پاکستان اور یوپی یونین کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے ایک جامع پلان مرتب کیا جا رہا ہے ،ْ سفیر یورپی یونین

جی ایس پی پلس کی سہولت کے بعد پاکستان سے یورپ کیلئے برآمدات میںخاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ،ْ تجارتی حجم میں مزید اضافے کی گنجائش موجود ہے ،ْ یان فرانسو کوتن کا خطاب

پیر 22 جنوری 2018 21:41

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2018ء) پاکستان کیلئے یورپی یونین کے سفیر یان فرانسو کوتن نے کہا ہے کہ پاکستان اور یوپی یونین کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے ایک جامع پلان مرتب کیا جا رہا ہے ،ْ جی ایس پی پلس کی سہولت کے بعد پاکستان سے یورپ کیلئے برآمدات میںخاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تاہم تجارتی حجم میں مزید اضافے کی گنجائش موجود ہے۔

پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے دورے کے موقع پر ممبران سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے سفیرنے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان باہمی تعلقات کافی مضبوط ہیں ۔ باہمی تعلقات میں مزید وسعت اور مضبوطی کیلئے سال 2012ء میں ایک پانچ سالہ منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا تھا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ۔

(جاری ہے)

تعلقات کے فروغ کیلئے نئے منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

جی ایس پی پلس کے تسلسل کیلئے ریویو کا آغاز ہو چکا ہے جس کی مفصل رپورٹ یورپی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کے تسلسل کا انحصار اقوام متحدہ کے 27کنونشنز پر عملدرآمد سے مشروط ہے جن میں انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، موسمیاتی تبدیلی کیلئے اقدامات، منشیات پر کنٹرول سمیت دیگر کنونشنز شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں یورپی یونین کے سفیرنے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جارحانہ حکومتی اقدامات کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ دنیا کوپاکستان کا مثبت امیج دکھانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

انھوں نے پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے یورپی یونین کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔اس سے پہلے پی ٹی ای اے کے چیئرمین شائق جاوید نے یورپی یونین کے سفیر کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ترقی اور یورپی ممالک کیلئے تجارت میں فروغ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بن چکا ہے ۔

جی ایس پی پلس کی سہولت سے جہاں عالمی تجارت میں پاکستان کا شیئر بڑھا وہاں یورپ کیلئے برآمدات میں بھی واضح اضافہ ہواہے اور ہماری برآمدات 2013ء کی 4.54 ارب یورو سے بڑھ کر سال 2016ء میں 6.29 ارب ڈالر ہو چکی ہیں۔ جی ایس پی پلس کا سب سے زیادہ فائدہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو ہوا جس کی برآمدات میں 55 فیصد اضافہ ہوا خاص طور پر ہوم ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔

انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈیوٹی فری رسائی کی یہ سہولت مستقبل میں بھی جاری رہے۔ٹیکسٹائل انڈسٹری میں سوشل، لیبر اور انوائرمینٹل سٹینڈرڈز پر عمل درآمد کیلئے ایسوسی ایشن کے لیول پر اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے پی ٹی ای اے کے چیئرمین نے کہا کہ عالمی ادارہ محنت کی تکنیکی معاونت سے انٹرنیشنل لیبر سٹینڈرڈز کمپلائنس اینڈ رپورٹنگ پروگرام کامیابی سے جاری ہے۔

اسی طرح WWF کے تعاون سے لیبر اور انوائرمنٹ کے عالمی قوانین پر عمل درآمد کیلئے بھی ایک پروگرام کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہتری کیلئے GIZ اور وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے تعاون سے سسٹین ایبل پروڈکشن سنٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی ای او کو ایشیا میں ٹیکسٹائل کی صنعت میں سوشل اور لیبر سٹینڈرڈز کی بہتری کیلئے قائم ایڈوائزری کمیٹی کا رکن ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔بعد ازاں یورپی یونین کے سفیر کو پی ٹی ای اے کی اعزازی شیلڈ بھی دی گئی۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین شیخ مختار احمد، فائق جاوید، اجمل فاروق سمیت ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔