گنے کے نرخ طے کر نے کے لئے متعلقین کے درمیان ہونے والا اجلاس کسی نتیجے کے بغیر ختم

نرخ قبول کر نے سے انکار کے بعد سندھ میں گنے کا رواں سیزن گنا کرش کئے جانے کے بغیر ہی ختم ہونے کا امکان ہے

منگل 23 جنوری 2018 16:31

پنگریو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2018ء) گنے کے نرخ طے کر نے کے لئے متعلقین کے درمیان ہونے والا اجلاس بغیر نتیجہ ختم ہونے کے باعث سندھ کے ہزاروں کاشت کاروں کا چھ کروڑ من سے زائد گنا کھیتوں میں گل سڑ جانے کا خدشہ پید اہو گیا ہے سندھ کے شوگر ملرز کی جانب سے کاشت کاروں کو گنے کے فی من نرخ 153روپے دینے اور ا ن نرخوں سے ایک روپیہ بھی زائد ادا نہ کر نے کے اعلان اور کاشت کاروں کی جانب سے یہ نرخ قبول کر نے سے انکار کے بعد سندھ میں گنے کا رواں سیزن گنا کرش کئے جانے کے بغیر ہی ختم ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں کا اربوں روپے مالیت کا گنا کھیتوں میں ہی سوکھنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے سندھ کی کاشت کار تنظیموں کے رہنمائوں ، شوگر مل مالکان کے درمیان حکومت سندھ کی میزبانی میں گنے کے نرخوں کا مسئلہ حل کر نے کے لئے ہونے والا اجلاس کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کے باعث ختم ہونے کے بعد سندھ میں رواں کرشنگ سیزن مکمل کھٹائی میں پڑتا دکھائی دیتا ہے کاشت کار رہنمائوں نے شوگر مل مالکان کی جانب سے گنے کے آفر کر دہ نرخ 153روپے ناکافی قرار دیئے ہیں کاشت کار رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ان نرخوں پر گنا فروخت کرنا ان کے لئے معاشی طور پر نقصان دہ ہے کیوں کہ ان نرخوں پرگنا فروخت کر نے سے کاشت کاروں کے اس فصل پر کئے جانے والے اخراجات بھی پورے نہیں ہوں گے اس ضمن میں کاشت کار رہنمائوں فیاض شاہ راشدی، طارق محمود آرائیں، گلن شاہ، علی اکبر چانڈیو اور دیگر نے رابطہ کر نے پر کہا کہ سندھ کے شوگر ملرز مسلسل حکومت سندھ کے نوٹفیکیشن کی خلاف ورزی کر تے ہوئے کاشت کاروں کو گنے کے ایک سو بیاسی روپے فی من دینے کے لئے تیار نہیں ہیں مگر حیرت اس بات پر ہے کہ حکومت سندھ بھی اپنے فیصلے پر عمل در آمد کرانے کے بجائے شوگر مل مالکان کے نخرے اٹھانے میں مصروف ہے انہوں نے کہا کہ شوگر مل مالکان کی جانب سے اپنی ہٹ دھر می پر قائم رہنا اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ حکومت سندھ ان شوگر مل مالکان کے خلاف کوئی سخت قدم اٹھانے کا ارادہ نہیں رکھتی اگر حکومت سندھ اپنی رٹ قائم کرانے پر تیا ر ہو جائے تو شوگر مل مالکان کاشت کاروں کو گنے کے ایک سو بیاسی روپے فی من ادا کر نے میں دیر نہیں لگائیں گے انہوں نے کہا کہ شوگر مل مالکان کی انا پرستی اور من مانیوں کے باعث سندھ کے کاشت کاروں کا چھ کروڑ من سے زائد گنا اب کھیتوں میں سوکھنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو اربوں روپے کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا جو کہ کاشت کاروں کی معاشی طور پر کمر توڑنے کا باعث بنے گا کاشت کاروں نے کہا کہ اب سندھ کے کاشت کار حکومت سندھ کے جھانسے میں نہیں آئیں گے انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ میں گنے کے کاشت کاروں کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا نوٹس لیں اور شوگر ملوں کو کاشت کاروں سے ایک سو بیاسی روپے فی من کے حساب سے گنا خریدنے کا پابند بنائیں۔

متعلقہ عنوان :