دینی مدارس خطرات سے بچنے کیلئے آپس میں متحد ہوکر اپنی صفوں کو مضبوط کریں،لیاقت بلوچ

پیر 22 جنوری 2018 21:21

�وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ،جمعیت طلبہ عربیہ کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا حق نواز، مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ دینی مدارس خطرات سے بچنے کیلئے آپس میں متحد ہوکر اپنی صفوں کو مضبوط کریں مدارس وشعائراسلام کے خلاف بے بنیادپروپیگنڈہ بندکیا جائے ملک کو دین دار اہل قیادت کی ضرورت ہے سیکولر قوتوں نے ملک اور اداروں کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے دین سے دوری تباہی وبربادی کے راستے ہیں دینی جماعتوں کو متحد کرنے میں جمعیت طلبہ عربیہ نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔

دینی جماعتیں علمائے کرام متحد ہوکر قوم کو بھی متحد کررہی ہے ایم ایم اے کی تشکیل اورمشترکہ انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اتفاق پیدا ہوگیاہے مرکزی کونسل کی تشکیل بھی مکمل ہوگئی ہے تمام جماعتیں الیکشن کمیشن سے بھی معاملات مکمل کریں گے فروری کے وسط میں امیدواران وانتخابی حکمت عملی دے دیں گے ۔

(جاری ہے)

نظام تعلیم کو ہرسطح پر اللہ کی دین سے جوڑنے کی ضرورت ہے ۔

دینی جماعتوں کے نوجوانوں کی تنظیمیں آئندہ الیکشن میں زیادہ اہمیت رکھتی ہے ۔دینی وعصری اداروں کے نوجوان متحد ہوکر ملک کے مستقبل کو بچائیں ۔سیکولر جماعتوں نے قوم ونظریات کو اہمیت نہیں دی۔پوری قوم فوج وعدالتوں سے محبت کرتی ہے مگر کسی کو بھی غیر آئینی اقدام کی اجازت کسی کونہیں دیں گے جمہوریت ،انتخابات ،اداروں وحکومتوں کو چلانے کیلئے پھر خطرات موجود ہیں اور ملک کو جمہوریت کی ٹریک سے ہٹانے کی سازش ہورہی ہے جمہوریت کو چلنے کیلئے ضروری ہے کہ عدالتوں کا احترام کیا جائے ۔

کراچی میں رائوانوار قاتل بنا پھرتا ہے یہ ایک نہیں ہزاروں رائوانوار ہیں جو لوگوں کو غائب کر کے لاشیں پھینک دی جاتی ہے اور پولیس مقابلوں میں مارنے کے اعلان کیے جاتے ہیں ۔کراچی میں نقیب اللہ مسعود،قصور میں زینب،مرادن میں عاصمہ ،سرگودھامیں کوئی اور بے یہ سلسلے کب تک چلیگا وزیر اعظم ،آرمی چیف ،پولیس کے چاروں آئی جیز اس رویے کو تبدیل کریں اگر آئین کا غلبہ ہوگاقانون نافذ کرنے والے ادارے مثبت کردار اداکریں قانون پر عمل درآمد اورعدالت آزادہوتوانسانوں کو انصاف ملیگایہ ظلم جبر ختم ہوگا اورملک کی سالمیت محفوظ ہوگی قوم بھی محفوظ ہوگی۔

مدارس کے طلبہ اور علماء کرام بھی حالات کو سمجھیں ملک وملت کے دفاع میں اپنی بھر پور کرداراداکریں ۔ مدارس پاکستان کے تحفظ کیلئے ہے ملک کی دینی اسلامی نظریاتی سیاسی مفادات کیلئے دینی مدارس اہم مورچے ہیں۔پالیسی سازوں نے ہمیشہ مدارس ومساجد کو نظراندازکیاہے اور مدارس کے خلاف بے بنیادمنفی پروپیگنڈہ کیا اس کے باوجو دالحمد اللہ مدارس نے تعلیم ترقی اورامن ویکجہتی کی جدوجہد وسفر جاری رکھا اور اپنی اہمیت تسلیم کروایا انسانوں نے قرآن وسنت سے اپنے آپ کو کاٹ کرکے اپنے کیلئے بے شمار مسائل پیدا کیے اسلام کی مسائل ومشکلات اورپریشانیوں کا حل ہے سیکولرزم قوم کو تقسیم وتباہ کررہی ہے مغرب اپنی تعلیم ترقی وسائنس پر نازکرتی ہے مگر وہی آج انسانوں کی بربادی کا ذریعہ ہے انسانوں ،ملکوں ومذاہب کے درمیان نفرتیں ودوریاں اسی مغرب نے پیدا کیے آزادملکوں وقوموں سے آزادی چھینی جارہی ہے یہی لوگ اپنے آپ کو سائنس وٹیکنالوجی کے علمبردار سمجھتے ہیں یہی سیکولر لوگ وممالک اگر اسلام کے آغوش میں آجائے تو امن ترقی وخوشحالی اور برکت ہوگی۔

مدارس کو بھی شدت پسندی ختم کرکے اصولوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے اتحاد واتفاق کی جدوجہدکو مزید تیزکرکے اپنی صفوں میں اتحادمضبوط کرنا ہوگا لوگوں کو مدارس ومساجد سے بدظن کرنا غلط ودشمنوں کا کام ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعیت طلبہ عربیہ کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں دینی جماعتوں وعلمائے کرام کے ’’تحفظ مدارس وسالمیت پاکستان کانفرنس ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہی کانفرنس سے جماعت اسلامی کے سابق صوبائی امیر عبدالمتین اخوندزادہ، جمعیت نظریاتی کے مولانا عبدالقادر لونی ، جمعیت علمائے اسلام کے مفتی غلام حیدر،جمعیت طلباء اسلام کے صوبائی صدر جلال شا ہ اخوندزادہ ،اسلامی جمعیت طلبہ کے صوبائی صدرمرتضٰی خان کاکڑ،جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم صوبہ مولانا خالدالرحمان شاہوانی ،مذہبی اسکالر ڈاکٹر عطاء الرحمان ،جماعت اسلامی کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالکبیر شاکر ،مولانا عبدالواسع قلندرانی ،مولانا حفظ الرحمان مندوخیل ، حاجی عبدالقیوم کاکڑ،سمیع اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیر خواہی وسائل آسانیاں مراعات عصری تعلیمی اداروں کیلئے جبکہ بدنامی رسوائی اوربے بنیاد منفی پروپیگنڈہ دینی مدارس کیلئے یہ رویہ وفارمولا وطریقہ تبدیل کرنا ہوگا دینی مدارس اسلام کے قلعہ وچھائونیاں ہیں دینی مدارس وشعائر اسلام کے خلاف جاری سازشوں کو رکھواناہوگا مدارس ،پگڑی وداڑھی والوں کو بدنام ورسواکرنے سے گریز کیا جائیں تمام مدارس ایک دوسرے کی مددگارومعاون ہیں دینی جماعتوں کو متحد کرنے کیلئے علماء ومدارس پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔

اتحا دامت مہم وقت کی اہم ضرورت ہے مفادات وبے حسی کے دور میں دینی اتحاد کی بات کرناقابل تحسین ہے سیاسی اخلاقیات کا جنازہ نکالنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے دینی مدارس ہی اصل میں قوم کے خیر خواہ ہیں اور قوم کو عدل وانصاف ،تعلیم وامن کی طرف لے کر جارہے ہیں ۔ لسانیت فرقہ واریت کا درس دینے والے قوم کے خیر خواہ نہیں ۔اس موقع پر دینی مدارس کے تحفظ کے حوالے سے ایک قرارداد بھی منظور کی گئی کانفرنس میں لیاقت بلوچ نے دینی پارٹیوں کے ذمہ داران وعلمائے کرام میں کتب کے تحائف تقسیم کیے

متعلقہ عنوان :