نقیب اللہ محسود سمیت کراچی کے دیگر نوجوانوں کا جعلی پولیس مقابلوں میں قتل انتہائی افسوس ناک اور قابلِ مذمت ہے،جماعت اسلامی نے اس سے قبل بھی جعلی پولیس مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کے خلاف آواز اٴْٹھائی ہے، ہم مقتولین کے لواحقین کے ساتھ ہیں،راؤ انوار کو صرف معطل کر نا یا تبادلہ کر نا کوئی سزا نہیں ہے ان کے دامن پر 424نوجوانوں کے خون کے دھبے ہیں،آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ عوام کو انصاف فراہم کریں،اگر 10دن کے اندر اندر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی 31جنوری کو کراچی میں ایک زبردست جرگہ کرے گی جس میں ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق

اتوار 21 جنوری 2018 21:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نقیب اللہ محسود سمیت کراچی کے دیگر نوجوانوں کا جعلی پولیس مقابلوں میں قتل انتہائی افسوس ناک اور قابلِ مذمت ہے۔جماعت اسلامی نے اس سے قبل بھی جعلی پولیس مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کے خلاف آواز اٴْٹھائی ہے۔ ہم مقتولین کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔

راؤ انوار کو صرف معطل کر نا یا تبادلہ کر نا کوئی سزا نہیں ہے ان کے دامن پر 424نوجوانوں کے خون کے دھبے ہیں۔آصف علی زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ عوام کو انصاف فراہم کریں۔اگر 10دن کے اندر اندر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی 31جنوری کو کراچی میں ایک زبردست جرگہ کرے گی جس میں ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اتوار کو سہراب گوٹھ الآصف اسکوائر پر نقیب اللہ محسود کی رہائش گاہ کے قریب مقتول کے عزیز و اقارب ،اہلِ محلہ اور جمع ہو نے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔اس مو قع پر دیگر جماعتوں کے رہنمائ بھی موجود تھے۔ جبکہ سراج الحق کے ہمراہ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،سیکریٹری کراچی عبد الوہاب ،ضلع غربی کے امیر عبد الرزاق خان ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، مرکزی میڈیا کوآر ڈی نیٹر سرفراز احمد ،سیکریٹری ضلع وسطی محمد یوسف جماعت اسلامی کے رہنماء حاجی طور خان ،ملک مقصود اور دیگر بھی موجود تھے۔

سراج الحق جب الآصف اسکوائر پہنچے تو ان کا نوجوانوں نے پٴْر جوش استقبال کیا۔علاقے کے معززین اور مقتول کے عزیز و اقارب نے آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔اس مو قع پر نوجوانوں نے قاتل قاتل راؤ انوار قاتل کے نعرے لگائے۔سراج الحق نے نقیب اللہ محسود اور دیگر مقتولین کے لیے دعائے مغفرت کرائی اور دلی تعزیت کا اظہار کیا۔سراج الحق نے مزید کہا کہ ہم کراچی میں نوجوانوں کی جعلی پولیس مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

جو لوگ ان کا روائیوں میں ملوث ہیں وہ سخت ترین سزا کے مستحق ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس کا نوٹس لیا جانا خوش آئند ہے۔ایک انکوائری کمیٹی بھی کام کر رہی ہے۔اس معاملے کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کی جائیں اور اہلِ خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔اگر حکمرانوں نے انصاف فراہم نہ کیا تو عوام کا ہاتھ ہو گا اور حکمرانوں کا گریبان ہو گا۔

سراج الحق نے کہا کہ راؤ انوار کراچی کے ایک مخصوص علاقے میں جعلی پولیس مقابلوں کے حوالے سے بڑی شہرت رکھتے ہیں۔اگر یہ اتنے ہی بہادر ہیں تو ان کو پاک بھارت سر حد پر بھیج دیا جائے۔کراچی میں 118پولیس مقابلوں میں 424افراد قتل ہو ئے ہیں ان تمام واقعات کی تحقیقات ہو نی چاہیئے۔ اگر عوام کو انصاف نہ ملا تو سندھ کے وزیر اعلیٰ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کراچی میں ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے 2سال قبل بھی ایک بڑا جرگہ کیا تھا اور حکمرانوں کو متنبہ کیا تھا کہ یہ سلسلہ بند ہو نا چاہیئے مگر بد قسمتی سے یہ سلسلہ بند نہ ہو اتو اور جعلی پولیس مقابلوں میں کراچی کے نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کر نے کا سلسلہ جاری رہا۔یہ صورتحال کسی طرح بھی برداشت نہیں کی جا سکتی۔جماعت اسلامی نے حکومت کو 10دن کی مہلت دی ہے اگر یہ مسئلہ حل نہ ہو ا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔