نقیب محسود کے ساتھ ہلاک ہونے والے تین دیگر ملزمان کی ہلاکت کی تحقیقات کا بھی آغازکردیاگیا

منگل 23 جنوری 2018 19:26

نقیب محسود کے ساتھ ہلاک ہونے والے تین دیگر ملزمان کی ہلاکت کی تحقیقات ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2018ء) کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مشکوک پولیس مقابلے میں جاں بحق نقیب محسود کے ساتھ ہلاک ہونے والے تین دیگر ملزمان کی ہلاکت کی تحقیقات کا بھی آغازکردیاگیا ہے ،آئی جی سندھ کی جانب سے مشکوک پولیس مقابلے میں نقیب کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے چاروں صوبوں اور آزادکشمیر ، گلگت بلتستان کے آئی جیز کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں نقیب کے ساتھ ہلاک ہونے والے تین دیگر ملزمان کا کرمنل ریکارڈ مانگا گیا ہے ، جبکہ ساتھ میں ہی تینوں ملزمان کے شناختی کارڈ نمبر،تصاوریر بھی دی گئی ہیں ۔

نقیب محسود کے ساتھ مشکوک پولیس مقابلے میں ہلاک محمد اسحٰق کا تعلق بہاولپور کے علاقے احمد پور شرقیہ سے جبکہ دو دیگر ملزمان نزرجان اور نسیم اللہ کا تعلق وزیرستان سے تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پولیس نے ملیر کے علاقے شاہ لطیف میں کپڑے کے تاجر نقیب محسود اور تین دیگر ملزمان کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کردیاتھا، جس کے بعد نقیب کے رشتہ داروں نے پولیس مقابلے پر سوالات اٹھائے تھے اور سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے مہم چلائی گئی تھی اور پولیس مقابلے کو جعلی قراردیا گیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ازخود نوٹس لیا گیا تھا، بعد ازاں اس واقعے تحقیقات کیلئے آئی جی سندھ نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں نقیب محسود کو بیگناہ قرار دیا تھا اور ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت پولیس مقابلے میں ملوث پوری ٹیم کو معطل کر کے گرفتار کرنے کی سفارش کی تھی ،کمیٹی کی سفارشات پر ایس ایس پی ملیر راؤانوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھااور ان کی جگہ ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو ڈسٹرکٹ ملیر کا چارج دے دیا گیا تھا، جبکہ ثناء اللہ عباسی کی جانب سے آئی جی پختونخواہ سے رابطہ کیا گیا تھا کہ نقیب کے اہلخانہ کو پولیس کی سیکیورٹی میں کراچی لایا جائے تاکہ وہ نقیب کے قتل کا مقدمہ درج کراسکیں ۔

جس کے بعد پولیس کی سیکیورٹی میں نقیب محسود کے والد اور کزن کو کراچی لایا گیا۔ جہاں اب انہوں نے راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کیا ہے ۔اس دوران راؤانوار کو تحقیقاتی کمیٹی نے طلب بھی کیا مگر راؤانوار نے کسی بھی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا ہے اور مسلسل دور وز وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے ،جس کے بعدکے گھر کے باہر نوٹس بھی چپساں کردیا گیا تھا،جس میں انہیں تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی ۔جبکہ اب پولیس نے تین دیگر ملزمان کی ہلاکت کی تحقیقات بھی شروع کردی ہیں ۔#

متعلقہ عنوان :