تعلیم کسی بھی قوم اور معاشرے کی مثبت نمو، بڑھوتری اور ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے،شاہد وارثی

اور خام ذہنی صلاحیتوں کی جلا بخشی کر کے انسان کو معاشرے کے لئے کارآمد انسان بناتی ہے اور اسے انسانیت کی بھلائی کی طرف راغب کر کے ترقی کی نئی منازل کی جانب گامزن کرتی ہے،چیف ایکزیکٹو آفیسر آفاق

اتوار 21 جنوری 2018 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2018ء) تعلیم کسی بھی قوم اور معاشرے کی مثبت نمو، بڑھوتری اور ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اور خام ذہنی صلاحیتوں کی جلا بخشی کر کے انسان کو معاشرے کے لئے کارآمد انسان بناتی ہے اور اسے انسانیت کی بھلائی کی طرف راغب کر کے ترقی کی نئی منازل کی جانب گامزن کرتی ہے ۔ 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن اور بہترین مانیٹرنگ کے نظام کے ذریعے کارکردگی کا جائزہ اور جائزہ رپورٹ کی بنیاد پر مستقبل کی منصوبہ بندی وقت کا تقاضا ہے۔

سکولز کی کارکردگی جانچنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے۔تعلیمی اداروں کے لئے آج کے دور میں مقابلہ سخت اور چیلنج بڑا ہے اور مروجہ طریقوں سے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ناممکن ہے۔

(جاری ہے)

ایک مشہور انگریزی کہاوت ہے کہ "Innovate or Die" یعنی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے خود کو اپ گریڈ کرلو یا پھر مرنے یعنی ختم ہونے کے لئے تیار ہو جائو۔ ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن فار اکیڈیمک کوالٹی (آفاق) کے چیف ایکزیکٹو آفیسر شاہد وارثی نے اسلام آباد میں میگا پرنسپل کنونشن کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا۔

کنونشن میں اسلام آباد کے پرائیویٹ سکولز کے پرنسپلز، ڈائریکٹرز اور مالکان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ شاہد وارثی نے مزید کہا کہ قوموں کا عروج تعلیم سے ہیں اور قومیں تعلیمی اداروں میں بنتی ہے۔ بلاشبہ پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ پرائیویٹ تعلیمی ادارے شرح خواندگی بڑھانے میں اپناکلیدی کردار ادا کررہی ہے۔ لیکن شرح خواندگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی نظر رہنی چاہئے کہ ہم کیا پروڈکٹ معاشرے کو تیار کرکے دے رہے ہیں۔

اگر پروڈکشن کے اس سارے عمل کا مسلسل جائزہ نہ لیا جائے تو اس کی خامیاں سامنے نہیں آسکتی۔ اور خامیاں سامنے نہ آنے کی وجہ سے اس کے دور کرنے کی منصوبہ بندی ناممکن ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے کام کا جائزہ لیتے رہنا چاہئے اور جائزہ لینے کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور ٹولز کا استعمال کیا جائے۔ ان ٹولز کے ذریعے ڈیٹا جمع کرکے اس کی بنیاد پر مستقبل کے لئے منصوبہ بندی اور فیصلے کئے جائے۔

اس طریقہ کار سے سکولز کی معیار تعلیم میں بہتری آئیگی اور ایک کارآمد پروڈکٹ وجود میں آئیگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ تعلیمی نظام میں بنیادی خامیوں کے تدارک کے بغیر نہ تو ہم تعلیمی نظام کو بہتر بنا سکتے ہیں اور نہ ہی ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ قوم کہلا سکتے ہیں۔ہمیں ایسے اساتذہ پیدا کرنے ہوں گے کہ جو صحیح معنوں میں تعلیم یافتہ ہوں اور پھر تعلیم کے ذریعے نوجوان نسل کے ذہنوں کو جلا بخشنے کے ہنر سے بھی بخوبی واقف ہوں۔اساتذہ حصول علم کی پیاس بڑھانے میں کلیدی کردار کے حامل ہوتے ہیں۔بہترین استاد اور بہترین نظام ملک میں تعلیمی انقلاب بھرپاکرسکتاہے۔۔۔۔۔

متعلقہ عنوان :