لاہور ،سانحہ قصوراور مردان میں ملوث ملزمان کو فی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے،جماعت اسلامی قرارداد

وفاقی و صوبائی حکومتیں بچوں کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کریں ۔سکولز کے تعلیمی نصاب میں اسلامی تعلیم و تربیت کا خصوصی اہتمام کیاجائے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سرا ج الحق کی صدارت میں منعقدہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں قصور اور مردان کے واقعات ، کشمیر اور قبائلی صورتحال کے بارے میں منظور کی گئی قرار دادوں میں مطالبہ

اتوار 21 جنوری 2018 20:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق کی صدارت میں منعقدہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں قصور اور مردان کے واقعات ، کشمیر اور قبائلی صورتحال کے بارے میں قرار دادیں منظور کی ہیں ۔ قصور اور مردان کے واقعات پر منظور کی گئی قرار دادوں میں ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیاہے کہ سانحہ قصوراور مردان میں ملوث ملزمان کو فی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے ۔

وفاقی و صوبائی حکومتیں بچوں کے تحفظ کے لئے عملی اقدامات کریں ۔سکولز کے تعلیمی نصاب میں اسلامی تعلیم و تربیت کا خصوصی اہتمام کیاجائے ۔ملک بھر میں اوربالخصوص ضلع قصوراور مردان میں پولیس کے ادارے کو تطہیر کے عمل سے گزاراجائے اور عوام کی خدمت و تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پولیس کے شعبے کو خصوصی تربیت دی جائے ۔

(جاری ہے)

حکومتی و سیاسی مقاصد کے لئے پولیس کے تقررات اور استعمال کو روکا جائے تاکہ اس کی کاکردگی بہتر ہو سکے ۔

کشمیر کے بارے میں منظور کی گئی قرار داد میں مقبوضہ ریاست جموںوکشمیر میں بھارتی قابض افوا ج اور ایجنسیوں کی طرف سے بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل پامالی اور استعماری ظلم و تشدد کی شدید مذمت کی گئی ،اس کے نتیجے میں نہ صرف حراستی قتل عام میں اضافہ ہو رہاہے بلکہ سرچ آپریشن کے نام پر بستیوں کی بستیوں کا گھیرائو کرتے ہوئے مکانات مال و اسباب اور باغات کی لوٹ مارکا سلسلہ شروع ہے۔

ظلم کی انتہا یہ ہے کہ خواتین اور بچوں کو برفانی موسم کی شدت میں کھلے آسمان تلے تشدد کانشانہ بنایا جارہاہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی تشویشناک رپورٹس اور توجہات کے باوجود بھارتی ریاستی دہشت گردی کاعمل جاری ہے ۔قرار داد میں سیز فائرلائن اور ورکنگ بائونڈری پرسول آبادی پر بلا اشتعال بھارتی فائرنگ کی بھی مذمت کی گئی جس کے نتیجے میں سویلین اور پاک فوج کے جوان شہید ہو رہے ہیں اور املاک و اسباب کو نشانہ بنایاجارہاہے۔

اجلاس شہداء کی بلندئ درجات کی دعا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ شہداء کے خاندانوں ، زخمیوں اور متاثرین کی بر وقت اور معقول امداد کا اہتمام کرے۔اجلاس بھارتی چیف آف آرمی سٹاف کے حالیہ بیان کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے خلاف کھلا اعلان جنگ سمجھتاہے ۔ اس بیان کے بعد اور امریکہ ، بھارت ، اسرائیل گٹھ جوڑ کے تناظر میں پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین چیلنجز سامنے آ رہے ہیں ۔

اجلاس کے نزدیک اسرائیلی وزیراعظم کا بھارت کا حالیہ طویل دورہ صورت حال کی سنگینی میں مزید اضافہ کا موجب ہوسکتاہے۔قرار داد میں کشمیریوں کی پشتیبانی کے لیے پاکستانی رائے عامہ کو منظم کرنے کے لیے یکم فروری سے ہفتہ یکجہتی کشمیر کے اہتمام پر تحسین کرتے ہوئے حکومت سیاسی قائدین اور قوم کے تمام طبقات بالخصوص ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتاہے کہ 5فروری کو بھرپور یکجہتی کشمیر منانے کااہتمام کریں تاکہ کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوں اور بین الاقوامی سطح پر بھی یہ پیغام پہنچ سکے کہ کشمیر اور پاکستان یک جان دو قالب ہیں اور کشمیر کی آزادی تک پاکستانی عوام ان کے شانہ بشانہ ہیں ۔

ایک اور قرار داد میں قبائل کی حالت زار پر تشویش کااظہارکیا گیا اور مطالبہ کیا گیاہے کہ قبائل سے فوراً ایف سی آرکاخاتمہ کیاجائے اور آئین پاکستان کی روح کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں متبادل نظام دیاجائے۔قبائل کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیاجائے اور آسانی کے لیے فاٹا سے پاٹا بنایاجائے۔انتخابات 2018ء میں قبائل کو خیبر پختونخوا ہ اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔

2018ء کے انتخابات کے بعد فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔قبائل کے لیے ایک بڑا مالیاتی پیکیج دیا جائے جو ایک ہزار ارب روپے سے کم نہ ہو۔ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات Transition Periodکے بغیر نافد کیے جائیں۔انضمام کے بعد بھی ایک خاص مدت تک قبائل کو این ایف سی ایوارڈ میں اُن کا الگ حصہ دیاجائے۔انضمام کے بعد بھی فاٹا کو ترقی میں ملک کے دوسرے حصوں کے برابر لانے کے لیے ٹیکس فری قرار دیاجائے۔

فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی کااعلان کرکے سکولز اور کالجز کے جال بچھائے جائیں اور یونیورسٹیاں ، میڈیکل کالجز اور تعلیمی ادارے فی الوقت کرایہ کے مکانات میں قائم کیے جائیں ۔فاٹا میں بے روز گاری کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں اور 30,000لیویز بھرتی کیے جائیں۔ آئی ڈی پیز کی جلد واپسی کے لیے انتظامات کیے جائیں اور انہیں معاوضہ دیاجائے۔مسمار شدہ گھروں اور دکانات کے مالکان کو معاوضہ دیاجائے۔دفعہ 246کاخاتمہ اور دفعہ 247میں ترمیم کرکے قبائل کو پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں لایاجائے۔ فیڈرل شریعت کورٹ کادائرہ اختیار فاٹا تک بڑھایاجائے۔ قبائل کے بلاک شدہ قومی شناختی کارڈز فوراً Releaseکیے جائیں۔