نقیب محسود کیس میں کچھ نہیں ہوگا ،ْ وائس چیئرپرسن ایچ آر سی پی

پولیس میں پسندیدہ لوگوں کے سر پر سیاسی افراد کا ہاتھ ہوگا تو پھر یہی سب کچھ ہوگا ،ْ اسد اقبال

پیر 22 جنوری 2018 22:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2018ء) انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کے وائس چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے کہا ہے کہ اس وقت حکومت سندھ کی جو باڈی لینگوج ہے اور سابق ایس ایس پی راؤ انوار جس انداز میں پیش آرہے ہیں اس سے یہی لگ رہا ہے کہ نقیب اللہ محسود کیس میں کچھ بھی نہیں ہوگا۔نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں اسد اقبال بٹ نے کہا کہ اس کیس میں کچھ نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جس ٹیم نے یہ پولیس مقابلہ کیا، راؤ انوار نے اس ٹیم میں اپنا نام ظاہر نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب پولیس میں سیاسی بھرتیاں کی جائیں گی اور پولیس میں پسندیدہ لوگوں کے سر پر سیاسی افراد کا ہاتھ ہوگا تو پھر یہی سب کچھ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ راؤ انوار نہ تو قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور نہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اے ڈی خواجہ کے سامنے پیش ہو رہے ہیں کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اور ان کی پشت پناہی کرنے والے افراد اتنے طاقتور ہیں کہ ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔

(جاری ہے)

وائس چیئرپرسن ایچ آر سی پی نے کہا کہ عجیب بات یہ ہے کہ اس طرح کے کیسز میں لوگوں کو معطل یا ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے تاہم کچھ عرصے بعد وہ اپنے عہدے پر واپس آجاتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ راؤ انوار کے خلاف نہ صرف محکمہ جاتی کارروائی ہونی چاہیے بلکہ ان کے خلاف کیس کا اندراج بھی ہونا چاہیے اور انہیں عدالت میں بھی پیش کیا جانا چاہیے، یہی ایک طریقہ ہے جس کی مدد سے ہم ماورائے عدالت قتل کے کیسوں میں کمی لا سکتے ہیں۔

اسد اقبال بٹ نے کہا کہ اس طرح کے کیسوں میں عام طور پر پولیس والے اپنے پیٹی بند بھائیوں کی مدد کرتے ہوئے کیس میں خامیاں پیدا کرتے ہیں جس کا ملزم کو فائدہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت خود تفتیش نہیں کرتی بلکہ تفتیش کے بعد جو کاغذات پیش کیے جاتے ہیں ان کی روشنی میں فیصلہ کرتی ہے۔