سابق ایس ایس پی راؤانوار،ایس ایچ او،پولیس پارٹی کیخلاف قتل کامقدمہ درج کرنےکافیصلہ

راؤ انوارجہاں پڑھتےتھے وہاں میں استاد تھا،کسی کوتاریک راتوں میں مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔سربراہ کمیٹی ثناءاللہ عباسی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 21 جنوری 2018 23:17

سابق ایس ایس پی راؤانوار،ایس ایچ او،پولیس پارٹی کیخلاف قتل کامقدمہ ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری 2018ء) : نقیب اللہ محسود قتل کیس کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ثناءاللہ عباسی نے کہا ہے کہ سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انوار، ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن اور پولیس پارٹی کیخلاف قتل کا مقدمہ درج ہوگا،مقدمے میں مقتول نقیب اللہ کی فیملی کا کوئی فرد مدعی بنے گا۔انہوں نے کہا کہ راؤ انوارجہاں پڑھتے تھے وہاں میں استاد تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے آج یہاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بندہ جھوٹ بول سکتاہے لیکن واقعات اور حقائق جھوٹ نہیں بولتے۔ ماضی میں بڑے ڈرامے دیکھے۔تاہم کسی کوتاریک راتوں میں مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دوسری جانب تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ثناءاللہ عباسی کی درخواست پرکے پی پولیس نے نقیب اللہ کی فیملی کوسیکیورٹی فراہم کردی ہے۔

(جاری ہے)

نقیب اللہ محسود کی فیملی کیلئے سندھ میں بھی سیکیورٹی کے انتظامات کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نقیب کی فیملی کوسندھ کے بارڈرسے خصوصی حفاظت میں کراچی لایاجائےگا۔مزید برآں تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ راؤ انوار اوران کی پولیس پارٹی تعاون نہیں کررہی۔راؤ انوار نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے زبانی بیان دیا تحریری بیان ابھی داخل نہیں کیا۔

پولیس پارٹی کے ارکان بھی بیان دینے کیلیےتحقیقاتی ٹیم کے پاس نہیں آرہے۔ 15 کے قریب پولیس افسران واہلکار غائب،موبائل فون بند ہیں۔دوسری جانب تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی سلطان خواجہ نے بتایا کہ راؤانوارپہلے روزتحقیقاتی کمیٹی کے سامنے15منٹ کیلئے پیش ہوئے۔ نقیب اللہ کی مبینہ مقابلےمیں ہلاکت کی تحقیقاتی کمیٹی آئی جی کےحکم پربنائی گئی۔ کمیٹی نے راؤ انوارکو آج رات 11 بجےطلب کرلیا۔ کمیٹی کا خصوصی اجلاس راؤ انوارکے بیان کیلئے طلب کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :