وزیر داخلہ کراچی میں شناختی کارڈز کے حصول میں درپیش مشکلات کو حل کرائیں،حافظ نعیم الرحمن

نادار کی نا اہلی و ناقص کا کردگی ،عوام کو تنگ کر نے اور غیر ضروری دستاویزات طلب کر نے کے خلاف جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک مسائل کے حل تک جاری رہے گی، احتجاجی مظاہرے سے خطاب

پیر 22 جنوری 2018 21:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں شہریوں کو شناختی کارڈز کے حصول میں پیش آنے والی مشکلات و پریشانیوں اور بلا جواز رکاوٹوں کے مسائل کو سنجیدہ لیں اور فوری طور پر یہ مسائل حل کرائیں۔نادار کی نا اہلی و ناقص کا کردگی ،عوام کو تنگ کر نے اور غیر ضروری دستاویزات طلب کر نے کے خلاف جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک مسائل کے حل تک جاری رہے گی۔

27جنوری کو حسن اسکوائر سوک سینٹر پر نادرا کے خلاف زبردست احتجاجی دھر نا دیا جائے گا اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔جماعت اسلامی کے اراکین قومی اسمبلی نے کراچی میں شناختی کارڈز کے حصول میں مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے قومی اسمبلی میں نادرا ترمیمی بل پیش کیا ہے۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتیں بل کی منظوری میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت نادرا میگا سینٹر نارتھ ناظم آباد پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مظاہرے سے ضلع وسطی کے امیر منعم ظفر خان ،نائب امیر و صدر پبلک ایڈ کمیٹی ضلع وسطی محمد احمد کاری اور ضلع وسطی کے سیکریٹری محمد یوسف نے بھی خطاب کیا۔مظاہرے میں نادرا کے متاثرین اور ستائے گئے شہریوں نے بھی اپنی رو داد سنائی اور مسائل بیا ن کیے جن میں تیسر ٹاؤن سے آئے ہوئے محمد فاروق ،محمد عبد اللہ اور دیگر شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ نادرا والے ہم سے دادا پردادا کا شناختی کارڈ ،ڈیتھ سرٹیفیکٹ اور 1968اور 1971کی دستاویزات طلب کر تے ہیں۔ کارڈ کو انکوائری میں ڈال دیتے ہیں اور مسئلہ حل کرانے کے لیے ہزاروں روپے رشوت طلب کر تے ہیں۔متاثرین نے نادرا کے خلاف شدیدغم و غصے کا اظہار کیا۔اس مو قع پر نادرا کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے جبکہ مظاہرین نے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینرز اور پلے کارڈز اٴْٹھائے ہو ئے تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تین کمیونٹیز سب سے زیادہ متاثرہو رہی ہیں اور نادرا کے اندر ان کمیونٹیز کے شناختی کارڈز کے حوالے سے رشوت اور کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے اور لوگوں کو طرح طرح کے حیلے بہانے بنا کر اور پرانی دستاویزات اور راشن کارڈز طلب کر کے تنگ اور پریشان کیا جا تا ہے۔ان کمیونٹیز میں مشرقی پاکستان سے ہجرت کر کے آنے والے اور بنگلہ زبان بولنے والے محب وطن پاکستانی اور پختون شامل ہیں۔

نادرا کے اندر ان کے ساتھ ناروا اور امتیازی سلوک کیا جاتا ہے جسے کسی طور پر بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ان کے علاوہ دیگر شہریوں کو بھی بلا جواز تنگ کیا جا تا ہے اور رشوت طلب کی جاتی ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ میگا سینٹر کی وجہ سے جو دفاتر بند کر دیئے گئے ہیں دوبارہ کھولے جائیں۔ہر شہری کو کسی بھی دفتر سے شناختی کارڈ حاصل کر نے کی سہولت دی جائے۔

لوگوں کو گھنٹوں لائنوں میں کھڑا کر کے تکلیف اور تذلیل کا سلسلہ بند کیا جائے۔مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے اور بنگلہ زبان بولنے والے محب وطن پاکستانیوں اور خیبر پختونخواہ کے عوام سے غیر ضروری کاغذات طلب کر نے کا سلسلہ بند کیا جائے اور ان کے شناختی کارڈ کا حصول آسان بنایا جائے۔بلاجواز بلاک کیے گئے تمام شناختی کارڈز بحال کیے جائیں۔

شناختی کارڈ کے حصول کے لیے مقررہ طریقہ کار کی بھر پور تشہیر کی جائے اور عملے کو پابند کیا جائے کہ وہ اس کے سواشہریوں سے کسی اور قسم کی دستاویزات کا مطالبہ نہ کرے منعم ظفر خان نے کہا کہ عوام نادرا کے دفاتر کے چکر لگاتے رہتے ہیں لیکن ان کو قومی شناختی کارڈ نہیں ملتا۔کراچی کے حقوق کے نام پر سیاست کر نے اور حکومت میں رہنے والوں نے آج تک عوام کے اس مسئلے پر آواز نہیں اٴْٹھائی۔

کراچی کے عوام سے ووٹ لینے والوں نے عوام کے مسائل حل نہیں کیے۔کراچی آج کوڑے کا ڈھیر بنا ہوا ہے اور عوام کو پانی اور سیوریج کے سنگین مسائل کا سامنا ہے نادرا ایک وفاقی ادارہ ہے اور ہر پاکستانی کا حق ہے کہ اس کو شناختی کارڈ دیا جائے لیکن یہ ادارہ عوام کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے اور بلا جواز طور پر تنگ اور پریشان کیا جا رہا ہے۔بار بار چکر لگوائے جاتے ہیں اور ایک بار نہیں بتاتے کہ کیا کیا دستاویزات لے کر آنی ہیں۔

عوام تیسر ٹاؤن ،سر جانی اور دور دراز علاقوں سے میگا سینٹر آتے ہیں۔قریبی دفاتر بند کر دیئے گئے ہیں جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔محمد احمد کاری نے کہا کہ جماعت اسلامی نے نادرا کے مظالم اور زیادتیوں کے خلاف احتجاجی مہم شروع کی ہوئی ہے اور ہم نادرا انتظامیہ کو متنبہ کر تے ہیں کہ وہ شہریوں کے ساتھ ہتک آمیز سلوک بند کرے اور عوام کو قومی شناختی کارڈ کے حصول میں سہولتیں اور آسانیاں پیدا کرے۔

بنگلہ زبان بولنے والے محب وطن پاکستانیوں اور پاکستان کی خاطر دو مرتبہ ہجرت کر نے والوں سے ان کے دادا نانا کے شناختی کارڈز طلب کرتے ہیں ان کو ان کی شناخت سے محروم کرتے ہیں اورکبھی 1952کے قوانین کے تحت دستاویزات طلب کی جاتی ہیں۔نادرا شہریوں سے غیر ضروری دستاویزات طلب کرنا بند کرے۔

متعلقہ عنوان :