پارلیمان پاکستان میں جمہوریت کا امین ہے، پارلیمنٹ میں دستور گلی،مانومنٹ اور میوزیم کا مقصد ان مزدوروں،

صحافیوں، محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، جنہوں نے جمہوریت کیلئے کوڑے کھائے اور پھانسی کے پھندوں کو چوما چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمنٹ میوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 23 جنوری 2018 17:35

پارلیمان پاکستان میں جمہوریت کا امین ہے، پارلیمنٹ میں دستور گلی،مانومنٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جنوری2018ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پارلیمان پاکستان میں جمہوریت کا امین ہے، پارلیمنٹ میں دستور گلی،مانومنٹ اور میوزیم کا مقصد ان مزدوروں، صحافیوں، محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، جنہوں نے جمہوریت کیلئے کوڑے کھائے اور پھانسی کے پھندوں کو چوما۔ وہ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمنٹ میوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کمانڈر خلیل بھی موجود تھے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ جو بھی باہر سے آئے وہ سب سے پہلے ان کو سلام کرے جس کی وجہ سے یہ پارلیبمان ہے، گلی دستور کے پیچھے فلسفہ یہ ہے کہ آئین، جمہوریت سونے کی طشتری میں رکھ کر نہیں دیا گیا بلکہ آمریت کی گود سے محنت کشوں اور مزدوروں نے چھینا ہے، مارشل لاء کے ادوار کو سیاہ دکھایاگیا تا کہ آنے والوں کو پتہ چلے کہ جب جمہوریت نہ ہو گی تو ملک میں سیاسی کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا، ادارے اپنی تاریخ سے الگ ہو کر زندہ نہیں رہ سکتے، سینیٹ کی تاریخ جس حد تک یکجا کر سکتے تھے وہ کوشش کی ہے، ہم نے ابتداء کر ہے آنے والے چیئرمین مزید توسیع کر سکتے ہیں، یہ پارلیمنٹ ایک ڈکٹیٹر کے دور میں وجود میں آئی، وہ سمجھتا ہو گا پارلیمان کا دور محدود ہو گا اور ایسی عمارت بنائی گئی جس میں توسیع کی گنجائش نہیں، شاید وہ سوچ آج بھی ہے، گلی دستور چھوٹی گلی میں بنائی گئی ہے اور میوزیم بھی جس کیلئے لوک ورثہ نے مدد کی، میوزیم میں کمنٹری 6زبانوں انگریزی، اردو، پنجابی، سندھی، بلوچی اور پشتو میں ہے، سینیٹ فیڈریشن کا نمائندہ ہے، جس میں تمام صوبوں کی نمائش ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ میوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کے حوالے سے نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے اور یہ اہم واقع ہے کہ یہ بہت بڑی پیش رفت ہے، تاخیر سے ہی مگر بہت اچھا اقدام ہے، قومیں اپنے ماضی کو دیکھ کر مستقبل کی تعمیر کرتی ہیں، ماضی میں اگر ان سے غلطیاں ہوتی ہیں تو ان کو دہراتے نہیں اور اچھائیوں سے مزید اچھائیوں کی کوشش کرتے ہیں، بدقسمتی سے ہم اپنی قومی تاریخ سے اتنے آگاہ نہیں ہوتے اور نہ ہی نئی نسل کو اس جانب سے لے کر آتے ہیں، ہماری قربانیاں جو ملک بنانے کیلئے دی گئیں وہ ہماری تاریخی اساس ہے، آج ہماری نئی نسل کو نہیں معلوم کہ پاکستان کس مقصد کیلئے بنایا گیا تھا، 70سال سے اب تک کے سفر کو بھی سامنے رکھنا چاہیے، سازشیں ہوتی رہتی ہیں، سیاسی قیادت متحد اور متفق ہو تو کوئی جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ جو قومیں تاریخ کو بھول جاتی ہیں، وہ ترقی نہیں کر سکتیں، معاشرے کی تاریخ میں یہ جنریشن جب بھی آتی ہے تو وہ اپنی ایک تاریخ بناتی ہے آنے والی نسلیں اسی سے رہنمائی حاصل کرسکتی ہیں، 1358سے آج تک سمرسیٹ ہائوس میں جو بچوں کی پیدائش اور فوت ہونے والوں کا ریکارڈ موجود ہے،1740میں 4چیف جسٹس بیٹھے اور انہوں نے کہا وکلاء پرانی نظیریں لے کر آتے ہیں کہ اس کیس پر یہ فیصلہ ہوا تھا اور انہوں نے 1185ء سے قبل کے فیصلوں کو معطل کر دیا، تاریخ کا محفوظ کیا جانا اتنا ہی اہم ہے، اس میوزیم میں میاں رضا ربانی کا کلیدی کردار رہا ہے، یہ مسلمانوں کی پارلیمنٹ نہیں ہے، اس میں ہندو بھی ہیں، کرسچن اس کے ممبران ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ بنجر زمین نہیں تھی اسے بنجر بنایا گیا ہے، ہم نے تاریخ میں بہت کچھ کھویا اور بہت کچھ پایا ہے، ہم نے تاریخ میں بہت کچھ کھویا اور بہت کچھ پایا ہے، اس سے قبل دستور گلی بھی بنائی گئی، جس میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کو اجاگر کیا گیا، اس پارلیمنٹ کیلئے ہم نے بہت کچھ کھویا ہے، سیاسی ورکروں نے اس پارلیمان کیلئے قربانیاں دی ہیں، سب کو سلام پیش کرتے ہیں، قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ ایک خصوصی لمحہ ہے، چیئرمین سینیٹ نے اتنا مصروف وقت گزارا ہے ہمیں پتہ نہیں چلتا کہ گھر کس وقت جاتے ہیں، ایک منٹ بھی اجلاس تارخیر سے نہیں ہوا، چیئرمین سینی ٹاور سپیکر قومی اسمبلی کی بھی پارلیمنٹ کے تقدس کیلئے اہم اقدامات کئے، سینیٹ میں گلی دستورکو سینکڑوں لوگ دیکھنے آتے ہیں، 14اگست کو جھنڈا یادگار شہداء پر لگایا جائے اور انڈونیشیا کے صدر بھی آئیں گے تو وہ بھی سب سے پہلے اسی یادگار شہداء پر پھول چڑھائیں گے، قائد اعظم محمد علی جناح کو انڈونیشیاء نے سب سے بڑے ملک کے اعزاز سے نوازا کیونکہ قائداعظم ان کی آزادی کی جدوجہد میں ان کی حمایت کی تھی۔

چیئرمین سینیٹ نے عوامی مسائل کے حل کیلئے عام آدمی کی رسائی کو پارلیمان تک ممکن بنایا ہے، عام آدمی کی شکایت کو سنا جاتا ہے، اس کے علاوہ کہا جائے کہ کیا کردار ہے ان اداروں کا تو یہ کردار سب کے سامنے ہے، احتساب کے معیار سے سینیٹرز نے بھی اپنا معیار بلند کیا۔ انہوں نے بھارت میں پرانے زمانے میں سبزیوں کے نرخ بھی موجود تھے۔ سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے دور میں اہم فیصلے کئے گئے، پرانے وقتوں میں صرف قومی اسمبلی ہوا کرتی تھی اس کے بعد سینیٹ کا ادارہ بنایا گیا، گزشتہ 45سالوں سے سینیٹ ملک میں کام کر رہا ہے، دو مرتبہ سینیٹ معطل رہا ہے۔