اسلام آباد ہائی کورٹ ، بیرسٹر فہد قتل کیس سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے حوالے سے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل

مزید سماعت 31 جنوری تک کیلئے ملتوی

پیر 22 جنوری 2018 17:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیرسٹر فہد قتل کیس سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے حوالے سے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مزید سماعت 31 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی گزشتہ سوموار کے روز اسلام آباد کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے سماعت کی فاضل بنچ نے جب سماعت شروع کی تو درخواست گزار کی جانب سینئر قانون دان عاصمہ جہانگیر عدالت میں پیش ہوئیں۔

(جاری ہے)

دلائل دیتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ بیرسٹر فہد کا قتل پوری وکلاء برادری کیلئے ایک پیغام تھا یہ کوئی عام کیس نہیں چیف جسٹس آف پاکستان نے اس پر از خود نوٹس لیا تھا اور بدقسمتی سے گینگ مافیا کے خلاف کوئیی بھی گواہی دینے کو تیار نہیں ہے دلائل دیتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کا مزید کہنا تھا کہ تین شہریوں نے 161 کا بیان قلمبند کروایا لیکن ان مین سے کوئی بھی گواہ نہیں بننا چاہتا تینوں مرکزی ملزمان کے خلاف دہشت گردی سمیت مختلف مقدمات درج ہیں اور ان ملزمان کے خلاف کوئی گواہی دینے کو تیار نہیں ہے اس لیے ان کو کسی بھی مقدمے میں سزا نہیں ہوئی ملزمان اپنے خلاف مقدمے کو تحفہ سمجھتے ہیں ملزمان نے صلح کیلئے تھانے بلائے جانے کو اپنی بے عزتی سمجھا اور بدلے کیلئے یہ سب کیا، جس پر بنچ میں شامل جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کسی گواہ نے یہ بیان دیا کہ ملزم راجہ راشد نے کہا کہ میں وکیلوں کو نہیں چھوڑوں گا جس پر درخواست گزار کی وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس اسٹیشن میں صلع کے بعد ملزمان نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جرم کیا بیرستر فہد نے کوئی جرم نہیں کیا تھا انہیں صرف ایک پیغام دینے کیلئے قتل کیا گیا بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کی وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مزید سماعت 31 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :