بھارت کے صدر نے نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی کے 20 اراکین کومعطل کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 جنوری 2018 10:57

بھارت کے صدر نے نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی کے 20 اراکین کومعطل کردیا
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری۔2018ء) بھارت کے صدر نے نئی دہلی کی ریاستی اسمبلی کے 20 اراکین کو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری ملازمت رکھنے کے انکشاف پر الیکشن کمیشن کی سفارش پر معطل کردیا۔عام آدمی پارٹی کی اکثریت رکھنے والی اسمبلی میں صدر کی جانب سے اس صفائی کے بعد ایک تہائی اراکین ایوان سے باہر ہوچکے ہیں تاہم عام آدمی پارٹی کی اکثریت اب بھی قائم ہے لیکن انہوں نے اس فیصلے کو غیرآئینی قرار دیا ہے۔

بھارتی الیکشن کمیشن نے دو روز قبل ہی منتخب کرہ فرائض کے باوجود سرکاری ملازمت رکھنے پر اراکین اسمبلی کو نااہل کرنے کی سفارش کی تھی۔خیال رہے کہ بھارت کی اکثر ریاستوں میں سیاست دانوں کو رکن اسمبلی ہوتے ہوئے ملازمت کرنے کی قانونی طور پر اجازت نہیں ہے تاہم وزیر کے طور پر تعینات اراکین ان قوانین سے مستثنی ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کی چند ریاستوں میں رکن اسمبلی ہوتے ہوئے سرکاری عہدہ رکھنا قانونی طور پر جائز ہے لیکن دارالحکومت نئی دہلی میں ایسا قانون موجود نہیں ہے۔

بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے گزشتہ سال نامزد کردہ صدر رام ناتھ کویند نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے اراکین اسمبلی کو معطل کردیا۔یاد ہے کہ عام آدمی پارٹی نے 2015 کے انتخابات میں دہلی اسمبلی کی 70 نشستوں میں سے 67 میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ تین اراکین بی جے پی سے منتخب ہوئے تھے تاہم صدر کی جانب سے اس فیصلے کو عام آدمی پارٹی نے سیاسی فیصلہ قرار دیا۔

اسمبلی کی رکنیت سے ہاتھ دھونے والے عام آدمی پارٹی کے رہنما اشوتوش کی جانب سے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا گیا کہ صدر کے احکامات غیر آئینی اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہیں۔عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ معطل کیے گئے 20 اراکین دہلی سرکار میں پارلیمانی سیکرٹری کے طور پر کام کر رہے تھے لیکن وہ کسی قسم کی تنخواہ وصول نہیں کررہے تھے۔

متعلقہ عنوان :