جمہوریت کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں ، ڈی جی آئی ایس پی آر

انتخابات مقررہ وقت پر الیکشن کمیشن نے کروانے ہیںہمیں الیکشن سے متعلق جو بھی حکم ملا تو اس پر عمل کریں گے، ملک میں جمہوریت کا چلنا بہت ضروری ہے ، آرمی چیف بھی جمہوریت کے حامی ہیں، آرمی چیف ملکی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ میں گئے ، بھارت مسئلہ کشمیر دبانے کیلئے سیزیز فائر کی خلاف ورزی کررہا ہے، آرمی چیف نے واضح پیغام دیاہے کہ بھارت کی جانب سے حملے کی صورت میں بھرپور جوابی کاروائی کریں گے، ملک میں اندرونی استحکام بہت ضروری ہے، غیر مستحکم حالات سے دشمن فائدہ اٹھاتے ہیں، استحکام کی صورت میں دشمن کو جواب دینا آسان ہوتا ہے، جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچتے رہنے چاہئیں ، حقانی افغان ہیں اور ان کا تعلق افغانستان ہی سے ہے اور وہی کاروائیاں کررہے ہیں، یہاں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا گیا تو وہ واپس افغانستان بھاگ گئے، آپریشن ضرب عضب سے دہشتگردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کردئیے تھے،پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجرجنرل آصف غفور کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 22 جنوری 2018 21:22

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2018ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اپنے پیغام میں واضع کردیا ہے کہ ہم جنگ کیلئے اپنی طرف سے ابتداء نہیں کریں گے بھارت کی جانب سے حملے کی صورت میں ہم بھرپور جوابی کاروائی کریں گے ملک میں اندرونی استحکام بہت ضروری ہے غیر مستحکم حالات سے دشمن فائدہ اٹھاتے ہیں، استحکام کی صورت میں دشمن کو جواب دینا آسان ہوتا ہے، جمہوریت کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں ، انتخابات مقررہ وقت پر الیکشن کمیشن نے کروانے ہیںہمیں الیکشن سے متعلق جو بھی حکم ملا تو اس پر عمل کریں گے، ملک میں جمہوریت کا چلنا بہت ضروری ہے ، آرمی چیف بھی جمہوریت کے حامی ہیں، آرمی چیف ملکی تاریخ میں پہلی بار سینیٹ میں گئے ، بھارت مسئلہ کشمیر دبانے کیلئے سیزیز فائر کی خلاف ورزی کررہا ہے، جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچتے رہنے چاہیے، حقانی افغان ہیں اور ان کا تعلق افغانستان ہی سے ہے اور وہی کاروائیاں کررہے ہیں، یہاں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا گیا تو وہ واپس افغانستان بھاگ گئے، آپریشن ضرب عضب سے دہشتگردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کردئیے تھے۔

(جاری ہے)

پیر کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ 2017میں ہندوستان کی جانب سے ماضی کے مقابلے میں سیز فائر کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کی گئیں، 2003سے ہمارا ہندوستان سے سیز فائر کا معاہدہ ہوا ہے، 1881مرتبہ ہندوستان کی جانب سے 2017میں سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں جبکہ جنوری 2018میں بھی 208مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں، ہندوستان کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے 2مقاصد ہیں مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک ہندوستان کے قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے اس معاملے سے توجہ ہٹانے کیلئے سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیںاس کا مقصدپاکستان کو بدنام کرناہے، کچھ دن قبل ہندوستان میں ایک ہائی پروفائل دورہ ہوا ایک خاص ماحول بنانے کیلئے بھارت یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان کس طرح مداخلت کررہا ہے ۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہماری اس وقت توجہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہے ایل او سی پر ہونے والی سیز فائر کی خلاف ورزیوں سے ہماری توجہ دہشتگردی کے خلاف جنگ سے ہٹانے کیلئے کی جاتی ہے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندرمووی نے کہا ہے کہ جنگی اخراجات کو کم کرے پیسہ عوام کی فلاح و بہبود پر لگائیں گے مگر دوسری جانب ان کی فوج اس بات کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور نہتے شہریوں پر فائرنگ کررہے ہیں ان کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کہتے کیا ہیں اور کرتے کیا ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے اپنے پیغام میں واضع کردیا ہے کہ ہم جنگ کیلئے اپنی طرف سے ابتداء نہیں کریں گے بھارت کی جانب سے حملے کی صورت میں ہم بھرپور جوابی کاروائی کریں گے ملک میں اندرونی استحکام بہت ضروری ہے غیر مستحکم حالات سے دشمن فائدہ اٹھاتے ہیں استحکام کی صورت میں دشمن کو جواب دینا آسان ہوتا ہے۔ ڈی جی (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ ضرب عضب سے پہلے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں اور حقانی نیٹ ورک موجود تھا لیکن ضرب عضب کے بعد ہم نے تمام علاقہ کلیئر کردیا ہے، اب دہشتگردوں کی علاقہ میں موجودگی ہوسکتی ہے مگر ان کی پناہ گاہیں موجود نہیں ہیں ملک میں موجود افغان مہاجرین بھی ان کے مددگار ثابت ہوتے ہیں، پاکستان کی جناب سے افغانستان میں دراندازی کا الزام غلط ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ماضی میں ہونے والے ڈرون حملے دہشتگردوں اور افغانستان کا 43فیصد علاقہ ابھی بھی افغان حکومت کے کنٹرول میں ہے، حقانی نیٹ ورک کا پاکستان میں بیٹھ کر افغانستان پر حملوں کا الزام درست نہیں۔ اس وقت تیسری منتخب حکومت اپنی مدت پوری کررہی ہے۔ اور بچھلے 15سال میں جتنی بھی تبدیلیاں آئیں وہ سیاسی طور پر آئیں ، تاریخ میں پہلی مرتبہ آرمی چیف سینیٹ میں گئے، اور جمہوریت کو عزت دی۔

آرمی چیف نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ قانون اور آئین پر یقین رکھتے ہین ، آئین سب سے سپریم ہے ، آرمی چیف الیکشن کے وقت پر ہونے کی ضمانت کیسے دے سکتے ہیں ، ہماری خواہش ہے کہ جمہوریت چلتی رہے ، ثمرات عوام تک پہنچتے ہیں تو جمہوریت کو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوتا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سینیٹ الیکشن حکومت اور الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں ، آرمی کا اس میں کوئی کردار نہیں ، ملک میں جمہوریت کا چلنا ضروری ہے ، جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں ، ہم عوام میں سے ہی ہیں اور ریاست کا ادارہ ہیں ، عوام کی بہتری کیلئے قانون کے دائرہ کار میں ہمیں جو بھی ذمہ داری دی جائے گی وہ ہم ادا کریں گے ۔