اپ ڈیٹ )

کوئٹہ،سابق ایس ایچ او فضل الرحمان کو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا

اتوار 21 جنوری 2018 20:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2018ء) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سانحہ خیزی چوک میں معطل ہونیوالے سابق ایس ایچ او تھانہ ائیر پورٹ کو یٹ روڈ پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور فرار ہو گئے یاد رہے کہ سانحہ کے بعد اے ایس آئی اور پولیس سرجن کو پہلے ہی قتل کیا جا چکا ہے جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ کی جانب سے بننے والے کمیشن کی رپورٹ میں سابق سی سی پی او ایف سی کے کرنل ، ایس ایچ او ائیر پورٹ اور اے ایس آئی کو ذمہ دار ٹہرایا گیا تھا تفصیلات کے مطابق اتوار کی دو پہر فضل الرحمان کاکڑ اپنے دو ست کے ہمراہ یٹ روڈ پر واقع شوروم کے باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا جنہیں فوری طو رپر سول سنڈیمن ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے واقعہ کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے یاد رہے کہ 17 مئی2011 کو کوئٹہ کے علاقے خیزی چوک پر خروٹ آباد میں غیر ملکی ایک تاجک اور4 روسی باشندوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اس وقت فضل الرحمان تھانہ ائیر پورٹ میں بطور ایس ایچ او تعینات تھے اس واقعہ کے بعد انہیں برطرف کر دیا گیا اور تاحال ملازمت سے برطرف تھے یاد رہے کہ خروٹ آباد میں3 خواتین سمیت5 غیر ملکی باشندوں کو سیکورٹی فورسز نے ماورائے عدالت قتل کیا تھا جبکہ ابتداء میں حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ لو گ خودکش بمبار تھے اس لئے ان پر فائرنگ کی گئی تا ہم بعد میں سامنے آنیوالی ویڈیو میں غیر ملکی باشندے نہتے نظر آئے تھے بعدازاں جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی انکوائری کے بعد کوئٹہ کے سابق کیپٹل سٹی پولیس آفیسر دائود جنجو اور ایف سی کے کرنل فیصل شہزاد ، ایس ایچ او فضل الرحمان کاکڑ اور اے ایس آئی رضا کو ذمہ دار ٹہرایا گیا تھا یاد رہے کہ 29 دسمبر2011 کو پولیس سرجن اور واقعہ کے اہم گواہ ڈاکٹر باقر شاہ کو بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا تھا اس کے بعد اگست2013 میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے اے ایس آئی رضا خان کو ان کے گھر کے قریب موت کے گھاٹ اتار دیا تھااور 21 جنوری2018 کو سابق ایس ایچ او فضل الرحمان کاکڑ کو یٹ روڈ پر قتل کر دیا گیا پولیس نے ضروری کا رروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی اور نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کا رروائی شروع کر دی

متعلقہ عنوان :