تفصیلی خبر )

لاہور،پنجاب یونیورسٹی میں فیسٹول منعقد کرانے پر دوطلبہ کے درمیان ہنگامہ آرائی سے یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی پولیس نے طلباء کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل پھینکے جس سے 18سے زائد طلباء زخمی ہوگئے ،فوری ایکشن کے بعد حالات پر قابو پا لیاگیا بلوچ ،پشتون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ کے طلباء نے وہاں پر دھاوابول دیا،تھوڑ پھوڑ کی اور ایک کمرے کو آگ لگادی،جس کے نتیجے میں طلبہ کے درمیان ایک بڑاتصادم ہوا

پیر 22 جنوری 2018 21:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) پنجاب یونیورسٹی میں فیسٹول منعقد کرانے پر دوطلبہ کے درمیان ہنگامہ آرائی سے یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی۔ پولیس نے طلباء کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل پھینکے جس سے 18سے زائد طلباء زخمی ہوگئے ،فوری ایکشن کے بعد حالات پر قابو پا لیاگیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز صبح پانچ بجے اسلامی جمعیت طلبہ بک سٹال فیسٹیول منعقد کرنے کیلئے پنجاب یونیورسٹی کے الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں تیاریوں میں مصروف تھے کہ اس دوران بلوچ ،پشتون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ کے طلباء نے وہاں پر دھاوابول دیا،تھوڑ پھوڑ کی اور ایک کمرے کو آگ لگادی،جس کے نتیجے میں طلبہ کے درمیان ایک بڑاتصادم ہوا،صورت حال کو قابو میں لانے کیلئے سی سی پی او لاہور پولیس امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشن لاہورڈاکٹر حیدر اشرف پولیس بھاری نفری کے ہمراہ پنجاب یونیورسٹی پہنچ گئے،ڈنڈابردار مظاہرین نے پولیس کی گاڑی کا محاصرہ کیا اور پولیس کی گاڑی سمیت کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے احتجاجی طلبہ پر آنسو گیس کے شیل پھینکے جس کے نتیجے میں 18سے زائد طلبہ زخمی ہو ئے اور متعددکو پولیس نے گرفتارکرلیا،یونیورسٹی میںاسلامی جمعیت طلبہ ناظم کے مطابق ایک لسانی تنظیم نے ہمارے ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ بلوچ ، پشتون تنظیم کے ناظم اسفند یارنے کہاکہ ہمارے لوگ پاس سے گزررہے تھے کہ جمعیت کے طلبہ نے پہل کی جس کے نتیجے میں تصادم ہوا، واقعہ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ذکریا زاکرنے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والا بد امنی کا حالیہ واقعہ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کے لئے سوچی سمجھی سازش ہے کیونکہ صبح4:45پر کسی قسم کی طلباء سرگرمی نہیں ہو رہی تھی جس سے طلباء اشتعال میں آتے،یہ مسئلہ دو طلبہ تنظیموں میں پچھلے دو سال سے چل رہا ہے تاہم اب یونیورسٹی نے اس کے خلاف سخت ایکشن لینے کافیصلہ کرلیا ہے،یونیورسٹی انتظامیہ کی بنائی گئی کمیٹی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے کر واقعے میں ملوث افرادکی شناخت کر رہی ہے جس کے بعد ہم ایف آئی آر درج کروائیں گے اورمزیدکارروائی یونیورسٹی کی انتظامیہ کریگی،دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے اس معاملے پر فوری رپورٹ طلب کرلی ہے،جبکہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ کو موقع دینا چاہئے کہ وہ طاقت کے استعمال کے بغیراس مسئلے کو حل کرے مزید براں اگر یونیورسٹی سمجھتی ہے کہ حالات ان کے قابو سے باہر ہیں تو ہمیں ذمہ داروں کے نام دیے جائیں ۔