میاں رضا ربانی کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور کمیٹی برائے داخلہ کو قصور جا کر زینب قتل کیس کا جائزہ لیکر رپورٹ ایوانِ میں جمع کرنے کی ہدایت

چیئرمین سینیٹ کا بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق کمیشن کا قیام نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے بچوں کے ساتھ ریپ کی سزا سرِ عام پھانسی مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے ،ْرحمن ملک

پیر 22 جنوری 2018 19:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2018ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور کمیٹی برائے داخلہ کو قصور جا کر زینب قتل کیس کا جائزہ لے کر رپورٹ ایوانِ بالا میں جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔ پیر کومیاں رضا ربانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور کمیٹی برائے داخلہ کو ہدایت کی کہ فوری طور پر قصور کا دورہ کیا جائے اور زینب کیس سے متعلق تمام حقائق اور پیشرفت سے متعلق ایوان کو آگاہ کیا جائے۔

اجلاس کے دوران انہوں نے سوال کیا کہ قصور واقعے میں ملوث درندہ تاحال قانون کی گرفت میں کیو نہیں آیا جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک نے ایوان کو آگاہ کیا کہ پولیس کے مطابق زینب کیس کے ملزم کی گرفتاری میں مزید 15 دن سے ایک ماہ تک لگ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

رحمن ملک کے کہنا تھا کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی)پنجاب کے مطابق 8 بچیوں سے جنسی زیادتی کی واردات میں ایک ہی شخص ملوث ہے۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق ایک مدثر نامی شخص نے ایک بچی کے ساتھ زیادتی کی تھی جو پولیس مقابلے میں مارا گیا لیکن کمیٹی برائے داخلہ کے مطابق زینب قتل کیس میں ایک ہی شخص ملوث ہے جو زندہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کے مطابق 3 کلومیٹر میں تین تھانوں کی حدود میں واردات ہوئی اور پولیس کو اس حوالے سے سراغ نہیں ملا۔سینیٹر رحمن ملک کا کہنا تھا کہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے بچوں کے ساتھ ریپ کی سزا سرِ عام پھانسی مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :