افغان صدر علماء پر الزام تراشی کی بجائے پاکستان کیخلاف جہاد کے فتوے دینے والے افغان سرکاری علماء کیخلاف ایکشن لیں‘ طاہر محمود اشرفی

اسلام کا ضابطہ حیات کسی ایک ملک یا قوم کیلئے نہیں پوری دنیا کیلئے ہے ، 28جنوری کو لاہور مال روڈ پر عقیدہ ختم نبوت اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں سے قوم کو آگاہ کریں گے‘مرکزی چیئرمین پاکستان علماء کونسل

پیر 22 جنوری 2018 18:43

افغان صدر علماء پر الزام تراشی کی بجائے پاکستان کیخلاف جہاد کے فتوے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2018ء) پاکستان کے علماء اور مفتیان نے قرآن و سنت کی روشنی میں نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ پورے عالم اسلام کی رہنمائی کی ہے ، افغان صدر پاکستان کے علماء پر الزام تراشی کی بجائے پاکستان کے خلاف جہاد کے فتوے دینے والے افغان سرکاری علماء کے خلاف ایکشن لیں ، اسلام کا ضابطہ حیات کسی ایک ملک یا قوم کیلئے نہیں پوری دنیا کیلئے ہے ، 28جنوری کو لاہور مال روڈ پر عقیدہ ختم نبوت اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں سے قوم کو آگاہ کریں گے ۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجدپاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مختلف مکاتب فکر کے علماء اور مشائخ سے اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا حاجی محمد طیب شاد قادری ، مولانا ابو بکر حمزہ ، مولانا عزیز الرحمن عثمانی ، مولانا شہباز احمد ، قاری ممتازربانی ، مولانا حفیظ الرحمن ، مولانا الیاس مسلم ، مولانا محمد اشفاق پتافی اور دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ سن 2000ء سے پاکستان کے علماء اور مفتیان دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف فتوے دیتے آ رہے ہیں ، پہلی مرتبہ ہے کہ علماء کی کوششوں کو سرکاری سطح پر قبول کیا گیا ہے ، قومی بیانیہ بعض اصلاحات کے ساتھ ملک میں نافذ ہونا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل نے ہمیشہ صف اول میں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی ، انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کے نام سے آنے والے قومی بیانیے کو بعض اصلاحات کے ساتھ قانونی شکل دینی چاہیے اور جن جماعتوں اور مدارس کی تنظیموں نے قومی بیانیے پر دستخط کیے ہیں ان کے بارے میں حکومت کو رویہ تبدیل کرنا چاہیے ، فور شیڈول میں شامل بے گناہ علماء اور مشائخ کے ناموں کو نکالا جانا چاہیے ، مدارس کی رجسٹریشن پر سے پابندی ختم کی جانی چاہیے ، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ افغان صدر پاکستان اور پاکستان کے علماء پر الزام تراشی اور غصہ نکالنے کی بجائے افغان علماء سے رابطہ کریں اور افغانستان کے سرکاری علماء کے پاکستان کے خلاف فتوئوں کا نوٹس لیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات قیامت کی صبح تک انسانیت کیلئے ضابطہ حیات ہیں اور اسلامی احکامات کسی ایک ملک یا قوم کیلئے نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے ہیں ، پاکستان کے علماء اور مشائخ کی رائے سے اگر کوئی اور ملک استفادہ کرناچاہتا ہے تو پاکستان کو کیا اعتراض ہے ، پاکستان کے علماء اور مشائخ نے پاکستان کے حالات کے مطابق فتوے دئیے ہیں ، افغان صدر افغان علماء سے افغانستان کے حالات کے مطابق فتویٰ لیں ، انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان علماء کونسل نے افغان علماء کے ساتھ مل کر انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا لیکن افغان علماء کے متعصبانہ رویے اور سابق صدر حامد کرزئی کے عدم تعاون سے ایسا ممکن نہیں ہوا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل کے تحت 28جنوری کو لاہور مال روڈ پر عظیم الشان تحفظ ختم نبوت و استحکام پاکستان کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں پاکستان اور عقیدہ ختم نبوت کے خلاف ہونے والی سازشوں سے عوام الناس کو آگاہ کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :