گنے کے کسانوں کا استحصال برداشت نہیں کیاجائے گا،وزیر اعلی پنجاب

امسال 2 لاکھ10 ہزار ایکڑ سے زائدرقبہ پر گنا کاشت کرنے سے بمپر کراپ حا صل ہو ئی، ترجمان محکمہ خوراک پنجاب

اتوار 21 جنوری 2018 15:01

لاہور۔21جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2018ء) صوبہ بھر کے گنے کے کسانوں کا استحصال برداشت نہیں کیاجائے گا وزیر اعلیٰ پنجاب ، وزیر قانون کی سربراہی میں 4 صوبائی وزراء،3 سیکرٹریز سمیت 12 افراد پر مشتمل اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ ٹیم گنے کی شفاف خرید اری اور کاشتکاروں کو مقررہ رقم کی ادائیگی سمیت انکے مسائل کے فوری حل کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے،ملوں کی جانب سے بلاجواز کٹوتی،کنڈوں میں ہیرا پھیری،رقم کی ادائیگی میں تاخیر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا، محکمہ خوراک کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ پنجاب کی 47 میں سے 40 شوگر ملز میں گنے کا کرشنگ سیزن بھرپور طریقے سے جاری ہے جبکہ حکومت کی جانب سے گنے کی قیمت خرید180 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کئے جانے کے باعث اس بار زمینداروں، کاشتکاروں، کسانوں کی طرف سے 20 فیصد اضافی رقبہ پرکماد کی کاشت کی گئی اور گزشتہ سالوں کی نسبت امسال 2 لاکھ10 ہزار ایکڑ سے زائدرقبہ پر گنا کاشت کرنے سے بمپر کراپ کا حصول یقینی ہواجس کے باعث کچھ مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے صوبائی وزیر قانون راناثنا اللہ خان کی سربراہی میں4 صوبائی وزراء صو بائی وزیر خوراک، صوبائی وزیر زراعت، صوبائی وزیر صنعت،3 سیکرٹریز بشمول سیکرٹری خوراک، سیکرٹری زراعت، سیکرٹری صنعت،انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کے نمائندہ،کین کمشنر پنجاب،پنجاب شوگر ملز اونرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ اور فارمرز ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیدار سمیت 12 افراد پر مشتمل اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ ٹیم گنے کی شفاف خریداری اور کاشتکاروں کو مقررہ رقم کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ انکے مسائل کے فوری حل کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے، شوگر ملز مالکان پر واضح کردیا گیا ہے کہ ملوں کی جانب سے گنے کی خرید کے موقع پر ورائٹی و نان ورائٹی کی ۱ٓڑ میں بلاجواز کٹوتی،کنڈوں میں ہیرا پھیری اوررقم کی ادائیگی میں تاخیر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

ترجما ن نے بتایاکہ گنے کے صحیح وزن کیلئے کنڈوں کو با قا عد گی کے ساتھ چیک کیا جارہا ہے اور مڈ ل مین کی حوصلہ شکنی بھی یقینی بنائی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی وزیر قانون کی سربراہی میںمانیٹرنگ کمیٹی کرشنگ سیزن پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کے ارکان صوبہ بھر کے تمام شہروں میں تسلسل کے ساتھ شوگر ملز کے دورے کررہے ہیں اور وہاں کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز،ملز انتظامیہ،کاشتکاروں کے نمائندوں سے مشترکہ میٹنگز کرکے مسائل دریافت اور شکایات کا فوری ازالہ یقینی بنارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے ارکان سمیت ڈویژنل، ضلعی اور تحصیل کے حکام نے اب تک صوبہ کی شو گر ملز کے 9 ہزاردورے کئے ہیںاس دوران 405 مڈل مینوں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے ان کے خلاف 405 ایف ۱ٓئی ۱ٓرز کا اندراج کروایا گیامزید بر ۱ٓں 226 مقامات پر کم مقدار اور ناپ تول میں کمی کی شکایت پائی گئی جن پر فوری ایکشن لیا گیا اسی طرح456 کنڈوں میں خرابی کی شکایات پر مختلف تھانوں میں مقدمات کا اندراج بھی کرایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت اس سلسلہ میں زیرو ٹا لرینس پالیسی اپنائے ہوئے ہے اسلئے وہ کسانوں کا کسی صورت استحصال نہیں ہونے دے گی۔ گنے کے کاشتکاروں سے کسی قسم کی زیادتی و ناانصافی کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا اور قصور وار قانونی کارروائی سے نہیں بچ سکیں گے۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر گنے کے کاشتکاروں کے مسائل کے ازالہ اور انہیں ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کیلئے تمام متعلقہ حکام فیلڈ میں ہیں اور گنے کی خریداری کے عمل کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے گنے کے کاشتکاروں کو یقین دلایاکہ حکومت پنجاب ان کا استحصال کرنے والے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتے گی ۔گنے کے کاشتکاروں کو ریلیف کی فراہمی پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہے اور گنے کی خریدو فروخت میں مڈل مین اور انکے سرپرستوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے ۔انہوں نے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور محکمہ خوراک کے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ گنے کے کاشتکاروںکوانکی فصل کا کم وزن اور کم ریٹ دینے کی شکایات پر فوری ایکشن لیںاور ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔

انہوںنے شوگر ملز انتظامیہ کی طرف سے گنے کے کاشتکارو ں کوجاری کی گئیں ادائیگیوںکی سی پی آر کی جانچ پڑتال کرنے کے اعلان سمیت خبردار کیاکہ گنے کی فروخت کے سلسلے میں کاشتکاروں کو ریلیف کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں فوری طور پر دور کی جائیں تاکہ مڈل مین کے کردار ، کم وزن اور ادائیگیوں میں سست روی کی شکایات کا خاتمہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر کاشتکاروں کو کسی شوگر مل سے کسی قسم کی کوئی شکایت ہو تو وہ فوری طور پر مانیٹرنگ کمیٹی کے اراکین اور ضلعی انتظامی افسران سے فوری رابطہ کرسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :