نقیب اللہ کے معاملے پر کارروائی نہ ہوئی تو وزیر اعلیٰ سندھ کو قاتل سمجھیں گے‘سراج الحق

راؤ انوار اتنے ہی بہادر ہیں تو پاک بھارت سرحد یا کسی جنگی محاذ پر بھیجا جائے ،ْ امیر جماعت اسلامی

اتوار 21 جنوری 2018 17:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی میں جنگل کا قانون ہے، اگر نقیب اللہ محسود کے قتل پر کارروائی نہیں کی گئی تو ہم وزیر اعلیٰ سندھ کو نقیب اللہ کا قاتل سمجھیں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ راؤ انوار کو معطل کرنا کوئی سزا نہیں ہے یہ تو معمول کی کارروائی ہے، جس شخص کے دامن پر 424 افراد کے قتل کے دھبے ہیں، انہیں ہم عدالتوں میں دیکھنا چاہتے ہیں اور سندھ حکومت اور آصف زرداری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کیس پر کارروائی کریں۔

انہوںنے کہاکہ کراچی کا ہر شہری راؤ انوار کو ظالم کہتا ہے اور یہ ایک ایسے پولیس افسر ہیں جو عدالتوں کے ماورا لوگوں کو قتل کرنا اپنا مشغلہ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں بہادر ہوں۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ اگر راؤ انوار اتنے ہی بہادر ہیں تو انہیں پاک بھارت سرحد پر بھیجا جائے یا ان کو کسی جنگی محاذ پر بھیجا جائے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں جو نظام ہے اس میں بوڑھا، جوان، بچہ کوئی محفوظ نہیں ،ْکراچی میں 118 پولیس مقابلوں میں 424 افراد کو قتل کیا گیا، اگر یہ سب مجرم تھے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ افغانستان میں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ پولیس شہریوں کو گرفتار کرے اور ویرانے میں جا کر قتل کردے، ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ نقیب اللہ کا جرم کیا تھا۔سراج الحق نے کہا کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم اپنی حیثیت کے مطابق کام کرے لیکن جب تک چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی کمیشن نہیں بن جاتا ہم کسی پر اعتماد نہیں کریں گے۔انہوں نے سوال کیا کہ جو آدمی جرائم کی دنیا سے تعلق رکھتا ہو کیا وہ غاروں میں رہتا ہی اور کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر موجود نہیں ہوتا اور جب یہ اپنے علاقے میں تھا تو پاک فوج نے نقیب اللہ کو وطن کارڈ دیا تھا ،جو اس بات کی علامت تھا کہ وہ پر امن اور باوقار شہری تھا۔