پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ملک بھر کی تمام ڈسکوز کے لائن اور ٹیکنیکل نقصانات کی تمام تفصیلات طلب کرلیں

بجلی کے یونٹوں کے تناسب سے سب سے زیادہ لائن لاسز لیسکو میں ہیں مگر بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا میں اوسط لوڈ شیڈنگ 12 گھنٹے ہو رہی ہے، چیئرمین سیّد خورشید احمد شاہ لوڈ شیڈنگ نقصانات اور ریکوری کے تناسب کے مطابق فارمولہ کے تحت کی جا رہی ہے، بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ 12 سے 16 گھنٹے کی ہے، چیئرمین نیپرا

منگل 23 جنوری 2018 17:31

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2018ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ملک بھر کی تمام ڈسکوز کے لائن اور ٹیکنیکل نقصانات کی تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتہ پی اے سی کے اجلاس میں اس معاملہ کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین سیّد خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر اعظم سواتی، مشاہد حسین سیّد، ڈاکٹر عذرا فضل، چوہدری پرویز الٰہی، سیّد نوید قمر، شاہدہ اختر علی سمیت دیگر ارکان اور متعلقہ سرکاری اداروں کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزارت آبی وسائل، پاور ڈویژن کے 2016-17ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی اے سی کے استفسار پر چیئرمین نیپرا طارق سدوزئی نے بجلی کی مختلف تقسیم کار کمپنیوں کے لائن لاسز کے حوالہ سے تفصیلات پیش کیں۔

(جاری ہے)

پی اے سی کے چیئرمین سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا کہ بجلی کے یونٹوں کے تناسب سے سب سے زیادہ لائن لاسز لیسکو میں بنتے ہیں۔ بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا میں اوسط لوڈ شیڈنگ 12 گھنٹے ہو رہی ہے۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ نقصانات اور ریکوری کے تناسب کے مطابق فارمولہ کے تحت کی جا رہی ہے، بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ 12 سے 16 گھنٹے کی ہے۔ سیّد نوید قمر نے کہا کہ یہ اس صورتحال میں یہ نہیں کہنا چاہتے کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔ سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پی اے سی کے ایک خصوصی اجلاس میں ڈسکوز کے یونٹ وائز نقصانات بتائے جائیں، اگر بلوچستان میں ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک نہیں ہے تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔

پی اے سی کے ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ جن علاقوں میں جتنی چوری ہے وہاں اتنی ہی لوڈ شیڈنگ کی جائے۔ پی اے سی نے ملک بھر کی تمام ڈسکوز کے لائن اور ٹیکنیکل نقصانات کی تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتہ پی اے سی کے اجلاس میں اس معاملہ کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ پی اے سی کے استفسار پر بتایا گیا کہ اس وقت پن بجلی 800 سے 900 میگاواٹ بن رہی ہے، تربیلا اور غازی بروتھا سے بجلی کی پیداوار پانی کی کمی کی وجہ سے حاصل نہیں ہو رہی۔