ملک پر چند مخصوص خاندانوں اور کرپٹ اشرافیہ کا راج ہے ،ْ عوام محروم ہیں، سراج الحق

ظلم کے نظام کے خلاف بغاوت اور عدل و انصاف کا نظام قائم کرنا ہوگا ،جماعت اسلامی کے تحت ایک روزہ ’’اجتماع عام ‘‘ سے خطاب جماعت اسلامی کراچی میں عوام کی حقیقی ترجمان ہے ،ْعبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے مثالی خدمت کی ہے، امیر جماعت اسلامی اجتماع عام سے اسداللہ بھٹو، راشد نسیم ، عبد الغفار عزیز، عبد الحق ہاشمی ، ممتاز سہتو، حافظ نعیم الرحمن ،اسامہ رضی، یونس بارائی اور دیگر کا خطاب

اتوار 21 جنوری 2018 20:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہآج ملک میں ظلم کا نظام ہے اور عوام انصاف سے محروم ہیں ، ملک پر چند مخصوص خاندانوں اور کرپٹ اشرافیہ کا راج ہے ،ظلم کے اس نظام کے خلاف بغاوت کرنی ہوگی اور عدل و انصاف کا نظام قائم کرنا ہوگا ۔قرآن کو نافذ کرنا ہوگا اسلامی حکومت ہی عوام کے مسائل کا حل ہے ،2018ملک کے اندر تبدیلی ، انقلاب اور ظالموں کے احتساب کا سال ہوگا،کراچی ملک کی معاشی اور نظریاتی شہہ رگ ہے ۔

کراچی پر امن اور خوشحال ہوگا تو ملک پر امن اورخوشحال ہوگا۔جماعت اسلامی آج بھی کراچی کے گلی کوچوں میں موجود ہے اور عوام کی حقیقی ترجمان ہے ۔عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے عوام کی مثالی خدمت کی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شرقی کے تحت ادارہ نورحق میں ایک روزہ اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع سے مرکزی نائب امراء جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو ،راشد نسیم ، ڈائریکٹر امور خارجہ عبد الغفار عزیز ، جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کے امیر مولانا عبد الحق ہاشمی ، سکریٹری سندھ ممتاز حسین سہتو،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع شرقی یونس بارائی ، سکریٹری ضلع نعیم اختر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

مولانا عنایت اللہ خان ٹونکی نے منظوم کلام پیش کیا ۔ اجتماع عام میں مختلف طبقوں سے وابستہ بااثر افرادنے جماعت اسلامی میں شمولیت بھی اختیار کی۔سراج الحق نے مزید کہا ہے کہ آج ملک میں ظلم کا نظام ہے اور عوام انصاف سے محروم ہیں ، نعروں اور دعوؤں سے انصاف عام نہیں ہوگابلکہ عملی اقدامات کرنے سے انصاف عام ہوگا ۔ آج بھی سندھ کے اندر غریب ہاری جانوروں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبورہے ۔

جاگیردارانہ نظام نے انسانوں کو کیڑے اور مکوڑے کی طرح کردیا ہے ۔ملک پر ہر پاکستانی کا برابر کا حق ہے ۔یہ ملک صرف حکمرانوں کا نہیں بلکہ عوام کا ہے ۔ ملک پر چند مخصوص خاندانوں اور کرپٹ اشرافیہ کا راج ہے ۔ غریب عوا کے لیے انصاف ، تعلیم اور علاج میسر نہیں ہے ۔ آج سیاست اور جمہوریت یرغمال ہے ۔ عوام کے حصے میں صرف محرومیاں ہیں ۔ملک میں صرف دو پارٹیاں ہیں ایک ظالموں کی اور دوسری مظلوموں کی ، طالموں نے مخصوص پارٹیوں کے ذریعہ مظلوموں کو ان کے حق سے محروم کررکھا ہے ۔

ظلم کے اس نظام کے خلاف بغاوت کرنی ہوگی اور عدل و انصاف کا نظام قائم کرنا ہوگا ۔قرآن کو نافذ کرنا ہوگا اسلامی حکومت ہی عوام کے مسائل کا حل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2018ملک کے اندر تبدیلی ، انقلاب کا اور ظالموں کے احتساب کا سال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی زندگی میں انقلاب اور تبدیلی کی بات کرتی ہے ۔انفرادی اور اجتماعی زندگی میں صرف اللہ تعالیٰ کے قوانین اور اصولوں کو نافذ کرنے کی دعوت دیتی ہے ۔

جماعت اسلامی کے کارکنان معاشرے میں دعوت دین کی جدوجہد میں مصروف ہے ۔ جماعت اسلامی تربیت کا انتظام بھی کرتی ہے اور اجتماعات اور مجالس تعلیم و تربیت اور تزکیے کا ذریعہ ہوتے ہے ۔ معاشرے میں دین اور خبر کی دعوت دینے اور کام کرنے والے تمام لوگوں کو بھی ہم تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔معاشرے میں تبدیلی انفرادی محنت اور اسلامی حکومت کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔

ایسی اسلامی حکومت جس میں غریبوں کو اپنے گردے فروخت نہ کرنے پڑیں ، اسلامی حکومت سودی معیشت کو ختم کردے گی۔استحصالی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریک سے وابستہ لوگوں کو صاف اور سادہ زندگی اختیار کرنا چاہیے ۔ لوگوں کا خیر خواہ ہونا چاہیئے ۔ آج بد قسمتی سے سیاست میں جھوٹ اور فریب نے جگہ بنالی ہے اور نظریاتی اور شائستگی کی سیاست ختم ہوتی جارہی ہے ۔

ہمیں معاشرے میں خیر اور بھلائی کا کام کرنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایٹم بم سے ناکاساگی اور ہیروشیما کی طرح انسانوں کو ختم کیا جاسکتا ہے لیکن انسانوں کے دلوں میں جگہ نہیں بنائی جاسکتی ۔دلوں کے اندر جگہ بنانے کے لیے محبت اور اخوت اور قرآن کی دعوت انقلاب کو پھیلانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی تحریکوں کی ماں اور انقلاب کا شہر ہے اس شہر نے ہمیشہ ملک کی قیادت کی ہے ۔

برسوں سے اس شہر پر جو حالات مسلط ہیںاس نے عوام کو بدحال کردیا ہے ۔عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے ۔کراچی ملک کی معاشی اور نظریاتی شہہ رگ ہے ۔کراچی پر امن اور خوشحال ہوگا تو ملک پر امن اورخوشحال ہوگا۔جماعت اسلامی آج بھی کراچی کے گلی کوچوں میں موجود ہے اور عوام کی حقیقی ترجمان ہے ۔ جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کی خدمت کی ہے ۔

عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے عوام کی مثالی خدمت کی ہے ۔جماعت اسلامی نے کراچی میں تعصبات کی آگ بھجانے کے لیے لازوال قربانیاں دیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں عدل و انصاف کا نظام اور معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے ۔ایسا نظام اور معاشرہ جہاں انصاف کے لیے چھوٹے اور بڑے کی تمیز نہ ہو جہاں روٹی، تعلیم ، صحت اور علاج کی سہولت ہر انسان کے لیے آسانی سے میسر ہو ۔

حکمرانوں اور عوام کے درمیان کوئی رکاوٹیں نہ ہو ں ، جہاں عوام حکمرانوں سے سوال کرسکتے ہوں اور حکمران عوام کے سامنے ان کے خادم کی حیثیت سے کا م کریں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک نظریاتی جماعت ہے ، جماعت اسلامی کا واضح نصب العین ہے ہم چاہتے ہیں کہ ہم دنیا میں بھی کامیاب ہوں اور آخرت میں بھی کامیاب ہوں، ہم عوام کو دنیا وآخرت میں کامیابی کا ایک واضح لائحہ عمل دیتے ہیں اور انسانوں کو اندر او ر باہر دونوں طرح سے تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔

یہی انبیاء کا مشن تھا ہم انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر صرف اللہ کی غلامی اور بندگی میں لانا چاہتے ہیں ۔جماعت اسلامی تمام مسلکوں اور تعصبات سے بالاتر جماعت اور تحریک ہے ۔مسلک اور تعصبات اختلافات نے ملک اور ملت کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے ۔آج ضروری ہے کہ پوری امت ایک ہو اور متحد ہو۔دشمن امت کو تقسیم کر کے لڑانا چاہتا ہے ۔

ہماری اصل طاقت ہمارا اتحاد ہے یہ اتحاد ہی ہم کو ناقابل تسخیر بناتا ہے ۔اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ جماعت اسلامی میں نوجوانوں کی شمولیت خوش آئند ہے اور یہی نوجوان اس ملک کا مستقبل اور معمار ہیں، نوجوانوں کو چاہیئے کہ اپنی زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزاریں اور دوسروں کو بھی اس کے مطابق عمل کرنے کی ترغیب دیں ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے ۔

ملک میں اقتدار نہ ہونے کے باوجود بلا تفریق عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوا م کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں یہ وہی پاکستان ہے جو ایک کلمہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا اور جماعت اسلامی اسی نظریے کے مطابق اسے کرپشن فری پاکستان ،اسلامی اور خوشحال پاکستان بنانا چاہتی ہے ۔ راشد نسیم نے کہا ہے پاکستان سمیت مسلم دنیا کے 60ممالک میں مسلمان حکمران ہیں لیکن حقیقی معنوں میں اسلامی حکومت کہیں نہیں ہے ،نیکی اور خیر کی جدوجہد میں اللہ تعالی اپنی امت سے ’’کونو انصار اللہ ‘‘مددو تعاون طلب کررہا ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کام ’’امر بالمعروف و نہی عن المنکر ‘‘کا کام اللہ رب العزت ہی کررہا ہے ہم سے تو صرف مدد وتعاون طلب کررہا ہے ،حفاظ کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ، قربانی میں ذبیحے بڑھ رہے ہیں ،حجاج کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ، خواتین میں حجاب اور نوجوانوں میں جدوجہد وسعی میں اضافہ ہورہا ہے ،باحجاب طالبات کی تعداد پہلے سے زائد نظر آتی ہے ۔

نیوزی لینڈ ،اسپین ،ڈزنی لینڈ ،ہالینڈ ،فرانس و دیگر ممالک میں اسی زور کو توڑنے کے لیے حجاب پر پابندی لگائی جارہی ہے ۔کچھ ہی برسوں میں یورپ کی غالب اکثریت مسلمانوں کی ہوجائے گی ،نوجوانوں کی دین اسلام کی جانب رغبت بڑھ رہی ہے آج ہمیں عمل کی دنیا میں نبی کریم ؐ کے کردار و سیرت کو اپنانے کی ضرورت ہے ۔عبد الغفار عزیز نے کہا کہ امریکی صدر کا نیشنل سیکورٹی کا ایڈوائزر کہتا ہے کہ ہمیں اسلام ازم کا سامنا ہے ہمیں اسلام ازم کے کینسر کو جڑ سے اکھاڑنا ہے ۔

نبی ؐ کے دور میں بھی یہود قبائل سمیت مشرکین کو بھی اسلام ازم سے خطرہ تھا ۔مصر میں اخوان المسلمون نے اپنی دھاک اپنے عمل ، کردار اور جدوجہد کے ذریعے بٹھائی ۔ پچھلے ادوار میں مختلف آمروں نے تحریک کو دبانا چاہا مگر ناکام رہے ۔انہوں نے کہا کہ شام کے شہروں کو صرف اور صرف اخوان المسلمون اور عالمی اسلامی تحریکوں سے تعلق کی بنیاد پر لہو لہان کردیا گیا ۔

مصر میں محکموں اور اداروں سے اخوان المسلمون کے حمایت یافتہ افرا دکو سیسی حکومت نے ہٹایا ۔مصر ، شام ، فلسطین ، یمن اور دیگر ملکوں میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کرنے کی سازشیں جاری ہیں ۔ برما ، اراکان کے مظلوم انسانوں کو مسلمان ہونے کی پاداش میں قتل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگہ دیش میں بھی اب تک مخلص اور محب وطن پاکستانیوں کو تختہ دار پر لٹکانے اور قید و بند کی صعوبتیں جاری ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد غزہ کے ارد گرد چالیس کلو میڑ لمبی دیوار تعمیر کی جارہی ہے تقریبا 90میٹر لمبی دیوار بنا کر محصور کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ سے مضبوط تعلق پید اکرنے کے لیے بیت المقدس فلسطین میں نئی نسل کی تربیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ٹانگوں سے محروم ، بازو کٹے ہوئے نوجوان اب بھی غزہ اور فلسطین میں پر عزم ہے ۔

معذوری اور محتاجی کے باوجود فلسطین میں کوئی بھی بھیک مانگتا نظر نہیں آتا ۔دنیا کی تمام تر طاقتیں ہمارا بال بیکا نہیں کرسکتی اور یہی قرآن کا پیغام ہے اسی پیغام اور نظریے کو لے کر مصر، فلسطین ، غزہ ، شام میں اسلامی تحریکیں سرگرم عمل ہیں ۔مولانا عبد الحق ہاشمی نے کہا کہ حکمرانوں کے دلوں پر مہر لگ گئی ہے، حکمران اسلام دشمن قوتوں کے خلاف اٹھ کھڑے نہیں ہوتے ہیں ،انبیاء ؑکی تاریخ رہی ہے کہ انہوں نے اپنی دعوت کو بخوبی انجام دیا، توبہ و استغفار بہترین ہتھیار ہے ،دنیا کے اندر ہم اپنے رب کی جانب سے کارکن ہیں ، مرجانے کے بعد ہی میری یا کسی بھی ذی نفس کی قیامت شروع ہوجاتی ہے ، کسی بھی دوسری قیامت کا انتظار فضول ہے ، خیر کے راستے پر اپنے صبح وشام ایک کرنے کی ضرورت ہے ،خیر و شر کی قوتیں پوری آب وتاب کے ساتھ سرگرم عمل ہیں ،اختیار ہمیں ہے کہ ہم کون سا راستہ چنتے ہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی زندگی کے ہر شعبے میں کام کررہی ہے ۔دنیا میں اقامت دین اور اس پورے کام کے نتیجے میں حاصل ہونے اللہ کی رضا مقصود ہے ۔ یہ تربیتی اجتماع نئے تعلق کا سبب بنتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اندھے بہرے انتخابات اور لولی لنگڑی جمہوریت ہے ۔ وڈیرا اور شاہی نظام ملک پر نافذ ہے اور ملک میں جو کچھ بھی ہورہا ہے یہ کوئی جمہوریت نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم زندگی کا پورا نظام بدلنا چاہتے ہیں اس ریاست پر اللہ کا نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں عوام تک پیغام پہنچانے کی ضرور ت ہے جب ہی انقلاب برپا ہوسکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی شہر کے اندر تعمیر و ترقی ، شرافت ، تہذیب و شائستگی کی ایک پہچان رکھتی ہے ۔ اب ہمیں انتخابی جدوجہد میں آگے بڑھنا ہوگا ۔ جماعت اسلامی عوامی مسائل کو مسلسل اجاگرکرنے اور عوام کے مسائل حل کرانے کی جدوجہد کررہی ہے ۔

جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک اور نادرا کے خلاف تحریک چلائی اور عوام کے مسائل حل کرائے ہیں ان شاء اللہ 27جنوری کو نادرا کے خلاف حسن اسکوائر پر ایک تاریخی دھرنا دیا جائے گا ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ تبدیلی اور تغیر کے عمل میں بہت سی تنظیمیں اپنے نظریات کے ذریعے ابھرتی ہیں ، معاشرے میں مثبت تبدیلی رجحانات کے تغیر سے رونما ہوتی ہے اور بلآخر اسلامی انقلاب کا پیش خیمہ بنتی ہے ۔

ستر کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو کے سوشلزم ، سرمایہ دارانہ نظام ، جاگیردارانہ نظام کے مقابلے میں مولانا مودودی ؒ نے اسلامی نظام کے نفاذ کی بات کی۔مثبت و منفی کشمکش میں حق اور سچ کو دوام حاصل ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہر کراچی کو یہ اعزاز اور مرتبہ حاصل رہا ہے کہ اس کے پلیٹ فارم سے اٹھنے والی تحریکوں کو نمود حاصل ہوئی۔شہر کراچی مذہبی وسیاسی جماعتوں و تحریکوں کا مرکز تھا اس کو امریکا نے ہدف بنایا اور ایم کیو ایم نے شہر کراچی میں مذہب اور سیاست کے نظریے کو دفن کیا جس کے باعث شہر کراچی کو ویرانے میں تبدیل کردیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ 30سال کے عرصے میں جماعت اسلامی نے مزاحمت کی تحریک جاری رکھی اور اس نظریے اور فلسفے کو حکمت اورمصلحت کے ساتھ اجاگر کیا اور لوگوں میں شعور پیدا کیا۔آج ایم کیو ایم کا نظریہ محلول ہورہا ہے اور جماعت اسلامی بڑی قوت کے ساتھ میدان عمل میں موجود ہے ۔یونس بارائی نے کہا کہ شہر کراچی کے مسائل حل کروانا ہمارا مقصود ہے ، آج کا اجتماع شہر کراچی کے کھوئے ہوئے مقام کو واپس دلوانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا ، ’’اٹھو آگے بڑھو کراچی ‘‘کا سلوگن ہی اس اجتماع عام کا سلوگن ہے ،نادرا اور کے الیکٹرک کے مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کی کوششیں جاری ہیں یہ اجتماع عام اسی کا تسلسل ہے ، اسلامی و خوشحال پاکستان کی جدوجہد جاری رہے گی ، کارکنان حالیہ انتخابات کے لیے اپنے روز و شب ایک کرکے صالح قیادت اور ایماندار افراد کے چنائو کے لیے عوام کو آمادہ کریں ۔