نقیب اللہ قتل کیس، رائو انوار تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور اپنے تمام نمبرزبھی بند کردیئے

ایس ایس پی ملیر رابطہ کرنے کے بجائے میڈیا پر بیانات دے رہے ہیں، وائرلیس پر انٹری کے باوجود وہ اب تک ہمارے رابطے میں نہیں آسکے، سلطان خواجہ رائو انوار پر ہونے والا خودکش حملہ بھی مشکوک لگتا ہے، خودکش حملے میں حملہ آور جل کے نہیں مرتا اور مبینہ خود کش حملے کی تحقیقات کے لئے افسران کو لکھ دیا ہے، ڈی آئی جی ایسٹ انہیں تحقیقاتی کمیٹی پر اعتراض ہے اور وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، میں بھاگنے والا نہیں مقدمات کا سامنا کروں گا، رائو انوار

پیر 22 جنوری 2018 12:12

نقیب اللہ قتل کیس، رائو انوار تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2018ء) سابق ایس ایس پی ملیررائو انوارنقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے،رائو انوار کو اتوارکی شب گیارہ بجے ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر طلب کیا گیا تھا۔طلبی کے باوجود وہ ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کے دفتر نہیں پہنچے۔ رائو انوار کو تحقیقاتی کمیٹی پر اعتراض ہے اور انہوں نے نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے کہاکہ ایس ایس پی ملیر رابطہ کرنے کے بجائے میڈیا پر بیانات دے رہے ہیں، وائرلیس پر انٹری کے باوجود وہ اب تک ہمارے رابطے میں نہیں آسکے۔انہوں نے کہاکہ ایس ایس پی ملیر نے جواب دینے کے لیے آنا پسند نہیں کیاہم سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کررہے ہیں مگر رائو انوار یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ہم ان کی بات کو نہیں سن رہے، ان کے موبائل مسلسل بند جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

سلطان خواجہ نے کہاکہ ہم پر کسی ادارے کا کوئی دبائو نہیں ہے، تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کریں گے اور نقیب کے اہل خانہ کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے کی روشنی میں مزید کارروائی کو آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر رائو انوار کو پولیس پر اعتبار نہیں ہے تو وہ ہیومن رائٹس کمیٹی میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیں۔ تحقیقات شواہد کی بنیاد پر کی جائیں گی۔

اگر را ئوانوار کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں گے ہم ان کی باتوں کو سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سوالات انکوائری میں سامنے لائیں گے۔ پولیس پارٹی نے کس کے کہنے پر نقیب اللہ کو اٹھایا ۔ پارٹی سربراہ رائو انوار تھے ان کا کیا موقف ہی ۔انہوں نے کہاکہ نقیب اللہ کے دہشت گرد ہونے کے شواہد نہیں ملے اورخیبرپختونخوا پولیس کو بھی نقیب اللہ کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملا اس کیس کی شفاف تحقیقات کررہے ہیں، نقیب کے اہلخانہ کے بیان پرقانونی کارروائی آگے بڑھائیں گے۔

سلطان خواجہ نے کہا کہ کن پولیس اہلکاروں نے نقیب اللہ کو اٹھایا بطور ایس ایس پی ان کی کیاذمہ داری تھی، ہم رائو انوار اور ان کی ٹیم کا موقف جاننا چاہتے ہیں جب کہ را ئوانوار کا نمبر بند جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائو انوار کے ماضی کے مقابلوں میں کوئی متاثرہ فیملی شکایت کرتی ہے تو تحقیقات کریں گے۔ڈی آئی جی سلطان خواجہ نے رائو انوار پر ہونے والے خودکش حملے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ رائو انوار پر ہونے والا خودکش حملہ بھی مشکوک لگتا ہے، خودکش حملے میں حملہ آور جل کے نہیں مرتا اور مبینہ خود کش حملے کی تحقیقات کے لئے افسران کو لکھ دیا ہے جب کہ اسٹار گیٹ فائرنگ کیس کی تحقیقات بھی جاری ہے۔

دوسری جانب رائو انوار نے اپنے بیان میں کہاہے کہ انہیں تحقیقاتی کمیٹی پر اعتراض ہے اور وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ رائو انوارکے مطابق انار خان اور فیصل چوہدری نے تصدیق کی تھی کہ نقیب اللہ دہشتگرد ہے جبکہ نقیب کو سچل چوکی کے انچارج اکبر نے گرفتار کیا تھا۔ میں بھاگنے والا نہیں مقدمات کا سامنا کروں گا۔