کے پی کے پولیس تین سال قبل اغواء ہونے والی تین سالہ بچی سامنہ بی بی کی سراغ اب تک نہ لگا سکی

پیر 22 جنوری 2018 17:56

اورکزئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) کے پی کے پولیس کی پرتیاں تین سال قبل اغواء ہونے والی تین سالہ بچی سامنہ بی بی کی سراغ اب تک نہ لگا سکیں اگر بچی زندہ ہوئے تو اس کی عمر 6سال ہو گی والد اور چچا کی چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق ہنگو کے علاقہ چمبہ گل کے رہائشی حافظ میر رحمان اور عبدلقدوس نے کے پی کے پولیس سے دل برداشتہ ہو کر علاقہ کے مشران کے ہمراہ فریاد سنانے پریس کلب پہنچ گیا پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے آج سے تین سال قبل 30-03-2015کو علاقہ چمبہ گل سے اغواء ہونے والی تین سالہ بچی سامنہ بی بی کے چچا حافظ میر رحمان اور مغوی بچی کی والد عبدلقدوس نے علاقہ کے مشران کے ہمراہ کہا کہ تین سال قبل ایک شادی کی تقریب کے سلسلے میں ہمارے گھر والے گئے تھے جہاں سے ہمارے تین سالہ بچی سامنہ بی بی کو اغواء کاروںنے خواتین کے زریعے سے اغواء کیا انہوںنے کہاکہ ہم نے 31-3-2015کو اطلاعی رپورٹ تھانہ سٹی میں کی اور 5-4-2015کو باقاعدہ اغواء کاروں کو ایف ائی آر میں نامزد کر دیا 6ماہ بعد پولیس نے اغواء کاروں کو گرفتار کر لیا اور پولیس کے ناقص تفتیش کے باعث اغواء کا ر عدالت سے چھوٹ گئے انہوںنے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ پولیس نے ایف ائی آر میں اپنی طرف سے سابقہ سیاسی اختلافات لکھے ہیں لیکن ہمارا کسی سے نہ کوئی سیاسی اختلاف ہے نہ ذاتی اختلافات بچی کو صرف اور صرف تاوان کے غرض سے اغواء کیاگیاہے تین سال گزرنے کے باوجود ہمارے بچی کا کوئی سراغ نہ ملا کہ وہ مردہ ہے یا زندہ انہوںنے کہاکہ اگر ہمارے بچی زندہ بھی ہو گی تو وہ اس وقت 6سال کی ہوگی انہوںنے کہاکہ اغواء کار وں نے ایف ائی آر میں نامزدہونے کے بعد تاوان کا مطالبہ نہیں کیا تاکہ پردہ چاک نہ ہو جائے اب پتہ نہیں کہ ان ظالموں نے اپنی غلطی چھپانے کیلئے بچی کو قتل کیاہے یا زندہ رکھا ہے لیکن اغواء کار یہی ہے جو کہ ہم نے ایف ائی ار میں نامزد کئے ہیں جوکہ دندناتے پھرتے ہیں انہوںنے کہاکہ پولیس نے تفتیشی زمنیوں میں لکھاہے کہ یہ لوگ اغواء کار ہے اور گائوں کے 95فیصد لوگ بھی یہ کہتے ہیں کہ بچی کو ان لوگوں نے اغواء کیاہے مگر اس کے باوجود نہ ہماری بچی بازیاب ہوئی اور نہ ہم کو انصاف ملا انہوںنے کہاکہ ہم نے اس حوالے سے آر می چیف چیف جسٹس آف پاکستان وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے شکایت سیل کو بار بار درخواستیں لکھی مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی انہوںنے پریس کانفرنس کے دوران روتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ چیف اف آرمی سٹاف وزیر اعلی خیبر پختونخوا انسپکٹر جنرل آف پولیس کے پی کے سے مطالبہ کیا کہ وہ ہماری اغواء شدہ بچی کا کیس دوبارہ ری اوپن کریں ہماری بچی کو بازیاب کر کے ہمیں انصاف دلائیں بصورت دیگر ہم وزیر اعلی ہائوس کے سامنے احتجاجی دھرنے اور خود سوزی کرنے پر مجبور ہو نگی

متعلقہ عنوان :