فوج پاکستانی عوام کی ہے، ملک میں جمہوریت کو چلتے دیکھنا چاہتی ہے، میجر جنرل آصف غفور

جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں، حقانی افغانستان سے ہیں پاکستان سے حقانیوں کی افغانستان میں کارروائیوں کا تاثر غلط ہے افغان مہاجرین کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھاتے ہیں، بھارت نے 2017 ء میں سب سے زیادہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں، بھارت مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارت کو سرحد پر بھرپور جواب دیا جارہا ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 22 جنوری 2018 21:20

فوج پاکستانی عوام کی ہے، ملک میں جمہوریت کو چلتے دیکھنا چاہتی ہے، میجر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوج پاکستانی عوام کی ہے اور ملک میں جمہوریت کو چلتے دیکھنا چاہتی ہے، جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں، حقانی افغانستان سے ہیں پاکستان سے حقانیوں کی افغانستان میں کارروائیوں کا تاثر غلط ہے ،افغان مہاجرین کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھاتے ہیں۔

بھارت نے 2017 ء میں سب سے زیادہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں، بھارت مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے بھارت کو سرحد پر بھرپور جواب دیا جارہا ہے۔پیر کے روز نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2017ء میں بھارت کی طرف سے گزشتہ سالوں کی نسبت سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

181 سیز فائر کی خلاف ورزیاں 2017 ء میں جبکہ جنوری 2018 ء میں 208 خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی بھارت کے قابو سے باہر ہوگئی ہے۔ جس سے توجہ ہٹانے کیلئے وہ سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ پچھلے سال بھی 26 جنوری کو اپنی پریڈ کے موقع پر اور کسی ہائی پروفائل دورے کے موقع پر خلاف ورزی ہوتی ہے ایک ماحول بنانے کیلئے کہ پاکستان کسطرح بھارت میں مداخلت کرتا ہے۔

ہماری ساری توجہ دہشتگردی کے خلاف جنگ پر ہے۔ جب لائن آف دہشت گردی کیخلاف جنگ اور مسئلہ کشمیر سے ہٹانے کیلئے یہ ڈرامہ رچاتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے بیان میں کہا کہ جنگ بہت ہوچکی ہمیں امن عامہ پر توجہ دینا چاہیئے لیکن وہ جو کہتے ہیں اس کے برعکس لائن آف کنٹرول کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں۔بھارت کہتا کچھ اور کرتا کچھ ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج پروفیشنل فوج ہے۔

بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت دبا رہا ہے اور دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ملک میں اندرونی استحکام ہونا نہایت ضروری ہے۔ غیر مستحکم حالات کا دشمن فائدہ اٹھاتے ہیں۔ضرب عضب میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن نہیں ہوا تھا وہاں ہر قسم کی دہشت گرد تنظیمیں اور حقانی نیٹ ورک بھی تھا۔ لیکن جب ہم نے ضرب عضب مکمل کیا تو عملی طور پر ہم نے علاقے کو ہر قسم کی دہشت گرد تنظیموں سے کلیئر کرالیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 27 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔ ان کی پناہ گاہیں پاکستان میں نہیں ہیں یہ کہنا کہ پاکستان سے جکر حقانی نیٹ ورک حملے کر رہا ہے غلط ہے۔ دہشت گرد افغان پناہ گزینوں میں روپوش ہوجتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک پہلے سے ہی افغانی ہیں۔ افغانستان کا 43 فیصد علاقہ اب بھی افغان طالبان کے زیر اثر ہے۔ پاکستان میں بیٹھے افغانیوں کا افغانستان میں حملے کرانے کا الزام بالکل مستند نہیں ہے۔

حقانی نیٹ ورک جو افغانستان میں موجود ہے وہی کابل حملے میں ملوث ہے۔ حقانی نیٹ ورک کو ہم نے آپریشن کرکے افغانستان میں دھکیل دیا ہے۔ اگر افغانستان کی طرف کچھ فورسز ہوتیں تو وہ وہاں مارے جاتے مگر وہاں خلاء ہے۔ اگر اکا دکا واپس بھی آجاتا ہے تو اس میں اتنی صلاحیت نہیں کہ پاکستان سے حملہ کرسکے ملک میں تیسری حکومت اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔

جتنی بھی تبدیلیاں ہوئیں وہ ایک سیاسی عمل کے ذریعے ہوئیں۔ تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف سینیٹ میں گئے۔ آرمی چیف نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ آرمی چیف سینیٹ کے الیکشن کے وقت کی گارنٹی کیسے دے سکتے ہیں۔ جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچتے رہیں توجمہوریت کو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔ سینیٹ کا الیکشن حکومت اور الیکشن کمیشن نے کروانے ہیں۔

آرمی کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ ملک میں جمہوریت کا چلنا ضروری ہے اور جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس عوام کی فوج ہیں عوام کیلئے کچھ بھی کریں گے۔شفاف انتخابات کرانے کیلئے فوج ریاست کے کہنے پر عملی اقدامات کرے گی۔ آئین کے مطابق شفاف انتخابات سے متعلق کوئی بھی حکم ملے گا اس پر عمل کریں گے۔