راولپنڈی ، انسداد دہشت گردی کی تیسری عدالت کا باقائدہ آغاز

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو عدالت کے جج مقرر

اتوار 21 جنوری 2018 22:20

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2018ء) راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی تیسری عدالت کا باقائدہ آغاز کر دیا گیاہے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو تیسری خصوصی عدالت کا جج مقرر کیا گیا ہے قبل ازیں انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالتوں نے اپنے قیام کے بعد20سال میںگورنر پنجاب قتل کیس ،سابق وزیر اعظم شوکت عزیز حملہ کیس،سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹوقتل کیس کے علاوہ حساس مقامات اورامام بارگاہوں و مساجد پر بیشتر بم دھماکوںسمیت دہشت گردی کے 4ہزار سے زائدسنگین نوعیت کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا راولپنڈی کی دونوں عدالتوں میں فی الوقت اور سانحہ راجہ بازار سمیت 65مقدمات تاحال زیر سماعت ہیں 1997میں نواز شریف کے وزارت عظمیٰ کے دور میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے نفاذکے بعد 1997میں راولپنڈی میں انسداددہشت گردی کی پہلی عدالت کا قیام عمل میں آیا اور سیف اللہ بٹر کو پہلا جج مقرر کیا گیا اس طرح انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات کی شرح میں اضافے کے پیش نظر 1999میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر2کا قیام بھی عمل میں لایا گیا اس طرح ان دونوں عدالتوں میں اب تک مجموعی طور پر18جج تعینات رہے جن میں سے عدالت نمبر 1میں تعینات 9ججو ں میںسیف اللہ بٹر، حسین عزیز بھٹی، منظور احمد مرزا، محمد طارق عباسی، چوہدری حبیب الرحمٰن، محمد شاہد رفیق، پرویز اسماعیل جوئیہ اور رائے محمد ایوب مارتھ جبکہ عدالت نمبر2میں تعینات رہنے والی9ججوں میں چوہدری اسرار رضا ، ملک صفدر حسین ، سخی محمد کہوٹ، پرویز علی شاہ، راجہ اخلاق حسین ، مقرب خان نیازی ،رانا مسعود اختر، چوہدری عبدالقیوم اور آصف مجید اعوان شامل ہیں ابتدا میں ان عدالتوں میں صرف دہشت گردی کے مقدمات زیر سماعت تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اغوا برائے تاوان ، قتل، بھتہ خوری، دھماکہ خیز مواد برآمد گی اور مذہبی منافرت پھیلانے کے مقدمات بھی انہیں عدالتوں میں دائر کئے جانے لگے راولپنڈی میںقائم دہشت گردی کی ان خصوصی عدالتوں میںزیر سماعت مقدمات میںسابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو فائرنگ اور بم دھماکے سے قتل ،گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل، ٹیکسلامیں نیٹو کنٹینروں کو آگ لگانے ، شاہ نجف امام بارگاہ پر بم دھماکے اور سانحہ راجہ بازارجیسے مقدمات نمایاں ہیں اس طرح اب تک ان عدالتوں میں مجموعی طور پر دہشت گردی کے 4ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے جن میں سینکڑوں نامزد ملزمان کو سزائیں دے کر جیل بھجوایا گیا جو اب تک اپنی سز ائیں کاٹ رہے ہیں فی الوقت عدالت نمبر1 کے جج رائے محمد ایوب خان مارتھ میں مجموعی طور پر 43مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں اغوابرائے تاوان کے 10،بھتہ خوری کے 6،مذہبی منافرت پھیلانے کے 8، قتل کی5،کارسرکار میں مداخلت کی5،پولیس مقابلہ و قتل کی5،فورتھ شیڈول کا 1اوربارودی مواد برآمدگی کی2مقدمات زیر سماعت ہیںعدالت نمبر 2کے جج آصف مجید اعوان کے روبرومجموعی طورپرزیر سماعت 26 مقدمات میں اغوابرائے تاوان کے 6،بھتہ خوری کے 4،مذہبی منافرت پھیلانے کی5،قتل کی5،کارسرکار میں مداخلت کے 4اوربارودی مواد برآمدگی کی2مقدمات زیر سماعت ہیں راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر1کے قیام کے فوری بعد 1997میںدائر کیا جانے ولا پہلا مقدمہ مندرہ کے رہائشی ظفر کے خلاف تھانہ مندرہ میں درج ہوا جس میں ظفر پر11افراد کے قتل کا الزام تھا جبکہ اس عدالت میں زیر سماعت پہلے مقدمہ نمبر21 کا فیصلہ عمر خان کی سزائے موت کا تھا جو تھانہ ہنجرا اٹک پولیس نے دوہرے قتل کے الزام میں11جون 1994کودرج کیا تھا جبکہ 5اگست کو قتل ہونے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر خان نیازی کے قتل کا مقدمہ بھی عدالت نمبر2میں زیر سماعت ہے تاہم چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ کے احکامات پر راولپنڈی میں موجود دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں پر کام کے اضافی بوجھ اور سپیڈی ٹرائل کے لئے راولپنڈی میں18جنوری2017کودہشت گردی کی تیسری خصوصی عدالت کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے دریں اثنا راولپنڈی سمیت پنجاب کی3شہروں میں دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کا آغاز کیا گیا ہے لاہور ہائی کورٹ نے مقدمات کے سپیڈی ٹرائل کے لئے 3ماہ قبل ساہیوال میں نئی جبکہ گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں اضافے کے احکامات جاری کئے تھے جس کے تحت ساہیوال اور گوجرانوالہ کے بعد راولپنڈی میں بھی دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر3کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے اس ضمن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالرحیم کو دہشت گردی کی نئی عدالت جج مقرر کیا گیا ہے جبکہ مقدمات کی منتقلی کے لئے دیگر دونوں عدالتوں میں زیر سماعت تقریبا150سے زائدمقدمات کی فہرست اور عدالتی عملہ کے لئے ہائی کورٹ لاہور کو سفارشات بھجوا دی گئی ہیںیاد رہے کہ راولپنڈی میں دہشت گردی کے تحت درج مقدمات میں اضافے اور التوا کی وجہ سی2010میں عارضی طور پرگوجرانولہ کی خصوصی عدالت کو راولپنڈی منتقل کیا گیا تھاجس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رانا نثار کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ 8ماہ مقدمات کی سماعت کے بعد عدالت کو واپس گوجرانوالہ منتقل کر دیا گیا تاہم اب راولپنڈی میں دہشت گردی کی تیسری خصوصی عدالت کا مستقل بنیاد پرآغاز کیاگیا ہے جو مقدمات کی منتقلی اور عملہ کی تعیناتی مکمل ہونے پر مقدمات کی باقاعدہ سماعت شروع کرے گی ۔