پاکستان مسلم لیگ (ن) کی واحد حکومت ہے جس نے اپنی تقریباً پانچ سالہ مدت کے دوران کرپشن کے کسی کوئی الزام کا سامنا نہیں کیا،

حکومت مکمل شفافیت کے ساتھ کام کررہی ہے ،اس کی ساکھ پر کوئی دھبہ نہیں ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور الیکشن اپنے وقت پر منعقد ہوں گے،مسلم لیگ (ن) کے کریڈٹ میں بجلی وگیس کے بحرانوں پر قابو پانا اور ملک گیر شاہراتی نیٹ ورک کی توسیع سمیت کئی شاندار کارنامے شامل ہیں،پاکستان امریکا کے ساتھ اپنی پالیسیوں میں واضح ہے ، پاک امریکا تعلقات عشروں پرمحیط ہیں اور یہ تعلقات تمام پہلوؤں کااحاطہ کرتے ہیں ، پاکستان اپنی سرزمن کے اندر خالصتاً اپنے مقاصد اور قیام امن کے لئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کررہا ہے،وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 23 جنوری 2018 17:31

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی واحد حکومت ہے جس نے اپنی تقریباً پانچ سالہ مدت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی واحد حکومت ہے جس نے اپنی تقریباً پانچ سالہ مدت کے دوران کرپشن کے کسی کوئی الزام کا سامنا نہیں کیا، حکومت مکمل شفافیت کے ساتھ کام کررہی ہے اور اس کی ساکھ پر کوئی دھبہ نہیں ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور الیکشن اپنے وقت پر منعقد ہوں گے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو وزیر اعظم آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ عوام نے مسلم لیگ (ن) کو یکم جولائی تک اقتدار میں رہنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہارکیا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور الیکشن اپنے وقت پر منعقد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور وہ یکم جولائی تک رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اگر کسی میں جرأت ہے تو ان کے پاس وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا آپشن ہے یا پھر وہ خود قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے کریڈٹ میں بجلی وگیس کے بحرانوں پر قابو پانا اور ملک گیر شاہراتی نیٹ ورک کی توسیع سمیت کئی شاندار کارنامے شامل ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہم ان کامیابیوں کے ساتھ 2018ء کے عام انتخابات میں جائیں گے ۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیاکہ ماضی میں جنرل (ر) پرویز مشرف اور آصف علی زرداری نے اپنے ادوار میں ملک کے کلیدی ترقیاتی شعبوں کو نظر انداز کیا۔ جب ان کی توجہ زرعی شعبے کی طرف حکومت کی عدم توجہی کی طرف مبذول کروائی گئی تو وزیر اعظم نے کہاکہ اگر چہ زراعت 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی موضوع ہے تاہم وفاقی حکومت نے پھر بھی متعلقہ ایشوز پر بہت زیادہ معاونت فراہم کی۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبوں کے پاس اس حوالے سے اختیار ہے اور انہیں 18ویں ترمیم کی روح پر عملدرآمد کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کیا ۔ میمو گیٹ کے حوالے سے سوال آیا کہ ان کی رائے میں کمیشن کے روبرو نواز شریف کا پیش ہونا یا وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو برطرف کیا جانا جائز تھا، کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ عدالت سے رجوع کرنا ہر ایک کا حق ہے اورعدالت کا کام جو درست سمجھے اس کے مطابق کیس کا فیصلہ کرنا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ دنیا بھرمیں ججز کی تنخواہوں و مراعات پرکھلی بحث میں ہوتی ہے، پاکستان میں بھی ایسی بحث کی ضرورت ہے۔ جب ان سے اس بارے میں تبصرہ کرنے کے لئے کہا گیا کہ اپنے پیشرو نواز شریف کے مقابلے میں وزیر اعظم کی حیثیت سے شاہد خاقان عباسی منصب کو زیادہ وقت اور توجہ دے رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وقت کا دورانیہ زیادہ اہمیت نہیں رکھتا بلکہ کام کا معیار اہم ہے جیسا کہ نواز شریف نے کیا۔

وزیر اعظم کی حیثیت سے نواز شریف نے واقعتاً کارکردگی دکھائی اور میرا ان کے قوم کی خدمت، عزم اور جذبے سے کوئی موازنہ نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے بھارتی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کے پار سے فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات اور آزاد کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی بڑی تعداد میں اموات پر تشویش کااظہار کیا۔ امریکا کے ساتھ تعلقات اور اس کی طرف سے " ڈو مور" کی گردان کے بارے میں استفسار پر وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنی پالیسیوں میں واضح ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاک امریکا تعلقات عشروں پرمحیط ہیں اور یہ تعلقات تمام پہلوؤں کااحاطہ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک مختلف سطح پر مصروف عمل ہیں اور باقاعدگی سے رابطہ کررہے ہیں۔ جب ان سے ہلکے پھلکے انداز میں سوال کیا گیا کہ آیا وہ بھی صدر ٹرمپ کو جواب دینے کے لئے ٹویٹر اکائونٹ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو وزیراعظم نے کہاکہ وہ ٹویٹر ، فیس بک یا وٹس ایپ پر نہیں ہیں۔

انہوں نے از راہ تفنن کہا کہ میں پتھر کے زمانے میں رہتا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان اپنی سرزمن کے اندر خالصتاً اپنے مقاصد اور قیام امن کے لئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بھاری قیمت چکائی ہے اور وہ دہشت گردوں کی باقیات کے خاتمے تک یہ کاروائیاں جاری رکھے گا۔ اس ضمن میں انہوں نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر باڑ لگانے کا بھی ذکر کیا ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی قسم کی غیر قانونی در اندازی سے اپنے عوام اور ملک کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سب کچھ کرے گا۔ ڈرون حملوں کے بارے میں انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنی زمینی اور فضائی سرحدوں کی پاسبانی کے لئے موزوں سمجھے جانے والا کوئی بھی اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے۔ امریکی حکومت کے ساتھ رابطے کے لئے طالبان کی خواہش کی خبروں کے بارے میں وزیرا عظم نے کہاکہ اگر کوئی امریکا کے ساتھ بات چیت کرنے کاخواہاں ہے تو وہ کرسکتا ہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان نے 30لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور بین الاقوامی برادری جنگ پر اربوں خرچ کرنے کی بجائے چند ارب ان کی واپسی پر خرچ کرتی تو صورتحال میں نمایاں بہتری ہوتی۔ وزیر اعظم سے جب پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری کے بارے میں سوال کیاگیا توانہوں نے کہاکہ ایئر لائن کو تقریباً 120ملین روپے روزانہ نقصانات اٹھانے پڑ رہے ہیں ۔

میں یقین رکھتا ہوں کہ حکومتی شعبہ کاروبار نہیں کرسکتا اور واحد حل اس کی نجکاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب یہ ملازمین ، پائلٹس یادیگر پرمنحصر ہے کہ وہ اسے خرید لیں۔ ایئر لائن کے ذمے 450ملین ڈالر ہیں اور وہ خسارے میں جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہی رقم کہیں اور استعمال کی جا سکتی ہے ۔ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے حوالے سے وزیر اعظم نے رائے دی کہ جدید ایئر پورٹ کی انتظامیہ کو سپیشلسٹ ہینڈلنگ درکار ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی اسے مستعدی سے چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

اپنی حکومت کی اقتصادی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افراط زر 13 سے کم ہو کر 5 فیصد پر آگیا اور شرح نمو 3سے بڑھ کر 6فیصد ہو گئی ہے جبکہ مالیاتی خسارہ 8.5فیصد کم ہو کر 5فیصد تک آگیا ہے ۔ برآمدات میں کمی کے حوالے سے وزیر اعظم نے اسے برآمدی پالیسی میں کچھ ابہام سے منسوب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان برآمدات کو 40 سے 50ارب تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

حکومت اس پر کام کررہی ہے۔ شفافیت کے فقدان کے بارے میں سوال کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ در حقیقت شفافیت مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا طرہ امتیاز ہے ۔ تمام معاہدے ویب سائٹس پر دستیاب ہیں۔ گوادر بندر گاہ پر پیشرفت کے بارے میں سوال کے جواب پر وزیر اعظم نے کہاکہ گزشتہ حکومتوں نے دعوؤں کے باوجود گہرے سمندر کی بندر گاہ میں ایک پیسے کاکام نہیں کیا۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو نئی کرینیں نصب کرنے، انڈسٹریل زون بنانے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، تین باقاعدہ پی آئی اے پروازوں جیسے اقدامات اٹھا کر فعال بنانے کاکریڈٹ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں گوادر پر ایک بھی بحری جہاز نہیں آیا جبکہ ان کی حکومت کو یہ کریڈٹ جاتاہے کہ اب بندرگاہ پر جہاز آ رہے ہیں۔ رہائشیوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کئے گئے وعدے کی یاددہانی کے بارے میں ایک سوالے کے جواب میں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت ٹینکروں کے ذریعے لوگوں کو پانی کی فراہمی کی کوشش کررہی ہے جبکہ ایف ڈبلیو او بھی "بنائو چلائو اور منتقل کرو" کی بنیاد پر منصوبے پر کام کر رہی ہے۔