حافظ آباد، لاکھوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے سکول میں کئی سال گزرنے کے باوجود بھی تعلیمی سرگرمیاں شروع نہ ہو سکا

اتوار 21 جنوری 2018 20:22

حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2018ء)حافظ آباد کے گائوں گنجیانوالہ میں لاکھوں روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے سکول میں کئی سال گزرنے کے باوجود بھی تعلیمی سرگرمیاں شروع نہ ہوسکیں۔دیہاتیوں نے سکول کی عمارت کو ذاتی استعمال میں لاتے ہوئے وہاں جانورباندھ کر عمارت پر قبضہ کر لیا جبکہ گائوں کے معصوم بچے تعلیم حاصل کرنے کے لیے دور دراز سکولوں میں جانے پر مجبور ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا پڑھا لکھا پنجاب کا خواب حافظ آباد میں کس طرح پورا ہو رہا ہے۔ اس بات کا اندازہ گنجیانوالہ کے پرائمری سکول کی عمارت سے لگایا جا سکتا ہے۔ 1996ء میں تعمیر کی جانے والی سکول کی عمارت تاحال کلاسز کا اجراء نہ ہو سکا ۔ نامعلوم افراد سکول کی کھڑکیاں ، دروازے اور قیمتی سامان بھی چرا لے گئے جبکہ بعض با اثر دیہاتیوں نے سکول کی عمارت کو مویشیوں کا باڑہ بنا کر وہاں چارہ اور دیگر سامان ذخیرہ کر لیا۔

(جاری ہے)

دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ کئی سال قبل سکول کی عمارت تو تعمیر کی گئی لیکن ابھی تک اس سکول میں کلاسز کا اجراء نہیں ہو سکا ۔ صوبائی محتسب نے بھی اس سکول کو بحال کرنے اور وہاں باقاعدہ کلاسز شروع کرنے کی بھی ہدایت کی لیکن ابھی تک یہاں پڑھائی کا سلسلہ شروع نہیں ہو سکا۔ جس وجہ سے وہ اپنے بچوں کو دور دراز دیہات کے سکولوں میں بھجوانے پر مجبور ہیںاور قصور واقعہ کے بعد وہ خوف زدہ ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے گھر سے دُور تعلیم کے حصول کے لیے کیسے بھجوائیں۔

گنجیانوالہ کے اس پرائمری سکول پر لاکھوں روپے کی لاگت تو آئی لیکن ابھی تک اس سکول کی عمارت کو محکمہ تعلیم کے سپرد ہی نہیں کیا گیا۔دیہاتیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سکول کی اس خستہ حال عمارت کی دوبارہ تعمیر و مرمت کرکے وہاں باقاعدہ کلاسز کا اجراء کیا جائے تاکہ گائوں کے بچے اپنے گھر کے قریب ہی تعلیم حاصل کر سکیں۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر صالحہ سعید کا کہنا ہے کہ اس گائوں میں بچوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایک سکول کو دوسرے میں ضم کیا گیا تھا ۔

سکول کی عمارت پر قبضہ کے خاتمہ اور عمارت کی دیکھ بھال کے لیے چیف آفیسر ایگزیکٹو آفیسر (تعلیم) اور اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور کسی کو بھی سرکاری عمارت پر قبضہ کرنے نہیں دیا جائے گا ۔ ضرورت پڑنے پر وہاں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز بھی کر دیا جائے گا۔