لاہور ، قانون کی حکمرانی کے لئے اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرکے نیب کے سامنے پش ہوا ، وزیراعلیٰ پنجاب

نیب کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس کو بار بار ٹی وی سکرین پر اچھالنا بدنیتی پر مبنی تھا، شہباز شریف

پیر 22 جنوری 2018 20:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیب کی طلبی پر اگر میں چاہتا تو نیب سے یہ کہہ کر آپ نے جو پوچھنا ہے اس کے سوالات لکھ کر دیں کو بنیاد بنا کر نیب لاہور میں پیش نہ ہوتا لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ قانون کی حکمرانی کے لئے اپنے آپ کو قانون کے حوالے کروں گا اور نیب کے سامنے پش کروں گا تاکہ نیب کی ضروریات کو خود پورا کر سکوں، نیب لاہور میں پیشی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نیب لاہور کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹس کو بار بار ٹی وی سکرین پر اچھالنا اچھا اقدام نہیں بلکہ بدنیتی پر مبنی تھا، انہوں نے کہا کہ وہ نیب میں خود پیش ہونے کی بجائے جوابات لکھ کر نیب بھیج سکتے تھے، لیکن میں نے ڈیڑھ گھنٹہ نیب لاہور کے دفتر میں گزارا اور ان سے کھلے ماحول میں بات چیت ہوئی، نیب نے ان سے تین سوالات کئے، نیب نے پوچھا کہ آپ نے غلط کام کرتے ہوئے آشیانہ ہائوسنگ سکیم کے حوالے سے ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے، جس پر میں نے نیب کو بتایا کہ سرکاری محکمے اور کمپنیاں سو فیصد حکومت کی ہوتی ہیں، حکومت منصوبوں کے فنڈز مہیا کرتی ہے جبکہ ان منصوبوں کی نگرانی پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے، کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ اس صوبے کی قومی دولت کا ذمہ دار ہوتا ہے، شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے نیب لاہور کو پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے بارے میں تفصیلی بریف کرتے ہوئے بتایا کہ قائداعظم آشیانہ ہائوسنگ سکیم میں مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر 1700 گھر بنوائے اور اگر قوم کا پیسہ بچانا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے اور اگر یہ جرم ہے تو میں یہ جرم باربار کروں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2007ء میں وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے دور حکومت میں ارشد ولید نامی کمپنی کو بغیر کاغذی کارروائی کے کام دیا گیا جس پر لاہور ہائی کورٹ نے انکوائری کا حکم دیا اور معاملے کو نیب کے حوالے کیا لیکن نیب نے اس وقت کے وزیراعلیٰ کو کلین چٹ دے دی میں نے کرپشن پر مبنی معاہدے کو اینٹی کرپشن کے پاس بھجوایا تو اینٹی کرپشن نے معاہدے کا سرا پول کھول کر رکھ دیا جبکہ ہائی کورٹ نے لوہے کا سکریپ فروخت کرنے کے اس معاہدے کو منسوخ کیا، انہوں نے کہا کہ اگر میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو مجھے سزا دی جائے وگرنہ یہ مذاق بند ہونا چاہیے، انہوں نے چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عملے کو روکیں، احتساب کریں مگر پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے کاسہ لیس نہ بنیں، انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کے مذاق سے آپ سمجھتے ہیں کہ میں کرپشن روکنے سے رک جائوں گا تو آپ کی بھول ہے، اگر آپ کی دھمکیوں سے میرے افسران دب جائیں گے تو میری گردن کٹ سکتی ہے جھک نہیں سکتی، عوامی خدمت سے میں پیچھے نہیں ہٹوں گا، ہمیں کڑا احتساب منظور ہے مذاق منظور نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پاکستانی عوام کے 22 ماہ ضائع کر دیئے، قرض کوئی لیتا ہے تو ٹرمپ گالیاں پوری قوم کو دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نیب کی پیشیاں بھگتیں گے اور عوام کی کھلی کچہریاں لگا کر عوام کو حقائق سے آگاہ کریں گے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اللہ نے موقع دیا تو وہ آصف علی زرداری سے لوٹی ہوئی رقم واپس لے کر رہیں گے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کاہ کہ نندی پور پراجیکٹ کی بڈ ہی نہیں ہوئی۔ اگر انصاف نہ ہوا تو خدانخواستہ خونی انقلاب آئے گا، نیب والے جب بھی بلائیں گے وہ پیش ہوں گے لیکن نیب نے ہمار ے مخالفین کو کبھی نہیں بلایا۔