انتظار قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکار سی ٹی ڈی کے حوالے

سی ٹی ڈی نے تمام دستاویزات حاصل کرلی ہیں،جس پر بھی شک ہوا فوری ایکشن لیا جائے گا چاہے وہ پولیس اہلکار ہی کیوں نہ ہو،ڈی آئی جی

منگل 23 جنوری 2018 16:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2018ء) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار کے قتل میں ملوث گرفتار پولیس اہلکاروں کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کردیا گیا۔منگل کوانتظار قتل کیس کی سٹی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ قتل میں ملوث آٹھوں پولیس اہلکاروں کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے تمام دستاویزات حاصل کرلی ہیں،جس پر بھی شک ہوا فوری ایکشن لیا جائے گا چاہے وہ پولیس اہلکار ہی کیوں نہ ہو۔عامر فاروقی نے کہا کہ وہ انتظار کے والد سے جلد ملاقات کریں گے جبکہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھیں گے۔یاد رہے کہ جواں سال انتظار احمد کو 14 جنوری کی شب درخشاں تھانے کی حدود میں قتل کیا گیا تھا اور اس قتل کا مقدمہ اینٹی کار لفٹنگ سیل کے 9 اہلکاروں پر درج ہے۔

(جاری ہے)

انتظار قتل کیس میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی جب سندھ حکومت نے واقعے میں ملوث ہونے پر اے سی ایل سی کے ایس ایس پی مقدس حیدر کو عہدے برطرف کردیا۔ پولیس افسر کا سیکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں۔خیال رہے کہ 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ ایک لڑکی کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے۔واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :