راؤ انوار نے تعاون نہیں کیا تو گرفتار کیا جائیگا، تفتیشی افسر

کیس میں ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی

پیر 22 جنوری 2018 21:32

راؤ انوار نے تعاون نہیں کیا تو گرفتار کیا جائیگا، تفتیشی افسر
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2018ء) نقیب اللہ کیس کی تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی نے کہا ہے کہ راؤ انوار اور دیگر نے تعاون نہ کیا تو انہیں گرفتار کیا جائے گا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی نے کہا کیس میں ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس میں بڑی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک راؤ انوار سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، ہر ذرائع سے سینئر افسران نے بھی رابطے کی کوشش کی، ان کے گھروں پر نوٹس دے دیئے ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنی جگہ پر موجود نہیں تھا۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ یہ ابھی پہلا مرحلہ ہے، آگے جو ہوگا وہ قانون کے مطابق ہوگا اور قانونی تقاضے پورے کریں گے۔

(جاری ہے)

عابد قائم خانے مزید کہا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے جس پر پورے پاکستان کی نظر ہے، اس میں معاونت کے لیے اسپیشل برانچ کے ایس پی سمیت اعلیٰ پولیس افسران کا ساتھ حاصل ہے۔

عابد قائم خانی نے کہا کہ کیس میں جو لوگ ملوث ہیں وہ پولیس افسران ہیں، اس لیے ہماری خواہش ہے کہ وہ تفتیش میں شامل ہوں، ہمارا طریقہ کار قانونی ہے، اگر وہ قانونی مراحل پر پورا نہیں اترتے تو قانونی کارورائی کریں گے، کیس مکمل میرٹ پر چلے گا، کوئی دباؤ قبول کیا نہ کریں گے۔ایس ایس پی نے کہا کہ تمام افراد کو پولیس کے سامنے پیش ہونا چاہیے، اگر صفائی میں کچھ ہے تو پیش کریں، ہم بھی تفتیش کرنا چاہتے ہیں اس لیے وہ تفتیش سے الگ نہ ہوں، جو اس میں تعاون نہیں کرے گا تو کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کام کریں گے۔

عابد قائم خانی نے راؤ انوار کی گرفتاری سے متعلق سوال پر کہا کہ اگر راؤ انوار اور دیگر کیس میں تعاون نہیں کریں گے تو انہیں بالکل گرفتار کیا جائے گا لہٰذا ابھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں مزید کارروائی سے بھی میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔یاد رہے کہ راؤ ا نوار نے 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقتول کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تھا۔تاہم نقیب کے اہلخانہ نے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا تھا جس کے بعد نقیب کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے گئے اور چیف جسٹس پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔