اس پارلیمان میں بڑے بڑے لوگ گزرے ہیں‘

اسے برا بھلا نہ کہا جائے‘ اگر مولوی تمیز الدین کیس میں جسٹس منیر انصاف دیتے تو ملک دولخت نہ ہوتا‘ جن کے حصے میں ہی لعنت ہو تو وہ کسی کو اور کیا دے سکتے ہیں‘ رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر

منگل 23 جنوری 2018 15:40

اس پارلیمان میں بڑے بڑے لوگ گزرے ہیں‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2018ء) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ اس پارلیمان میں بڑے بڑے لوگ گزرے ہیں‘ اسے برا بھلا نہ کہا جائے‘ اگر مولوی تمیز الدین کیس میں جسٹس منیر انصاف دیتے تو ملک دولخت نہ ہوتا‘ جن کے حصے میں ہی لعنت ہو تو وہ کسی کو اور کیا دے سکتے ہیں‘ جس طرح کا سلوک چیئر کے ساتھ روا رکھا گیا وہ افسوسناک ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ سپیکر چیئر کے سامنے جس طرح گھیرائو کیا گیا وہ افسوسناک ہے۔ اگر لاہور میں مال روڈ جلسہ میں خالی کرسیاں تھیں کیا اس میں اس پارلیمان کا قصور ہے۔ اس پارلیمان میں بڑے بڑے لوگ آئے ہیں۔ اس کو برا بھلا نہ کہیں۔ اس ایوان میں جرات مند لوگ بیٹھے تو 28 مئی کو ایٹمی دھماکے ہوئے۔

(جاری ہے)

عدالتوں کے اپنے فیصلے ہوتے ہیں۔ عوام کی عدالت کے اپنے فیصلے ہیں۔ جسٹس منیر اگر مولوی تمیز الدین کیس میں انصاف کرتے تو یہ ملک دولخت نہ ہوتا۔ آج اگر کوئی عدالت کی بحالی کے لئے بات کرتا ہے تو یہ درست نہیں کہ وہ انصاف کے لئے آواز اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مشرقی پاکستان والے قائداعظم کا ساتھ نہ دیتے تو پاکستان بننا مشکل تھا۔ مشرف نے اس ہائوس کو نااہل لوگوں کا ایوان کہا لیکن اس نے بعد ازاں اپنی صدارت کے لئے اس ہائوس سے بھیک مانگی اور اس ہائوس سے استثنیٰ ملا۔

اس ہائوس سے بڑا کون سا ایوان ہوگا جو قانون بنائے اور سپریم کورٹ اس پر عمل کرے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ختم نبوت کا قانون بنایا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔ یہ اس ایوان کا کریڈٹ ہے۔ یہ ہائوس لعنتیوں کا نہیں ہے۔ اس نے ہمیں دنیا میں پہلا ملک بنایا جس سے یہ قانون منظور ہوا۔آج لوگ یہ کہتے ہیں کہ انصاف بحال کرے۔

متعلقہ عنوان :