پشاور، آمدنی سے زیادہ اخراجات ، مہنگائی ، بیروز گاری بڑھنے کے باعث 7کروڑ سے زائد افراد ذہنی مریض بن گئے،ماہرین

اتوار 21 جنوری 2018 20:11

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2018ء) آمدنی سے زیادہ اخراجات ، مہنگائی ، بیروز گاری بڑھنے کے باعث 7کروڑ سے زائد افراد ذہنی مریض بن گئے ہیں جس میں زیادہ تعداد 20سے 45سال کی عمر کے ہیں ۔ چترال میں خواتین کی خود کشیوں کے رحجان میں 70فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہر نفسیات کے پاس معائنہ کے لئے یومیہ کی بنیاد پر10سے 200 مریض آ رہے ہیں ۔ جن میں بچے ، معمر حضرات ، جوانسالہ خواتین اورمرد شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس وقت ملک کی 64فیصد آبادی ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ ملک میں بے چینی ، گھبراہٹ اور ذہنی وباء جیسے نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ڈپریشن میں مبتلا مریضوں کی تعداد تیس کروڑ تک جا پہنچی ہیں پاکستان مںی 2015میں بے چینی اور ڈپریشن کی افراد کی تعداد چار کروڑ تھی جو 2017میں چھ کروڑ 80لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 2005سے 2015کے درمیان دنیا بھر میں اس مرض میں اٹھارہ فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ نفیساتی ماہرین کے مطابق ڈپریشن اور بے چینی کی کفیت ایسی نفسیاتی بیماریاں ہیں جو مریض کو خود کشی کے قریب لے جاتی ہیں ۔ پاکستان میں اس کی وجوہات تو بے شمار ہیں تاہم ملک میں بے رو زگاری ، میرٹ پر روز گار نہ ملنا ، مہنگائی کے تناسب سے تنخ۳اہوں میں اضافہ نہ ہونا ، آمدنی کے مقابلے میں زیادہ اخراجات اور نامناسب طرز زندگی اختیار کرنا اہم وجوہات ہیں ۔ ماہرین نفسیات کے مطابق اس وقت پاکستان کی 34فیصد آبادی یعنی چھ کروڑ80لاکھ افراد کسی نہ کسی حد تک مبتلا ہیں اور ان میں ڈیڑھ سے دو فیصد ایسے مریض ہیں جنہیں ہسپتال میں داخل کرا کے باقاعدہ علاج کرنے کی ضرورت ہیں

متعلقہ عنوان :