آئین اور جمہوریت ہمیں سونے کی طشتری میں رکھی ہوئی نہیں ملی، عوام کی جدوجہد سے ہم نے آمریت کی گود سے چھینی ہے، اس کے تحفظ کیلئے ہمیں جدوجہد جاری رکھنا ہو گی،

چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کا سینیٹ میوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 23 جنوری 2018 17:26

آئین اور جمہوریت ہمیں سونے کی طشتری میں رکھی ہوئی نہیں ملی، عوام کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2018ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ نوجوان نسل کو یہ بات باور کرانے کی اشد ضرورت ہے کہ آئین اور جمہوریت ہمیں سونے کی طشتری میں رکھی ہوئی نہیں ملی بلکہ یہ پاکستان کے غریب اور پسے ہوئے عوام کی جدوجہد سے ہم نے آمریت کی گود سے چھینی ہے، اس کے تحفظ کیلئے ہمیں جدوجہد جاری رکھنا ہو گی، جو قومیں تاریخ فراموش کر دیتی ہیں وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتیں، ہمیں اپنے کل اور آج کو تاریخ کی روشنی میں بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

منگل کو سینیٹ میوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم اور دیگر اداروں کا سینٹ میوزیم کی تعمیر میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ 12 مارچ 2015ء کو میں نے بطور چیئرمین سینٹ ذمہ داریاں سنبھالیں مگر حقیقی طور پر چیئرمین سینٹ کی ذمہ داریاں 16 رکنی ہائوس بزنس ایڈوائزری سرانجام دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

ہمارے آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قوانین میں تبدیلی نہ ہوتی تو یہ ممکن نہیں تھا، جمہوریت میں مشترکہ قیادت کامیاب ہوتی ہے جبکہ آمریت میں فرد واحد کام کرتا ہے، پارلیمنٹ کے سبزہ زار میں جو یادگار تعمیر کی گئی ہے وہ پارلیمنٹ، جمہوریت اور آئین کیلئے جانیں قربان کرنے والے سیاسی کارکنوں، محنت کشوں، صحافیوں، کسانوں اور خواتین کی خدمات کا اعتراف ہے، جن لوگوں نے پھانسی کے پھندوں کو تو چوم لیا مگر جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے، جو بھی غیر ملکی مہمان یہاں آتا ہے سب سے پہلے سلام کا حق شہداء کی یادگار پر بنتا ہے۔

اسی طرح گلی دستور کے ذریعے اپنی نوجوان نسل اور ساتھیوں کو یہ باور کرانا ہے کہ یہ آئین، جمہوریت سونے کی طشتری میں رکھ کر نہیں ملے، یہ پاکستان کے غریب اور پسے ہوئے عوام کی جدوجہد سے ہم نے آمریت کی گود سے چھینا ہے، اس کے تحفظ کیلئے بھی ہمیں جدوجہد جاری رکھنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ادارے اپنی تاریخ سے الگ ہو کر زندہ نہیں رہ سکتے، سینٹ میوزیم کی تعمیر کا مقصد یہی ہے کہ ہم نے اس کی تعمیر کا فیصلہ یہ بات سوچ کر کیا ہے کہ کم از کم ہم اس کام کی ابتداء تو کر دیں پھر آنے والا چیئرمین کمی بیشی دور کر لے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایوب خان دور میں پارلیمنٹ ہائوس کی تعمیر کیلئے منصوبہ بندی کرتے وقت یہ نہیں سوچا گیا کہ اس کی توسیع کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی قائد حزب اختلاف سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا کہ تاریخی لمحہ ہے، یہ میوزیم آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنجر زمین میں باغ لگانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، اسی پارلیمنٹ کیلئے ہم نے بہت کچھ کھویا ہے، الله سے دعا ہے کہ یہ ہمارا نمائندہ ادارہ ہمیشہ قائم رہے اور اس کا تسلسل ضروری ہے۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ چیئرمین سینٹ نے بروقت اجلاس شروع کرنے کی ایسی روایت ڈالی ہے کہ اس کے اثرات قومی اسمبلی میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔ چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے درمیان تعلقات اچھے ہیں، چیئرمین سینٹ نے ایوان بالا کا وقار بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، گلی دستور بھی ہماری آئینی تاریخ کا حصہ بن گیا ہے، جن لوگوں نے جمہوریت اور آئین کیلئے جدوجہد کی ہے پارلیمنٹ کے سبزہ زار میں ان کیلئے یادگار قائم کی گئی ہے، انڈونیشیا کے صدر بھی اس یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بابائے قوم حضرت قائداعظم نے مشکلات حالات میں عظمت کا ثبوت دیا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتراز احسن نے کہا کہ جو قومیں اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہیں وہ آگے نہیں بڑھ سکتیں، جو قومیں اپنی تاریخ اور معمولات کو آئندہ نسل کیلئے محفوظ کرتی ہیں وہی ترقی کرتی ہیں، اسی سے معاشرہ میں ارتقاء آتا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سینٹ میوزیم بہت بڑی پیشرفت ہے، جو قومیں ماضی کو دیکھ کر اپنے مستقبل کی تعمیر کرتی ہیں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہراتیں، وہ ترقی کرتی ہیں، بدقسمتی سے ہمیں قومی تاریخ سے آگاہی نہیں ہے، آئین پاکستان کی تشکیل ہماری اساس ہے۔

سابق چیئرمین سینٹ وسیم سجاد نے کہا کہ یہ تاریخی موقع ہے، چیئرمین سینٹ کا تاریخی کردار انہیں تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھے گا، اگر سینٹ جیسا ادارہ 1971ء میں موجود ہوتا تو پاکستان دولخت نہ ہوتا۔ سیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک نے خطبہ استقبالیہ دیا۔

متعلقہ عنوان :