قائمہ کمیٹی داخلہ نے بچوں سے جنسی زیادتی اور قتل کی روک تھام کیلئے قانون میں فوری ترمیم کی سفارش کر دی

ملک بھر میں بچوں سے ہونے والے جرائم کی تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کیلئے سینیٹر شاہی سید کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل بچوں کے اغوا اور جنسی زیادتی میں ملوث افراد کو سر عام پھانسی دی جائے، سینیٹر رحمان ملک پولیس اہل علاقہ کو تنگ کر رہی ہے،کہتی ہے جن لوگوں کو گرفتار کر رکھا ہے ان کا زینب کیس سے کوئی تعلق نہیں،زینب کے والد زینب قتل کا ملزم جلد بھی پکڑا جا سکتا ہے اور اس میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے،ملزم کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں،۔ڈی آئی جی پنجاب پولیس ابو بکر خد بخش

پیر 22 جنوری 2018 15:24

قائمہ کمیٹی داخلہ نے بچوں سے جنسی زیادتی اور قتل کی روک تھام کیلئے قانون ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2018ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بچوں سے جنسی زیادتی اور ان کے قتل کی روک تھام کے لئے قانون میں فوری ترمیم کی سفارش کر دی ۔چئیر مین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بچوں کے اغوا اور جنسی زیادتی میں ملوث افراد کو سر عام پھانسی دی جائے۔ملک بھر میں بچوں کے ساتھ ہونے والے جرائم کی تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کے لئے سینیٹر شاہی سید کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

زینب کے والد نے کمیٹی کو بتایا کہ پولیس اہل علاقہ کو تنگ کر رہی ہے۔پولیس نے کہتی ہے کہ جن لوگوں کو گرفتار کر رکھا ہے ان کا زینب کیس سے کوئی تعلق نہیں۔ڈی آئی جی پنجاب پولیس ابو بکر خد بخش نے کمیٹی کو بتایا کہ زینب قتل کا ملزم جلد بھی پکڑا جا سکتا ہے اور اس میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ملزم کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ۔

پیر کو سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی ننھی زینب کے والد محمد امین بھی شریک ہوئے۔ پنجاب پولیس کے حکام نے کمیٹی کو زینب قتل کی تفتیش پر بریفنگ دی۔کمیٹی نیزینب اور مردان میں جاں بحق عاصمہ کے لیے دعا کی۔کمیٹی چئیر مین سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ زینب کے قاتل کون ہیں تجویز دیں گے کہ ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو پھانسی پے لٹکایا جائے ۔

اگرہم ننھے بچوں کی آہوں کا جواب نہیں دے سکتے تو ہم ناکام ہیں ۔ کمیٹی نے قصور اور مردان میں بچیوں کی ہلاکت کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔قرارد میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ اغوا و زیادتی کے مجرموں کوپھانسی پر لٹکایا جائے۔ بچوں کے ساتھ زیادتی اور دیگر جرائم کے بارے کمیشن قائم کیا جائے۔ بچوں سے متعلق جرائم کے حوالے سے پولیس وٹس ایپ نمبر متعارف کروائے ۔

کمیٹی نے اجلاس میں بلوچستان میں پولیو ورکرز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر بھی فاتحہ خوانی کی گئیزینب کے والد نے کمیٹی کو بتایا کہ میری بیٹی سپارہ پڑھنے جاتی تھی ۔اس روز میرا بھتیجاعثمان بیٹی کے ساتھ سپارہ پڑھنے گئی تھی ۔ میرا بھتیجا سپارہ پڑھنے چلا گیا لیکن بیٹی سپارہ پڑھنے نہ گئی۔ میری بیٹی کے پاس اس روز ہیسے بھی تھے۔ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت بچی کو ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی ۔

جس روز بچی اغوا ہوئی اسی رات ہم نے ریسکیو ون فائیو پر کال کی تھی۔پولیس والے آتے تھے کینو کھاتے اور چائے پیتے تھے۔ اس علاقے کے لوگوں کے ڈی این اے لیے جارہے ہیں ۔پولیسکیطرف سے بعض لوگوں کو تنگ کرنے کی شکایت بھی آرہی ہے۔ دو تین مشکوک آدمی عمر، آصف اور رانجھا کو پولیس نے پکڑ رکھا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ گرفتار کئے گئے ملزمان کا زینب سے کوئی تعلق نہیں ۔

میں نے پولیس سے کہا ہے کہ ان سے مزید تحقیقات کریں۔ ڈی آئی جی پنجاب پولیس ابو بکر خدا بخش نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زینب کا ملزم کل بھی پکڑا جا سکتا ہے اور مہینوں بھی لگ سکتے ہیں۔ پولیس مسلسل اس کیس پر کام کر رہی ہے۔ ہم نے ایک ایسا ملزم بھی پکڑا جس نے ایک سال میں پچیس فون سمیں بھی بدلیں ۔ہم نے اس ملزم کا بھی ڈی این اے کروایا۔

اس کیس کی تحقیقات کے لئے آئی ایس آئی ، آئی بی اور ایم آئی حکام بھی کام کر رہے ہیں۔ زینب کا ملزم کل بھی پکڑا جا سکتا ہے اور مہینوں بھی لگ سکتے ہیں۔ پولیس مسلسل اس کیس پر کام کر رہی ہے۔ سینیٹر کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی نے کہا کہ قصور میں جن بچوں کی ویڈیو بنائی گئیں ان میں ھو کوگ گرفتار ہوئے ان کے ساتھ کیا ہوا کچھ بھی نہیں۔اگر ان کو سزا دی گئی ہوتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔

یہ ایک سال سے پو رہا ہے اور پارلیمنٹ مین آ کر بتا رہے ہیں۔۔سب لوگ تقریریں کر ریے ہیں،والد اور والدہ کو صرف کہانیاں سننے کو مل رہی ہیں۔۔ ہم ایک فیلڈ نیشنل ہیں۔ ہم بچوں کی حفاظت نہیں کر سکے پہلے اے پی ایس پھر قصور اب زینب جیسی 8 بچیاں۔سینیٹر شاہی سید کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی گئی یہخصوصی کمیٹی پورے ملک میں بچوں کے ساتھ پیش آنے والے جرائم کی رپورٹ تیار کرئے گی اوررپورٹ چار ہفتوں کی اندر کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی ایسے جرائم کے عوامل اور روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرئے گی۔ بچوں سے جنسی زیادتی کی روک تھام سے متعلق قانون میں نئی ترمیم کے تحت چودہ سال سے کم عمر بچوں کے اغوا کے مجرم کو سرعام پھانسی دی جائے۔ سینٹ کمیٹی نے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کی سفارش کی۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ تعزیرات پاکستان کی شو 364 اے میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے ۔