امریکا کرد ملیشیا کی پشت پناہی بند کرئے-ترکی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 جنوری 2018 16:13

امریکا کرد ملیشیا کی پشت پناہی بند کرئے-ترکی
انقرہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری۔2018ء) ترکی نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں کرد ملیشیا وائی پی جی کی پشت پناہی بند کرے۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترک فوج کو عفرین کے علاقے سے نکالنے کے لیے کرد جنگجو امریکہ کے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ ان کا ملک ترکی کے ساتھ مل کر شمالی شام کے حوالے سے اس کے سکیورٹی خدشات پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ ترکی کے دہشت گردوں سے دفاع کے حق کو تسلیم کرتا ہے اور اس نے صورتحال کو مستحکم بنانے کے لیے کچھ تجاویز بھی دی ہیں۔ترکی اس ملیشیا کو دہشت گرد سمجھتا ہے اور اسے کردستان ورکرز پارٹی کی ہی شاخ قرار دیتا ہے جو آزاد کردستان کا مطالبہ کرتے ہیں تاہم وائی پی جی تنظیم سے کسی قسم کے تعلق سے انکاری ہے۔

(جاری ہے)

کرد ملیشیا شمال مشرقی شام کے ایک بڑے حصے پر قابض ہے اور دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں امریکہ کی اہم اتحادی ہے۔انقرہ کا موقف ہے کہ چونکہ دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ ختم ہو چکی ہے اس لیے یہ اتحاد ختم ہونا چاہیے۔ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کالن کا کہنا ہے ہم اپنی سرحدوں کے ساتھ شام میں ”پی کے کے“ کی اسٹیبلشمنٹ برداشت نہیں کر سکتے۔عفرین میں ترک فوج کی کارروائی کے بعد لاکھوں شہری وہاں سے فرار ہو رہے ہیں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہفتے کو شروع ہونے والی اس کارروائی کے بعد سے 70 سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک خصوصی اجلاس میں ترکی کی شام میں کارروائی کے بارے میں بات تو کی لیکن اس کی مذمت نہیں کی گئی۔

متعلقہ عنوان :