراسلہ کے ذریعے تمام ڈائریکٹر جنرل کو حکم دے رکھا ہے کہ ان سکینڈلز کی تحقیقات فوری کی جائیں اور حکم پر پیش رفت رپورٹ25جنوری کو ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ سابق چیئر مین نیب کے دور میں زیادہ سکینڈلز کی تحقیقات ختم بھی کر دی تھی۔۔

متعلقہ عنوان :