ورلڈاکنامک فورم کے انڈکس میں پاکستان کی معاشی حالت بھارت سے 20درجے بہتر‘پاکستان میں غریبوں کی تعداد بڑھ رہی ہے-اے ڈی بی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 جنوری 2018 11:31

ورلڈاکنامک فورم کے انڈکس میں پاکستان کی معاشی حالت بھارت سے 20درجے بہتر‘پاکستان ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری۔2018ء) ورلڈ اکنامک فارم نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی فہرست انکلوسیو ڈیلوپمینٹ انڈیکس میں پاکستان کو بھارت سے20 درجے بہتر دکھایا ہے۔ اس فہرست میں بھارت کو 67ویں نمبر پر جبکہ پاکستان کو47 نمبر پر دکھایا ہے۔ عالمی راہنماﺅں کی سالانہ اجلاس سے قبل جاری کردہ فہرست میں چین کو ایشیائی ممالک میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سب سے بہتر درجے پر رکھا گیا ہے اور اسکو 26 واں نمبر دیا گیا ہے۔

اس میٹنگ میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک ہونگے۔فہرست میں لتھوانیا کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ ورلڈ کنامک فارم کی جانب سے جاری کردہ اس فہرست میں شامل ممالک کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں روزہ مرہ زندگی کا معیار، ماحولیاتی بہتری، اور مستقبل میں آئندہ نسل کے قرض سے بچاﺅ جیسے عوامل کو زیر غور لایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ معاشی ترقی کی رفتار جانچنے کیلئے انکلوسیو گروتھ کے ماڈل کا معیار اپنائیں کیونکہ جی ڈی پی کو کسی ملک کی ترقی کی رفتار جانچنے کیلئے اپنانا قلیل مدتی اقدامات کو بڑھاوا دینے کے برابر ہے۔گزشتہ سال اس فہرست میں بھارت کا نمبر اس میں دو درجے نیچے تھا جبکہ چین اس میں15 نمبر پر اور پاکستان52 نمبر پر تھا۔

ورلڈ اکنامک فارم کا2018 کا انڈیکس103 ممالک کی ترقی کی رفتار تین پیمانوں کو بنیاد بناکر جانچتا ہے۔ ان پیمانوں میں شرح نمو اور ترقی، شمولیت اور نسلوں کے درمیان مساوات شامل ہے۔ اس انڈیکس کے ایک حصے میں ترقی یافتہ معیشتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے جبکہ دوسرے حصے میں74 ابھرتی ہوئی معیشتوں کو شامل کیا جاتا ہے۔اگرچہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال کو ورلڈاکنامک فورم میں بہتر دکھایا گیا ہے مگر غربت کے انڈکس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے اندر52اعشاریہ1فیصد آبادی انتہائی غربت میں زندگی گزار رہی ہے جبکہ44اعشاریہ2فیصد کو متوسط طبقے کے غریبوں کے خانے میں رکھا گیا ہے -انڈکس میں یہ بھی بتایا گیا ہے ملکی آبادی میں کم عمر بچوں میں سے 50اعشاریہ6فیصد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیںورلڈ انڈکس نے یہ اعدادوشمار2013میں حاصل کیئے تھے -ایشائی ترقیاتی بنک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2017میں 29اعشاریہ5فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ2016کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی40فیصد آبادی غربت کا شکار ہے -رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ درست اعداد وشمار دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اندازے سے ہرسال اعدادوشمار میں ردوبدل کیا جاتا ہے‘حکومتوں کی جانب سے درست اعداد وشمار کی عدم فراہمی کی شکایات انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیموں کی جانب سے بھی سامنے آتی رہی ہیں-غربت پر کام کرنی والی ایک تنظیم پی جی پی کے مطابق پاکستان کی80فیصد سے زائد آبادی بدترین معاشی دباﺅ کا شکار ہے اور پچھلی 3دہائیوں میں آنے والی تبدیلیوں نے عام شہریوں کو بری طرح متاثرکیا ہے -پاکستان میں بچت کا نظام ختم ہوکر رہ گیا ہے زراعت ‘ملازمتوں اور چھوٹے کاروبار سے وابستہ افراد سب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں جبکہ ملک میں پوری دنیا کی طرح ایک مخصوص اقلیت نے وسائل پر قبضہ جما رکھا ہے-

متعلقہ عنوان :