کابل ،ْ لگژری ہوٹل پر مسلح افراد کے حملے میں گیارہ غیر ملکیوں سمیت 18افراد ہلاک ،ْمتعدد زخمی

سیکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آور وں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ 17گھنٹے جاری رہا ،ْفورسز کی جوابی کارروائی تمام حملہ آور مارے گئے کارروائی میں پانچ جنگجوئوں نے حصہ لیا ،ْ افغان طالبان …… چھ حملہ آور مارے گئے ،ْ ترجمان افغان وزارت داخلہ جنگجوئوں نے عام لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا ،ْ شناخت کے بعد حملے جاری رکھے ،ْذبیح اللہ مجاہد

اتوار 21 جنوری 2018 17:12

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2018ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے لگژری ہوٹل پر مسلح افراد کے حملے میں گیارہ غیر ملکیوں سمیت 18افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے ،ْ زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ،ْ سیکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آور وں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ 17گھنٹے جاری رہا ،ْفورسز کی جوابی کارروائی تمام حملہ آور مارے گئے جبکہ افغان طالبا ن نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگجوئوں نے عام لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا ،ْ شناخت کے بعد حملے جاری رکھے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع ایک لگژری ہوٹل پر مسلح افراد نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 18افراد ہلاک اور متعد د زخمی ہوگئے ،ْ ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں میں آٹھ مرد اور تین خواتین بھی شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق چھ حملہ آور باورچی کھانے کے ذریعے ہوٹل میں داخل ہوئے ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے ہوٹل میں موجود چند افراد کو یر غمال بنالیا افغان حکام کے مطابق حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان 17گھنٹے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور فورسز نے کابل کے انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر مسلح افراد کو ہلاک کر دیا ترجمان افغان وزارت داخلہ کے مطابق 150 مہمانوں کو ہوٹل پر ہونے والے حملے میں بچا لیا گیا ،ْ ہوٹل میں مہمانوں میں غیرملکی بھی شامل تھے اور اس کی عمارت کی تیسری منزل پر آگ بھڑک اٹھی تھی جہاں کچن واقع ہے۔

افغان خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مسلح افراد مہمانوں پر فائرنگ کر رہے تھے۔بعض اطلاعات کے مطابق ہوٹل میں ایک آئی ٹی کانفرنس منعقد ہو رہی تھی جس میں صوبائی حکام بھی موجود تھے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملوں آوروں نے لوگوں کو یرغمال بھی بنایا تھا۔خیال رہے کہ امریکی سفارت خانے کی جانب سے ایک روز قبل ہی کابل میں عوامی مقامات پر ممکنہ حملے کی تنبیہ جاری کی تھی۔

ہوٹل میں ایک مہمان نے بتایا کہ لوگ اپنے کمروں میں چھپے ہوئے تھے۔مہمان کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ حملہ آور ہوٹل کے اندر تھے یا نہیں تاہم میں پہلی منزل کے قریب سے گولیوں کی آواز سن سکتا تھا۔دریں اثناء افغان طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پانچ مسلح جنگجوئوں نے رات کے وقت ہوٹل پر اس وقت خود کش کارروائی کی جب وہاں پر امریکی اور افغان اہلکاروں کا ایک اجلاس ہورہا تھا ۔

ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حملے میں طالبان کے پانچ جنگجوئوں نے عام لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور شناخت کے بعد حملے جاری رکھے۔افغان حکام کہنا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ سترہ گھنٹے جاری رہا ۔خیال رہے کہ انٹرکانٹینینٹل سرکاری ہوٹل ہے جہاں اکثر شادیاں، کانفرنسیں اور سیاسی تقریبات منعقد ہوتی رہتی ہیں ،ْہوٹل کو طالبان کی جانب سے 2011 میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں نو حملہ آوروں سمیت 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔