پوری قوم جاننا چاہتی ہے ،ْزینب کے قاتل کون ہیں رحمان ملک

تجویز دیں گے کہ ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو پھانسی دی جائے ،ْسابق وزیر داخلہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں قصور اور مردان میں بچیوں کی ہلاکت کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور جب لاش ملی تھی اس وقت سراغ رساں کتوں سے ملزم کی شناخت ہو سکتی تھی ،ْہم نے اپنی فیملی کے سب سے پہلے ڈی این اے کرائے ،ْوالد زینب کی گفتگو اکتوبر 2017 سے اب تک 696 ڈی این اے کیے گئے اور 692 لوگوں سے تحقیقات کی گئیں ،ْانچار انوسٹی گیشن ٹیم

پیر 22 جنوری 2018 16:21

پوری قوم جاننا چاہتی ہے ،ْزینب کے قاتل کون ہیں رحمان ملک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ پوری قوم جاننا چاہتی ہے زینب کے قاتل کون ہیں تجویز دیں گے کہ ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو پھانسی دی جائے ،ْاگر ہم ننھے بچوں کی آہوں کا جواب نہیں دے سکتے تو ہم ناکام ہیں ۔ پیر کو رحمان ملک کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائیداخلہ کااجلاس ہوا ، جس میں قصورمیں زیادتی کے بعدقتل کی گئی ننھی زینب کے والدمحمدامین اور پنجاب پولیس کے حکام نے بھی اجلاس میںشرکت کی ،اجلاس میں قصورمیں جاں بحق زینب اورمردان میں جاں بحق عاصمہ کیلئے دعا کی گئی۔

کمیٹی اجلاس میں قصور اور مردان میں بچیوں کی ہلاکت کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔

(جاری ہے)

قرارداد کے متن کے مطابق بچوں کے اغوا و زیادتی کے مجرموں کوپھانسی پر لٹکایا جائے ،ْبچوں کے ساتھ زیادتی اور دیگر جرائم سے متعلق کمیشن بنایا جائے،بچوں سے متعلق جرائم روکنے کیلئے پولیس واٹس ایپ نمبر متعارف کروائے جائیں ۔اجلاس میں بلوچستان میں پولیو ورکرز اور سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت پر بھی فاتحہ خوانی بھی ہوئی۔

اجلاس میں زینب کے والد محمد امین نے کہا کہ اس روز میرا بھتیجاعثمان بیٹی کے ساتھ سپارہ پڑھنے گیا تھا میرا بھتیجا سپارہ پڑھنے چلا گیا لیکن زینب سپارہ پڑھنے نہ پہنچی، میری بیٹی کے پاس اس روزپیسے بھی تھے، ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت بچی کو ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی ۔محمد امین نے کہا کہ جس روز بچی اغوا ہوئی اسی رات ہم نے ریسکیو15پر کال کی تھی، پولیس والے آتے تھے کینو کھاتے اور چائے پیتے تھے، جب لاش ملی تھی اس وقت سراغ رساں کتوں سے ملزم کی شناخت ہو سکتی تھی ،ْہم نے اپنی فیملی کے سب سے پہلے ڈی این اے کرائے۔

انہوںنے کہا کہ علاقے کے لوگوں کے ڈی این اے لیے جارہے ہیں ،ْپولیس کی طرف سے بعض لوگوں کو تنگ کرنے کی شکایت بھی آرہی ہے،دو تین مشکوک افراد عمر،آصف اوررانجھاکوپولیس نے پکڑرکھاہے،پولیس نے بتایا ہے کہ گرفتار کئے گئے ملزمان کا زینب سے کوئی تعلق نہیں۔میں نے پولیس سے کہا ہے کہ ان سے مزید تحقیقات کریں،المیہ ہے کہ بارہ تیرہ روز ہو گئے مجرم نہیں ملا،ہم نے بچوں کو شعور دے رکھا تھا کہ کسی سے کوئی چیز لے کر نہیں کھانی،ہمیں جلد سے جلد انصاف ملے ، یہی درخواست ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ملزم پکڑا جائے ایک ہفتے میں مقدمہ چلاکرسرعام پھانسی دی جائے،جو قانون بنایا جائے اسکا نام زینب شہید کے نام پر رکھا جائے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آپ کی بیٹی تو نہیں لا سکتے لیکن آپ کے زخموں پر مرہم ضرور رکھیں گے۔انچارج انویسٹی گیشن ٹیم ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش نے بریفنگ میں بتایا کہ جولائی سے اب تک کی تحقیقات کے مطابق زینب کے علاوہ دیگر بچیوں عاصمہ، لائبہ، تہمینہ، نور فاطمہ، ایمان فاطمہ، ثنا کے ساتھ زیادتی ہوئی، 31 اکتوبر 2017 سے اب تک 696 ڈی این اے کیے گئے اور 692 لوگوں سے تحقیقات کی گئیں، 125 ڈی این اے کا رزلٹ ابھی تک نہیں آیا، زینب کا قاتل کل بھی پکڑا جا سکتا ہے اور کئی مہینے بھی لگ سکتے ہیں، یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے، ہم نے ایک ایسا ملزم بھی پکڑا جس نے ایک سال میں پچیس فون سمیں بدلیں، اس ملزم کا بھی ڈی این اے کروایا گیا ہے۔

ڈی آئی جی مردان نے عاصمہ قتل کیس کے بارے میں کمیٹی کو بتایا کہ 13 جنوری کو بچی عاصمہ اغوا ہوئی، پوسٹ مارٹم کروایا گیا جس سے پتہ چلا کہ گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ ریپ، قتل اور انتقام کو مد نظر رکھ کر تحقیقات کی جا رہی ہیں، جیو فینسنگ بھی کی جارہی ہے اور تحقیقات کو ہر طرح سے آگے بڑھایا جا رہا ہی.اجلاس میں زینب اور عاصمہ کے لیے دعا کرائی گئی اور واقعات کے خلاف قرارداد مذمت منظور کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ بچوں کے ساتھ اغوا و زیادتی کے مجرموں کو پھانسی پر لٹکایا جائے، بچوں کے ساتھ ہونیوالے جرائم پر کمیشن قائم کیا جائے اور پولیس فوری مدد کے لیے ایک واٹس ایپ نمبر متعارف کروائے۔اجلاس میں سینیٹر شاہی سید کی سربراہی میں ایک خصوصی ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی گئی جو پورے ملک میں بچوں کے ساتھ پیش آنے والے جرائم کی رپورٹ تیار کرے گی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی چار ہفتوں کی اندر رپورٹ پیش کرے گی اور ایسے جرائم کے اسباب اور سدباب کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔

متعلقہ عنوان :