طالبان نے کابل کے انٹرکانٹینٹل ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ،سیکورٹی فورسز کا تمام 5حملہ آوروں کو مار گرانے کا دعویٰ ،حملے میں ہلاک افراد کی تعداد 18ہوگئی ،مرنے والوں میں یوکرائنی شہری بھی شامل،ہلاکتیں 43 ہوسکتی ہیں ،ذرائع کا دعویٰ

اشرف غنی کی کابل حملے کی شدید مذمت اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سے حملہ آوروں کے حامیوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ ہرات میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 8شہری ہلاک ، بلغ میںطالبان نے حملہ کرکے 18افرا دکو قتل کردیا صوبہ فراح میں جھڑپوں کے دوران ضلعی پولیس چیف سمیت 4پولیس اہلکار اور 10عسکریت پسند ہلاک ، 7اہلکار لاپتہ

اتوار 21 جنوری 2018 19:11

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جنوری2018ء) افغان طالبان نے دارالحکومت کابل کے انٹرکانٹینٹل ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی جبکہ سیکورٹی فورسز نے تمام 5حملہ آوروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے کہ دوسری طرف حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18ہوگئی جس میں ایک یوکرائنی شہری بھی شامل ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوسکتی ہے ۔

اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل کے انٹرکانٹینٹل ہوٹل پرہفتہ کی رات ہونے والے دہشتگرد حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے ۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حملہ انکے 5رکنی مسلح گروپ نے کیا جو ہوٹل میں داخل ہوئے اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ 14گھنٹے تک مقابلہ کیا۔

(جاری ہے)

مجاہد کا مزید کہنا تھاکہ حملے میں طالبان کے خودکش حملہ آور بلال،ایوبی،خلیل ،بشیر اور عبید شامل تھے جو قندھار ،فریاب اور غور کے رہنے والے ہیں۔

طالبان ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حملے میں غیر ملکیوں سمیت کئی افراد ہلاک ہوئے ۔دوسری طرف افغان وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھاکہ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 41غیر ملکیوں سمیت 160افراد کو ریسکیو کیا گیا ۔بیان میں مزید کہاگیا تھاکہ حملے میں ایک غیر ملکی سمیت 5افراد ہلاک اور 6دیگر زخمی ہوئے ۔وزارت داخلہ کے مطابق زخمیوں میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جو کلیرنس آپریشن کے دوران زخمی ہوئے ۔

دوسری جانب افغان ٹی وی ’’طلوع نیوز‘‘ کے مطابق کابل کے انٹر کانٹینٹل ہوٹل پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18ہوگئی ہے تاہم زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد حکومت کی طرف سے جاری اعداوشمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے ۔ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 43ہوسکتی ہے ۔ادھر پچواک نیوز نے قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پاکستان میں افغان سفارتکار ڈاکٹر وحید پوان اور اعلی امن کونسل کے اہلکار احمد فراروزن شامل ہیں۔

دوسری طرف افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کابل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سے کابل حملے کے حامیوں کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ادھر مغربی صوبہ ہرات میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 8شہری ہلاک ہوگئے ۔دھماکہ اتوار کی صبح ضلع گلران میں ہوا۔صوبائی پولیس کے ترجمان عبدالحدنے بتایا کہ دھماکے میں ایک شہری زخمی بھی ہوا ۔

ترجمان کا مزید کہنا تھاکہ متاثرہ افراد مزدور تھے جو ایک گاڑی میں سفر کرتے ہوئے ہرات سٹی سے ایران جانا چاہتے تھے ۔تاحال کسی بھی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ شمالی صوبہ بلغ میںطالبان نے حملہ کرکے 18افرا دکو ہلاک کردیا ۔ضلع شولگر کے سربراہ سراج عابد کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر عوامی باغی فورسز کے ارکان اور مقامی پولیس اہلکار شامل ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 17عوامی باغی فورسز کے افراد اور ایک پولیس کمانڈر شامل ہے ۔دوسری جانب مغربی صوبہ فراح میں جھڑپوں کے دوران ضلعی پولیس چیف سمیت 4پولیس اہلکار اور 10عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ 7پولیس اہلکار لاپتہ ہیں۔صوبائی گورنر کے ترجمان ناصر مہری نے پچواک نیوز کو بتایا ہے کہ ضلعی نائب پولیس چیف گلبہار مجاہد اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ وہ سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی ۔

ایک پولیس اہلکار واقعے میں زخمی بھی ہوا ہے ۔مہری کے مطابق تین پولیس اہلکار ماسوای گائوں میں شدت پسندوں کے ایک دوسرے حملے میں زخمی ہوگئے اس دوران جھڑپ میں 10عسکری پسند مارے گئے ۔صوبائی کونسل کے سربراہ داداللہ قانی کا کہنا ہے کہ سید آباد یزدی کے علاقے میں عسکری پسندوں کے چیک پوسٹ پر حملے میں 3پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ۔