ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے،سپریم کورٹ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے‘اسمبلی کی کاروائی پر حکم امتناعی نہیں دیا جاسکتا-چیف جسٹس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 جنوری 2018 16:13

ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے،سپریم کورٹ کو سیاسی مقاصد کے لیے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری۔2018ء) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پارلیمنٹ کی عزت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ بھی ہماری عزت کرے۔سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 میں نااہل شخص کو پارٹی صدر بنانے سے متعلق شق کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے راجہ ظفر الحق پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ جمعہ کو ہمیں اس کیس کا علم ہوا ہے غور کے لیے دو ہفتوں کا وقت دیا جائے۔

درخواست گزار وکیل ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ یہ کیس اور چند دن پاکستان کے لیے بہت اہم ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اپنی خبر لگوانے کے لیے میری عدالت میں بات مت کریں۔شیخ رشید کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ میں نے عبوری حکم کے لیے درخواست دی ہے، نواز شریف کی پارٹی صدارت کے لئے حکم امتناعی مانگ رہا ہوں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف آئینی ترمیم کے نتیجے میں پارٹی سربراہ بنے ہیں، آپ بتا دیں کہ اسمبلی کارروائی پر حکم امتناعی دیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیس میں جو فریق اچھے مقرر ہیں وہ خود ہی کیس لڑیں، خواجہ سعد رفیق اچھے مقرر ہیں، سعد رفیق صاحب کو سنتے رہتے ہیں ، لیکن وہاں ہم بول نہیں سکتے، مگر یہاں عدالت میں سعد رفیق کو سن کر ہم بھی بات کریں گے، سعد رفیق کو قانون کی سوجھ بوجھ ہے، ہم سنتے ہیں، لیکن ٹی وی پر آکر ہم ان کو جواب نہیں دے سکتے، سپریم کورٹ کے باہر گفتگو نہیں ہوگی، ہم حوصلہ دکھارہے ہیں دکھاتے رہیں گے، نہیں چاہتے توجہ ہٹاکر دوسرے معاملات میں الجھ جائیں، ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حاضری میں سعد رفیق کا نام بولڈ کردیاجائے۔ چیف جسٹس کی اس بات پر عدالت میں قہقہے لگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانونی بات ہے کارروائی پیار سے چلے گی، ایک تو وہ لوہے کے چنے والی بات بھی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ راجہ ظفر الحق صاحب بڑے پارلیمیٹیرین ہیں، راجہ صاحب کو معلوم ہے ہم پارلیمنٹیرین کی کتنی عزت کرتے ہیں، اس ادارے کو بھی چاہیے ہماری عزت برقرار رکھے، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہم نے طے کرنا ہے، سپریم کورٹ سے استدعا کی جاسکتی ہے اس پر دباﺅ نہیں ڈالاجاسکتا، کچھ بھی کرنا پڑے ادارے کی عزت کم نہیں ہونے دیں گے۔

نواز شریف کی جانب سے پرویز رشید عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز صاحب تقریر تو کرتے ہیں مگر شفقت اور پیار سے۔ سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات بل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا سعد رفیق سے مکالمہ بھی ہوا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مت کھودیے ایسے گڑھے میں کہ ادارے آنے والی نسلوں کو انصاف دینے کے قابل نہ رہیں،میرے ادارے کے باہر کوئی میڈیا ٹاک نہیں ہوگی ،میرے ادارے کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ میں ٹی وی نہیں دیکھتامگر جو کچھ ہم سے متعلق کہا جاتا ہے،ہمیں میسج مل جاتاہے،ہم حوصلہ دکھارہے ہیں اور دکھاتے رہیں گے، بڑوں کی شان میں فرق نہیں پڑتا۔عدالت عظمیٰ نے نوازشریف پارٹی صدارت کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین کو 8 روز میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

متعلقہ عنوان :